مون سون اور منصوبہ بندی

موسموں کا چکر اگر تبدیل ہونے لگے، تو اسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے، اس وقت پوری دنیا اس چکر کی زد میں ہے۔پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران مون سون کی شدید بارشوں، ان کے بعد آنے والے سیلابوں اور انہی شدید موسمی حالات کے باعث پیش آنے والے دیگر واقعات کے نتیجے میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب پانچ سو سے بھی زیادہ رہی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تقریبا ً ایک ہفتہ قبل کے جو اعداد و شمار ہیں ان کے مطابق مون سون کی مسلسل اور بہت شدید بارشوں اور ان کے بعد سیلابوں کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعدادپانچ سو سے بڑھ گئی تھی۔ سب سے زیادہ ملک کے جنوب مغربی صوبے متاثر ہوئے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے قدرتی آفات کی شکل اختیار کر جانے والے موسمی حالات کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کی پاکستان کے مختلف صوبوں سے موصولہ تازہ ترین تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے بہت سے دیہات میں ہزارہا مقامی باشندے اپنے دیہات زیر آب آ جانے کے باعث وہاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

سب سے زیادہ بلوچستان اور سندھ متاثر ہوئے۔این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں حالیہ سیلابوں نے جنوب مغربی صوبوں بلوچستان اور سندھ کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ وہاں اچانک آنے والے سیلاب سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے کے علاوہ ہوش ربا حد تک مادی نقصانات کی وجہ بھی بنے۔ دیکھا جائے تو ملک میں حالیہ ہفتوں کے دوران ہونے والی بارشیں اتنی شدید تھیں کہ پہلے کبھی اتنی زیادہ بارشیں ریکارڈ نہیں کی گئی تھیں۔ اسی وجہ سے اب اس جنوبی ایشیائی ملک میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کے بارے میں پائی جانے والی تشویش بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ ملک میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلابوں، شدید گرمی کی لہروں، خشک سالی اور شدید فضائی آلودگی کے باعث مختلف بڑے شہروں میں اسموگ کے واقعات میں حالیہ برسوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

یہ کہناغلط نہیں ہوگا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھی جائے اور اس حوالے سے تیاری کی جائے تو ان کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ جہاں تک مون سون کی بات ہے تو اس موسم میں دریاؤں میں طغیانی آنا معمول ہے اور سیلاب سے نقصانات کا بھی ایک مسلسل ریکارڈ ہے۔ اس لئے تیاری اور منصوبہ بندی سے ان واقعات میں نقصان کو کم کرنا ممکن ہے۔موسمیاتی تبدیلی سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے اور جہاں ایک طرف مسلسل خشک سالی نے کئی ممالک میں قحط کی صورتحال کو جنم دیا ہے وہاں بہت سے ممالک میں معمول سے ہٹ کر بہت زیادہ بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ یورپ میں گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں اور برطانیہ میں لو لگنے کے واقعات جو ان دنوں پیش آرہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ یعنی ایک طرح سے سرد ترین ممالک میں گرمی کی شدت نے معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے تو جہاں پہلے سے گرمی کی شدت رہی ہو وہاں کیا صورتحال ہوگی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار بڑھ گئی ہے اور ماہرین کے مطابق وہ وقت دور نہیں جب زیادہ تر گلیشئر کے پگھلنے کے بعد تباہ کن صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سمندورں کی سطح میں اضافے سے ساحل شہر براہ راست خطرے میں ہیں۔