بل جلانے والے دل جلے

ایسے حالات میں کہ جب بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھر مار پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اوربھاری بھر کم بل آنے پر لوگ مشتعل ہو کر اپنے بل جلانے لگے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے بجلی بلوں پر عوام کو ریلیف دینا خوش آئند امر ہے۔ ایک کروڑ اکہتر لاکھ صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ  چارجز ختم کر دئیے گئے، تین لاکھ ٹیوب ویل صارفین بھی مستفید ہوں گے۔ لوگوں میں پایا جانے والا اشتعال بے جا بھی نہیں تین یا پانچ مرلے کے گھر میں چار بلب، دو پنکھے چلانے والوں کا بل اگر آٹھ، دس ہزار روپے آجائے تو وہ بیچارہ بل ادا کرے گا، بچوں کی فیسیں جمع کرائے گا یا گھر کا چولہا گرم رکھنے کی کوشش کرے گا۔ اگر کوئی صارف 220 یونٹ بجلی خرچ کرے تو اس کے بجلی کا خرچہ تین ہزار روپے بنتا ہے تاہم ایف ٹی اے، سیلز ٹیکس، سرچارج، ایڈیشنل ٹیکس، محصول، ٹی وی فیس، نیلم جہلم سرچارج،میٹر کرایہ اور اسپیشل ٹیکس ملا کر دس ہزار کا بل بھیجا جاتا ہے۔این جے سرچارج کی وصولی عدالت نے غیر قانونی قرار دے رکھی ہے اس کے باوجود صارفین سے وصول کیا جارہا ہے۔میٹر صارف کی ذاتی ملکیت ہے اس کا کوئی کرایہ وصول کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے اُتار کر لے جانے کا کسی کو حق حاصل ہے لیکن ہر مہینے صارف سے میٹر کرایہ وصول کیا جاتا ہے اور میٹر کی مجموعی قیمت سے پچاس گنا ادائیگی کے باوجود وصولیوں کا سلسلہ جاری ہے۔اس صورت حال کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ سارا بوجھ ہر مہینے بینک کے باہر قطاروں میں لگ کر بل باقاعدگی سے جمع کرانے والوں پر یہ ظلم ڈھایا جارہا ہے۔فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہر مہینے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالا جاتا ہے۔تعجب کی بات یہ ہے کہ فرنس آئل سے اضافی بجلی پیدا کرنے کا خرچہ اگر چھ ارب روپے آتا ہے تو صارفین سے بارہ ارب کی وصولی کی جاتی ہے اور اضافی وصولیوں کا کوئی حساب نہیں رکھا جاتا۔ایک دل جلے صارف نے پوچھا کہ یہ فیول ایڈجسٹمنٹ آخر کیا بلا ہے تو ایک صاحب نے مثال دے کر اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ نے تین ماہ قبل بیکری سے ایک درجن سموسے خریدے تھے‘اس وقت ایک سموسے کی قیمت بیس روپے تھی آج ایک سموسہ پچاس روپے کا ہوگیا۔اور بیکری والا آپ کے گھر آکر تین ماہ قبل خریدے گئے سموسوں کو تیس روپے فی دانہ اضافی قیمت ادا کرنے کا مطالبہ کرے تو اسے فیول ایڈجسٹمنٹ کہا جاتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ وصول نہ کرنیکا جوحکم دیا ہے۔ اس سے صورتحال کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد ملے گی اور عوام کو بجلی بل پر جو ریلیف دیا گیا ہے اس سے وقتی طور پر مشکلات ضرور کم ہوں گی تاہم اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا ضروری ہے جو لوگ غصے میں آ کر اپنا بل جلاتے ہیں وہ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ان سے وصولی نہیں کی جائے گی بل کا ریکارڈ تو کمپیوٹر پر موجود ہے اگلے مہینے سود سمیت وصول کیا جائے گا۔