ہم روزمرہ بول چال میں کبھی کبھار کوئی لفظ نادانستہ یا از راہ تفنن غلط بول جاتے ہیں۔وہ غلط لفظ بار بار استعمال ہو کر لوگوں کی زبان پر چڑھ جاتا ہے۔ہر زبان میں الفاظ کے سہوا"یا قصدا" غلط استعمال کی مثالیں موجود ہیں تاہم ہماری قومی زبان اردو میں غلط العام الفاظ کثرت سے شامل ہوئے ہیں۔ہم بچکانہ کو عام طور پر بچگانہ بولتے اور لکھتے ہیں جو درست نہیں۔مع کو بمعہ بنا دیا ہے اصل لفظ پرتال کی جگہ ہمیں پڑتال بولنے کی عادت پڑ گئی ہے۔تنازع کو آخر میں ہ لگا کر تنازعہ لکھتے ہیں تانگہ درست لفظ ہے مگر ہمیں ٹانگہ لکھنے اور بولنے کی عادت پڑ گئی ہے پنجاب میں بڑے جاگیردار کو چودھری کہا جاتا ہے جسے ہم نے چوہدری بنا دیا ہے۔ننانوے فیصد لوگ شلوار قمیض لکھتے اور بولتے ہیں حالانکہ اصل لفظ قمیص ہے۔کاٹ چھاٹ کو ہم نے ن کا اضافی دم چھلہ لگا کر کانٹ چھانٹ بنا دیا ہے۔
گرم مسالے کو دانستہ طور پر مصالحہ لکھا اور بولا جاتا ہے جو غلط ہے۔ نقطہ نظر کو نکتہ نظر اور وتیرہ کو وطیرہ لکھا جاتا ہے جو درست نہیں۔اردو کے مرکب الفاظ الگ الگ کر کے لکھنا چاہئیں، کیوں کہ عام طور پر کوئی بھی لفظ لکھتے ہوئے ہر لفط کے بعد ایک وقفہ (اسپیس) چھوڑا جاتا ہے، اس لیے یہ خود بخود الگ الگ ہوجاتے ہیں۔دراصل تحریری اردو طویل عرصے تک کاتبوں کے سپرد رہی، جو جگہ بچانے کی خاطربہت سے لفظ ملا ملا کر لکھتے رہے۔ جس کی انتہائی شکل ہم آجشبکو کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔ بہت سے ماہرِ لسانیات کی کوششوں سے اب الفاظ الگ الگ کر کے لکھے تو جانے لگے ہیں، لیکن اب بھی بہت سے لوگ انہیں بدستور جوڑ کر لکھ رہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب یہ اردو کے الگ الگ الفاظ ہیں، تو مرکب الفاظ کی صورت میں جب انہیں ملا کر لکھا جاتا ہے، تو نہ صرف پڑھنا دشوار ہوتا ہے، بلکہ ان کی شکل بھی بگڑ جاتی ہے۔
مندرجہ ذیل میں ان الفاظ کی 12 اقسام یا طرز الگ الگ کر کے بتائی جا رہی ہیں، جو دو الگ الگ الفاظ ہیں یا ان کی صوتیات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں الگ الگ کرکے لکھنا ضروری ہے۔کے لیے، اس لیے، اس کو، آپ کو، آپ کی، ان کو، ان کی،طاقت ور، دانش ور، نام ور،کام یاب، فتح یاب، صحت یاب،گم نام، گم شدہ وغیرہ،ہمارے ہاں سیکولرازم کو لادینیت کے معنوں میں لیا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے۔سیکولر ازم ایک معاشی نظام کی اصطلاح ہے جو سوشلزم کے ہم معنی ہے اس کا مذہب، عقیدے اور مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔سیکولرازم کسی معاشرے کے اس اقتصادی نظام کو کہتے ہیں جہاں ہر کسی کو معاشی طور پر خوشحال ہونے اور جائز طریقے سے دولت جمع کرنے کی اجازت ہوتی ہے سیکولرازم اور سوشلزم میں فرق یہ ہے کہ سوشلزم میں دولت کے ارتکاز کی ممانعت ہے۔ ہم سیکولرازم کے حامیوں کو لادین اور ملحد سمجھتے ہیں جو درست نہیں۔ ملحد کے لئے ایتھی ازم کا لفظ موجود ہے۔اساتذہ اور صاحبان علم کو الفاظ کے درست استعمال میں عوام کی رہنمائی کرنی چاہئے۔