خیبر پختونخوا میں مون سون شجر کاری مہم شروع ہوگئی ہے۔اس مہم کے دوران مختلف سرکاری محکموں، تعلیمی اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے تین کروڑ 80 لاکھ سے زائد پھلدار اور سایہ دار درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔محکمہ جنگلات کے مطابق اس سال مارچ میں بہار شجرکاری مہم کے دوران 8 کروڑ پودے لگائے گئے۔موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچنے کے لئے درخت لگانا پی ٹی آئی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست رہا ہے۔صوبائی حکومت کا دعوی ہے کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت گذشتہ پانچ سالوں میں ایک ارب درخت لگانے کا ہدف حاصل کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے جب ٹین بلین پودے لگانے کی مہم شروع کی تھی اس مہم کے دوران خیبر پختونخوا میں مزید ایک ارب درخت لگائے گئے۔
گذشتہ دو سالوں کے دوران حکومت عوام سے اپیل کرتی رہی کہ یوم آزادی کے موقع پر ہر شہری ایک ایک پودا لگا دے تاکہ سرسبز پاکستان کا مقصد حاصل کیا جاسکے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق پودے لگانا صدقہ جاریہ ہے۔پودا لگانا ہی کافی نہیں ہوتا، اس کی حفاظت اور نگہداشت بھی ضروری ہے تاکہ وہ تناور درخت بن سکے۔گذشتہ سات آٹھ سالوں میں صوبے میں ریکارڈ شجر کاری ہوئی ہے جس کے نتیجے میں درجنوں مقامات پر گھنے جنگل اُگ آئے ہیں۔تاہم اکثر مقامات پر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں پودے سوکھ چکے ہیں۔پودے لگانا پہلا مرحلہ ہے اور اس کی حفاظت اور نگہداشت کرنا دوسرا مرحلہ ہے جو پہلے کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے۔سخت محنت اور کثیر سرمائے کے صرف کرنے کے نتیجے میں جو پودے لگائے جاتے ہیں ان میں سے بہت سارے نگہداشت نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتے ہیں اورساتھ ہی ٹمبر مافیا کے ہاتھوں ہزارہ اورملاکنڈ میں جنگلات کو پہنچنے والے نقصان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے جنگلی حیات کا بھی صفایا ہو رہا ہے بہت سے جنگلی جانوروں اور پرندوں کی نسل معدوم ہونے لگی ہے قدرتی ماحول متاثر ہو رہا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے ہولناک اثرات سیلابوں کی صورت میں ظاہرہونے لگے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف جانی نقصان ہو رہا ہے بلکہ لوگوں کے مکانات، دکانیں، کھڑی فصلیں اور باغات تباہ ہو رہے ہیں کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے سے گلیشئر پگھلنے لگے ہیں جس کی وجہ سے بالائی علاقوں میں لاکھوں کی آبادی خطرے کی زد میں ہے۔ماحول کا تحفظ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں۔اس کا تعلق ہر شہری کی بقا سے ہے اس لئے تمام شہریوں کی یہ قومی،دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف اپنے حصے کے پودے لگائیں بلکہ ان کی حفاظت بھی کریں تاکہ قدرتی ماحول کو بچا کر اپنی بقا کا تحفظ کیا جا سکے۔ا س ضمن میں اگر ہم میں سے ہر کوئی یہ عزم کرلے کہ وہ پودے لگا کر ان کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ سبز انقلاب آئے جو ماحولیاتی آلودگی اورموسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی ثابت ہوسکتی ہے۔