ایشیا کپ 2022ء کرکٹ مقابلوں کے سلسلے میں کل (اٹھائیس اگست‘ بروز اتوار‘ پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) پاکستان اپنے روایتی حریف بھارت سے ’دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم متحدہ عرب امارات‘ میں آمنا سامنا (ٹاکرا) ہو گا‘ جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کی پیشگوئی ہے کہ اِس میچ میں بھارت کی جیت کے 68 جبکہ پاکستان کی فتح کے امکانات 32فیصد ہیں‘ اِس سنسنی خیز مقابلے کیلئے پاکستان کے کپتان ’بابر اعظم‘ اور بھارت کے سپر سٹار ’ویرات کوہلی‘ سمیت دونوں ٹیموں کے نامور کھلاڑی (کرکٹرز) بھرپور تیاریوں کیساتھ لمحہ لمحہ گن رہے ہیں اور یہی حال کرکٹ شائقین کا بھی ہے جنہیں اپنی جگہ اور اپنے ذوق و شوق کے مطابق ’پاک بھارت کرکٹ مقابلے‘ کا نہایت ہی ’بے صبری سے انتظار ہے‘ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’ایشین کپ مقابلوں‘ میں حصہ لینے والی پاک بھارت ٹیموں میں یوں تو ہر کھلاڑی ہی اہم اور تربیت و عالمی درجہ بندی کی وجہ سے نمایاں ہے تاہم ’27 اگست سے 11 ستمبر‘ کے درمیان اِس چھ ملکی (افغانستان‘ بنگلہ دیش‘ ہانگ کانگ‘ بھارت‘ پاکستان اور سری لنکا کے مابین) کل 13 میچوں پر مشتمل اِس ٹورنامنٹ کیلئے پانچ کھلاڑیوں (پاکستان کے بابراعظم‘ بھارت کے ویرات کوہلی‘ سری لنکا کے وینندو ہسرنگا‘ بنگلہ دیش کے شکیب الحسن اور افغانستان کے راشد خان) پر شائقین کرکٹ کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور ’ایشین کپ‘ کو رواں برس ’اکتوبر‘ میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں کیلئے ’اہم (وارم اپ) قرار دیا جا رہا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ٹی ٹوئنٹی عالمی درجہ بندی کے مطابق بھارت کی ٹیم 44 مقابلوں میں 11 ہزار 875 پوائنٹس کے ساتھ پہلے جبکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم 30 مقابلوں میں 7 ہزار 826 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کی کامیابی کے امکانات زیادہ بہتر (روشن) بتائے جا رہے ہیں۔پاکستان کے لئے ’بابر اعظم‘ مقابلے کے سب سے ”اہم کھلاڑی“ ہیں اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی کے زخمی ہونے کی وجہ سے اب پاکستان ٹیم کا انحصار بلے بازی (بیٹنگ) پر ہوگا‘ جس کی وجہ سے پاکستان کے کرکٹ شائقین کے لئے ’بابر اعظم‘ توجہیات کا مرکز ہیں۔ ستائیس سالہ بابر اعظم عالمی ’ٹی ٹوئنٹی‘ اور ’ون ڈے بیٹنگ رینکنگ‘ میں سرفہرست ہیں اور پاکستان کی ہالینڈ (نیدرلینڈز) کے خلاف تین صفر سے ون ڈے کلین سویپ میں دو بڑی نصف سنچریوں کی وجہ سے نمایاں کھلاڑی ہیں۔ یوں تو بابر اعظم کے کھیل کی کئی جھلکیاں اور نتائج شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں محفوظ ہیں جن میں ’ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ‘ کے ناقابل شکست (ناٹ آؤٹ) 68 رنز شامل ہیں جس کی وجہ سے پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے ایک ایسی شکست دی تھی جس کا صدمہ اور یاد شاید رہتی دنیا تک فراموش نہ کیا جا سکے اور اِس شکست کے داغ کو بآسانی دھونا بھی ممکن نہیں ہوگا کہ بھارت کسی مقابلے میں پاکستان کو جواباً 10وکٹوں سے شکست دے پائے! بہرحال خاص بات یہ ہے کہ جس کرکٹ گراؤنڈ پر پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی‘ اُسی مقام پر کل (بروز اتوار) کی شام دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی اور متحدہ عرب امارات کے گراؤنڈز پاکستان ٹیم کے لئے گھر (ہوم گراؤنڈز) جیسے ہیں۔بھارت کے نکتہئ نظر سے دیکھا جائے اور بھارت کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے تبصروں و تجزئیات کو مدنظر رکھا جائے تو ’ویرات کوہلی‘ سب سے اہم کھلاڑی ہیں جو پاکستان کے خلاف ’ایشن کپ‘ مقابلے میں جب کھیل کے لئے میدان میں اُتریں گے تو یہ اُن کا 100 واں ٹی ٹوئنٹی عالمی مقابلہ ہوگا اور یہ مقابلہ بھارت کرکٹ کے فیصلہ سازوں کے لئے کس قدر اہمیت کا حامل ہے اِس بات کا اندازہ منصوبہ بندی سے لگانا قطعی مشکل نہیں کہ ’ویرات کوہلی‘ کو پاکستان کے خلاف بھرپور کھیل پیش کرنے کے لئے ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے حالیہ دوروں سے الگ رکھا گیا تاکہ وہ ’آرام‘ کر سکیں اور پوری توانائی کے ساتھ پاکستان کے خلاف میدان میں اُتریں۔ تاہم 33 سالہ ویرات کوہلی سے زیادہ اُمیدیں وابستہ کرنے والوں کو شاید مایوسی کا سامنا کرنا پڑے کیونکہ ایک تو پاکستان کے خلاف کھیل کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے اور دوسرا گزشتہ کئی ایک مقابلوں سے ویرات کوہلی کسی بھی مقابلے میں کوئی ’بڑا سکور‘ نہیں کر پائے ہیں‘ جس کی اُنہیں اشد ضرورت ہے۔ آخری بار نومبر 2019ء میں ’ویرات کوہلی‘ نے بین الاقوامی سنچری بنائی تھی اور وہ اِس وقت اپنے کیرئر کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں! کوہلی نے 2011ء میں بھارت کی طرف سے کھیل کا آغاز (ڈیبیو) کیا تھا جس کے بعد سے اُنہوں نے 102 مقابلوں میں ستائیس سنچریاں اسکور کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُنہیں بھارت کی قومی ٹیم کی کپتانی سے بھی الگ کر دیا گیا تھا۔سری لنکا کے نکتہئ نظر سے ’آل راؤنڈر‘ وینندو ہسرنگا اُمیدوں کا مرکز ہیں جنہوں نے رواں سال کی انڈین پریمیئر لیگ میں اپنے لیگ اسپن کیساتھ کھیل اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا‘’ہسرنگا‘ نے 16میچوں میں 26وکٹیں لے کر اثر انگیز بولر کے طور پر اپنا دبدبہ قائم کیا ہے اور یقینا کوئی بھی بلے باز ایک ایسے وقت میں 25 سالہ ’ہسرنگا‘ کا سامنا کرنا پسند نہیں کرے گا‘ ’ہسرنگا‘ کا ساتھ دینے والے سری لنکا کے دوسرے اسپنرز مہیش تھیکشنا‘ جیفری وینڈرسے اور پراوین جے وکرما بھی یکساں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔