نیٹ میٹرنگ: نظرانداز پہلو

 

پاکستان میں توانائی کا شعبہ جس بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے اُس کی جامعیت قدیم و جدید توانائی کے ذرائع کا احاطہ کئے ہوئے ہے‘ مائع گیس کی قلت اور ایندھن کے بنیادی ذریعے یعنی پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر ایک طرف مہنگی بجلی تو دوسری طرف برقی تعطل کا باعث بن رہا ہے جس کی شدت میں اضافے کا محرک روس یوکرائن جنگ بھی ہے پاکستان میں بجلی کا پیداواری اور تقسیم کا نظام گردشی قرض بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے جب بجلی کسی صارف تک پہنچتی ہے تو اِس کی اصل قیمت کئی سو گنا بڑھ چکی ہوتی ہے‘ دوسری طرف کم قیمت بجلی کی تلاش میں ”سولر اور ونڈ انرجی جیسے قابل تجدید توانائی“ کے جن ذرائع پر بھروسہ کیا جا رہا ہے وہ مقامی طور پر تیار نہیں ہوتے‘ اِنہیں درآمد کیا جاتا ہے‘توانائی کے پیداواری روایتی طریقوں کو تبدیل کرنے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے جس کا اہم جز ”نیٹ میٹرنگ“ ہے‘ اِسے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے حالانکہ ’نیٹ میٹرنگ‘ کا فروغ اور پاکستان کیلئے اسکی مناسبیت انتہائی زیادہ ہے‘ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں صرف متبادل توانائی پر سالانہ 2.3 ارب ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں‘شمسی توانائی بہت زیادہ صلاحیت کے باوجود بھی خاطرخواہ تیزی سے نہیں پھیل رہی جس کی وجہ دیگر عوامل کے علاؤہ ٹیکنالوجی کی قیمت‘ آگاہی کا نہ ہونا‘حکومتی پالیسی اور ریگولیٹری ڈیزائن کی خامیاں و خرابیاں‘ سہولت کاروں کی عدم موجودگی اور پالیسی و منصوبہ بندی اور کوآرڈینیشن میں غلط فہمیاں ہیں‘ بلاشبہ نیٹ میٹرنگ پائیدار اور موسمیاتی اثرات سے محفوظ توانائی کا متبادل نظام ہے اور اِس کے ذریعے گرڈ کے مقابلے زیادہ سستی بجلی حاصل کی جا سکتی ہے‘ پاکستان میں نیٹ میٹرنگ کی نمو کیلئے مربوط و جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ بجلی کے حصول کیلئے متبادل کے طور پر کسی نئے طریقے اور اضافے کیلئے مناسب منصوبہ بندی اور نیٹ میٹرنگ کی بڑھتی ہوئی رسائی کیلئے نئے طریقوں کی ضرورت ہوگی‘ اگر ڈی سینٹرلائزڈ انرجی ٹرانزیشن ٹریک کو قابل عمل بنانا ہے تو حکومت کو اس پر زیادہ زور دینا چاہئے اور بجلی کے پیداواری شمسی نظام میں نجی سرمایہ کاری کے واضح اہداف مقرر کرنا چاہئیں۔نیٹ میٹرنگ اب بھی بہت سے یوٹیلٹیز اور بینکوں کیلئے ایک نیا تصور ہے‘نتیجتاً اِسکے حصول کو خاطرخواہ پذیرائی نہیں مل رہی۔تقسیم شدہ توانائی کے وسائل کی طرف تبدیلی موجودہ کاروباری طرز عمل پر نظر ثانی اور سرمایہ کاروں کیلئے زیادہ سہولت بخش ماحول کو فروغ دینے کی کوشش ہوگی‘مالیاتی سطح پر‘ بینکوں سے قرض حاصل کرنے میں دشواریوں کی وجہ سے‘ اب تک نیٹ میٹرنگ کا استعمال معاشرے کے وسائل والے طبقوں کی طرف زیادہ متزلزل رہا ہے‘ بینکوں سے ممکنہ اختیار کرنیوالوں کے ذریعے قابل تجدید ٹیکنالوجی کیلئے قرضوں تک رسائی میں بیوروکریٹک رکاوٹوں کو منظم طریقے سے دور کیا جانا چاہئے‘ سولر سسٹم میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے بینکوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کرنی چاہئے‘ اگر اِس سلسلے میں حکومت سرپرستی کرے تو بذریعہ نیٹ میٹرنگ کم قیمت بجلی کا حصول ایک بہت بڑے مسئلے کا پائیدار حل ثابت ہو سکتا ہے‘ متوازی طور پر‘ کاروباری ماڈلز کو اس طریقے سے وابستہ کیا جانا چاہئے جو نیٹ میٹرڈ سسٹمز کی وسیع پیمانے پر ترقی میں سہولت فراہم کرے اُور اس حکمت عملی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق نئی قابل عمل قانون سازی کی جانی چاہئے جو شمسی توانائی میں نجی شعبے کی حصہ داری (شراکت) کی حوصلہ افزائی کرے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ریگولیٹر) کو نیٹ میٹرنگ کیلئے زیادہ مراعات کا اعلان کرتے ہوئے متبادل معاوضے کی ادائیگی کے کسی طریقہ کار پر غور کرنا چاہئے‘ جیسا کہ سولر سسٹم اور اِس سے متعلقہ ٹیکنالوجی بشمول نیٹ میٹرنگ کی سہولیات کے بارے عام آدمی کا علم نہ ہونے کے برابر ہے ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے معلوماتی مہمات چلائی جائیں۔