بہادر بیٹی


کبھی کبھی چند الفاظ اپنے اندر اس قدر اثر رکھتے ہیں کہ انسان کو جھنجھوڑ ڈالتے ہیں اور یہ ان الفاظ کے پیچھے موجود طاقت ہوتی ہے آج کچھ ایسے ہی الفاظ اور جملے یہاں ضبط تحریر میں لارہاہوں جو ایک ننھی بچی کے منہ سے نکلے ہیں ”میں اپنے بابا کی تصویر سے ہر بات شیئر کرتی ہوں۔ مجھے ان کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ جب میں دو سال کی تھی تو بابا نے ایک کیمرہ تحفہ میں دیا تھا۔ آخری بار 2019 میں میری بابا سے فون پر بات ہوئی تھی۔ میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ میرے بابا بہت بہادر ہیں وہ کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، بھارتی فوج میرے بابا سے ڈرتی ہے تبھی انہیں قید کیا ہوا ہے۔ ہمیں ان سے ملنے بھی نہیں دیتے۔ میں بھی کشمیر کی آزادی تک اپنے باباکے مشن کو آگے بڑھاؤں گی۔“یہ کہنا ہے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی 10 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ کا۔جو اپنے نام کی طرح بہادری کا نمونہ ہے۔ یاسین ملک جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین ہیں، جو اس وقت تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ ننھی رضیہ سلطانہ اپنے والد یاسین ملک کی جدائی کا غم لیے اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی آزادی کے لیے بھی پر عزم دکھائی دیتی ہیں۔چوتھی جماعت کی طالبہ رضیہ سلطانہ  نے بین الاقوامی میڈیا سے  گفتگو کرتے ہوئے کہتی ہے”کشمیر میں نہ بچے سکول جا سکتے ہیں نہ انہیں کھانے کو ملتا ہے،ان کے ماں باپ کو مار دیا جاتا ہے، خود انہیں بھی قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان تمام بچوں کو ہم نے بچانا ہے۔“ 
حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کی ننھی بیٹی رضیہ نے بہت چھوٹی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ کچھ وقت گزارا تھا۔ اس کے بعد سے اس بچی نے اپنے والد کو نہیں دیکھا۔ رضیہ سلطانہ کو یقین ہے کہ کشمیر بھی جلد آزاد ہو گا اور وہ ایک دن اپنے والد کے ہمراہ کشمیر کی آزادی  کا دن بھی بھرپور طریقے سے منائیں گی، رضیہ کہتی ہیں کہ میں اپنے بابا  کی طرح بہادر ہوں اور کشمیریوں کی آزادی کے لئے ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑی رہوں گی۔ رضیہ کے بھی دوسرے بچوں کی طرح خواب ہیں۔ وہ بڑی ہو کر سائنسدان بننا چاہتی ہیں تا کہ سائنسی ایجادات میں کشمیر اور پاکستان کا نام روشن کر سکیں۔ رضیہ کہتی ہیں، میں چاہتی ہوں جب میں سائنسدان بنوں تو میرے بابا ہمارے پاس ہوں۔رضیہ سلطانہ کا پاکستان سے پیار اس جملے سے واضح ہے کہ پاکستان بھی  مجھے اتنا ہی عزیز ہے جتنا کشمیر۔ رضیہ کہتی ہیں کہ ان کا دنیا کو ایک ہی پیغام ہے کہ کشمیر کو بچائیں ان کے بابا کو بچائیں۔اس سے قبل میڈیا سے بات چیت کے دوران رضیہ سلطانہ کی والدہ اور یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اپنی بیٹی کا نام رضیہ سلطانہ رکھنے کی وجہ  بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی والدہ نے تاریخ کی بہادر ملکہ رضیہ سلطانہ کے نام پر رکھا ہے۔ان کے بقول ان کی بیٹی اپنے بابا کی کاربن کاپی ہے، انہی کی طرح پختہ ارادہ رکھنے والی، جب کسی بات پر ڈٹ جائے تو بس ڈٹ جاتی ہے۔ وہ جو کرنا چاہتی ہے کرتی ہے ہم اسے ڈیکٹیٹ نہیں کرتے۔ میری خواہش ہے کہ اس کی جو یہ محرومی ہے کہ اس کے ماں باپ الگ رہ رہے ہیں یہ ختم ہو جائے۔افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عالمی برادری اس طرح نوٹس نہیں لے رہی جو اس کا حق ہے۔
کاش! ننھی رضیہ سلطانہ کی آواز سے عالمی برداری کا ضمیر جاگ اُٹھے۔