قومی قیادت کا امتحان

 


کئی ہفتوں سے جاری مون سون کی طوفانی بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچادی ہے‘روشنیوں کا شہر اور منی پاکستان کراچی تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔ٹریفک مسائل کے ساتھ ساتھ لوگوں کی پیدل آمد و رفت بھی دشوار ہو گئی ہے‘خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جہاں لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا عمل جاری ہے‘لیکن سب سے زیادہ تباہی صوبہ بلوچستان میں آئی ہے،صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت چمن، لورالائی، سبی، تربت اور دوسرے علاقے گذشتہ تین ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں‘لاکھوں کی تعداد میں مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں جو لوگوں کا ذریعہ روزگار تھے۔کچھ لوگ مکانوں کی چھتوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں کچھ لوگ درختوں پر چڑھے ہوئے ہیں کچھ لوگوں نے پہاڑوں پر چڑھ کر جانیں بچالی ہیں لیکن کھانے پینے کی اشیاء،تن ڈھاپنے کے لئے کپڑے اور ادویات نہ ملنے کی وجہ سے لاکھوں بلوچوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ابھی تک صرف چند غیر سرکاری ادارے اور انفرادی طور پر چند افراد بلوچستان کے متاثرین سیلاب کو کھانے پینے کی اشیا ء فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔حکومتی سطح پر متاثرین کی امداد اور ریسکیو کے حوالے سے باقاعدہ کوئی ریلیف آپریشن شروع نہیں ہوسکاہے۔واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان طویل عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے۔معدنی وسائل سے مالامال اس صوبے کے وسائل کا ایک فیصد بھی صوبے کے عوام پر خرچ نہیں کیا گیا۔جس کی وجہ سے بلوچ عوام میں شدید غم و غصہ اور مایوسی پائی جاتی ہے‘حالیہ سیلابی صورت حال حکومت پاکستان کیلئے آزمائش ہے حکمرانوں اور ملک کی سیاسی قیادت کو کرسی کے حصول، ذاتی مفادات کے تحفظ اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے کھیل سے تھوڑی سی فرصت نکال پر بلوچ ستم رسیدگان کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا۔پورے صوبے میں ہنگامی حالت نافذ کرکے سیلاب زدگان کی داد رسی کے لئے خاطر خواہ وسائل فراہم کرنے ہوں گے۔اس سلسلے میں ایک مفصل سروے کرنے کے لئے حکومتی سطح پر انتظامات کرنے چاہئیں تاکہ  قدرتی آفت سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل معلوم ہوسکے جس کی روشنی میں متاثرین کی بحالی کا لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے اس کے علاوہ متاثرین کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگائے جائیں  جن میں طبی عملے کے ساتھ ادویات کا بھی انتظام ہونا چاہئے تاکہ متاثرین سیلاب‘بالخصوص خواتین اوران کے بچوں کا علاج یقینی بنایا جا سکے‘اس کے علاوہ متاثرین کیلئے اشیائے خورد و نوش کی فراہمی بلا تعطل جاری رہنی چاہئے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ تمام سیاستدانو ں کو ملک و قوم کے مفاد کو اپنے ذاتی مفادات پر ترجیح دینا چاہئے کیوں کو قدرتی آفت سے متاثر ہونے والوں کی نظریں بھی ان پر لگی ہوئی ہیں۔