خیبرپختونخوا کے میدانی علاقوں میں موسم گرما کی تعطیلات ’پندرہ اگست‘ سے اختتام پذیر ہو چکی ہیں تاہم تدریسی عمل نصابی کتب کی کمی کے باعث نئے تعلیمی سال میں تاحال جاری نہیں ہو سکا ہے جس کی وجہ سے طلبہ کا وقت ضائع ہو رہا ہے اور ایسا کوئی متبادل بندوبست بھی موجود نہیں جس کا استعمال کرتے ہوئے درسی کتب کی دستیابی تک جزوی طور پر ’تعلیم آن لائن‘ کر دی جائے‘ ماجرا یہ ہے کہ نصابی کتب کی کمی سے خیبرپختونخوا کے پرائمری‘ مڈل‘ ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں کے طلبہ کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے‘ طویل عرصے سے‘ صوبائی حکومت سرکاری سکولوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کو مفت درسی کتب فراہم کر رہی ہے لیکن اِس کتب کی فراہمی مختلف وجوہات جن میں کاغذ و روشناہی کی قیمتوں میں اضافہ بھی شامل ہے کی وجہ سے درسی کتب کی فراہمی میں تاخیر ہوئی ہے‘صوبائی حکومت نے ابھی تک صوبے کے سرکاری سکولوں کی پرائمری‘ مڈل‘ ہائی اور ہائر سیکنڈری کلاسز کیلئے درکار پچاس سے زائد مضامین کی کتابیں فراہم نہیں کی ہیں ’دستیاب نصابی کتب میں چھٹی جماعت کیلئے اردو‘ پشتو‘ ریاضی‘ عمومی سائنس‘ تاریخ‘ جغرافیہ‘ اسلامیات‘ کمپیوٹر‘ صحت اور جسمانی تعلیم شامل ہیں‘ ساتویں جماعت (ہفتم) کیلئے انگریزی‘ اردو‘ پشتو‘ ریاضی‘ جنرل سائنس‘ تاریخ‘ جغرافیہ‘ کمپیوٹر کی تعلیم‘ اسلامیات اور اردو‘ تاریخ‘ جغرافیہ‘ اسلامیات‘ کمپیوٹر جبکہ آٹھویں جماعت کیلئے ٹیکنالوجی کا تعارف نامی کتاب عدم دستیاب ہے‘ اِسی طرح نویں جماعت کیلئے کمپیوٹر سائنس اور دسویں جماعت کیلئے انگریزی‘ پشتو کی کتابیں بھی طلبہ کو فراہم نہیں کی گئیں۔
گیارہویں جماعت کے طلبہ کو جو کتابیں فراہم کی جانی ہیں ان میں ریاضی‘ اردو لازمی‘ حیاتیات‘ کیمسٹری اور قرآن حکیم سے متعلق کتب شامل ہیں جبکہ بارہویں جماعت کیلئے ریاضی‘ طبیعیات اور کمپیوٹر سائنس کی کتابوں کی فراہمی ہونی ہے‘معمول رہا ہے کہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران اور نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل یہ کتب فراہم کر دی جاتی تھیں جن میں طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے کمی کو برداشت کر لیا جاتا کیونکہ اگر کسی کلاس روم میں اکثر بچوں کے پاس کتب ہوں تو وہ ایک دوسرے کیساتھ مل کر اُس سے استفادہ کر سکتے ہیں لیکن اگر کتب سرے سے موجود ہی نہ ہوں تو ایسی صورت میں اساتذہ کیا پڑھائیں اور طلاب کیا دیکھ کر پڑھیں؟ پرائمری درجے پر بھی کتب کی کمی درپیش ہے جس میں ’کے جی‘ کیلئے اردو‘ ناظرہ قرآن‘ جماعت اوّل کیلئے انگریزی‘ ناظرہ قرآن۔ دوسری جماعت کیلئے اردو‘ ڈرائنگ‘ پشتو‘ ریاضی‘ اسلامیات‘ ناظرہ قرآن‘ تیسری جماعت کیلئے عمومی علم‘ ڈرائنگ شامل ہیں‘ چوتھی جماعت کیلثے پشتو‘ ریاضی‘ ناظرہ قرآن اور پانچویں جماعت کیلئے ڈرائنگ اور انگریزی کتب مطلوب ہیں‘ گورنمنٹ ہائی سکول کے ایک معلم کے مطابق ”نئی نصابی کتب کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہوں نے چھٹی‘ ساتویں اور آٹھویں جماعت کے طلبہ کو پرانی کتابیں فراہم کیں کیونکہ اس کے علاؤہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ طلبہ کو پرانی کتابیں پڑھا کر مصروف رکھا جائے اور جب تک نئی (تبدیل شدہ نصابی) کتب نہیں آتیں اُس تک پرانی کتب ہی کا مطالعہ و تدریس کی جائے تاکہ تعلیمی عمل معطل نہ ہو۔“
ذہن نشین رہے کہ یکساں نصاب تعلیم رائج کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے چھٹی‘ ساتویں اور آٹھویں جماعت کے لئے ”قومی نصاب“ نافذ کر دیا ہے اور نئے قومی نصاب کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پورے نصاب تعلیم پر نظرثانی کرتے ہوئے اُسے تبدیل کر دیا گیا ہے‘ سرکاری ہائر سیکنڈری سکول کی جانب سے اساتذہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ نئی کتب کے آنے تک پرانی کتابوں ہی سے استفادہ کریں کیونکہ پرانی اور نئی نصابی کتب میں زیادہ فرق نہیں ہوگا۔ خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ حکام کا مؤقف ہے کہ چھٹی‘ ساتویں اور آٹھویں جماعت کیلئے ساٹھ فیصد کتابیں فراہم کر دی گئی ہیں جو کہ واحد قومی نصاب کے تحت شائع کی گئی تھیں جبکہ باقی ماندہ کلاسز کی صرف چند کتابیں کم ہیں جو جلد فراہم کر دی جائیں گی‘ ٹیکسٹ بک بورڈ کو پرائمری سے ہائیر سیکنڈری تک ساڑھے چار کروڑ کتابیں شائع کرنا ہوتی ہیں جن میں سے تین کروڑ ستر لاکھ کتابیں نئے تعلیمی سال کی آمد سے قبل تقسیم کردی گئی ہیں اور طلبہ اُن سے استفادہ کر رہے ہیں‘ کتابوں کی چھپائی میں تاخیر کے بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کے حکام نئے متعارف کرائے گئے واحد قومی نصاب کے تحت نئی کتابیں چھاپنے کیلئے تیار نہیں تھے کیونکہ ڈیڈ لائن پورا کرنے کیلئے مناسب وقت نہیں تھا‘ حکومت نے ٹیکسٹ بک بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ اپریل میں واحد قومی نصاب کے تحت کتابیں شائع کرے جبکہ نئی کتابوں کی چھپائی کیلئے کم از کم پانچ سے چھ ماہ کا وقت درکار ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے غیر ضروری دباؤ کی وجہ سے ٹیکسٹ بک بورڈ کے حکام نے نئی کتابیں تیار کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ دی گئی ڈیڈ لائن کی تکمیل ممکن نہیں ہوگی۔
پنجاب کریکولا اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے چھٹی‘ ساتویں اور آٹھویں جماعت کیلئے نئی کتابیں چھاپنے سے انکار کر دیا ہے اور حکومت نے اس سے اتفاق کیا‘ صوبائی حکومت نے ٹیکسٹ بک بورڈ کو 2022-23ء کیلئے 4.8ارب روپے مالیت کی کتب فراہم کرنے کیلئے مالی وسائل جاری کرنا تھے لیکن اِس مد میں کسی تکنیکی سقم کی وجہ سے رقم جاری نہیں ہو سکی اور ٹیکسٹ بک بورڈ نے اپنے وسائل سے کتابوں کی طباعت کی ہے اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹیکسٹ بک بورڈ نے گزشتہ چند برس میں درسی کتب کی اشاعت پر اب تک گیارہ ارب روپے خرچ کئے ہیں اور یہ رقم صوبائی حکومت کے ذمے واجب الادأ ہے‘ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ملازمین اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے طلبہ کو مناسب وقت پر کتابیں فراہم کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ تجویز ہے کہ نصابی کتب کی آن لائن دستیابی یقینی بناتے ہوئے اِس سلسلے میں اساتذہ کی تربیت کا اہتمام کیا جائے تاکہ درس و تدریس کا عمل متاثر نہ ہو۔ ایک سمارٹ فون یا کینڈل (kindle) نامی کتب بینی ڈیوائس (آلے) سے آن لائن تعلیم کا یہ مقصد (ہدف) باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔