آزمائش کی گھڑی

طوفانی بارشوں اور تباہ کن سیلاب نے پورے ملک کی بنیادیں ہلا دی ہیں‘ایک ہفتے تک موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے خواتین اور بچوں سمیت کثیر تعداد میں افراد لقمہ اجل بن گئے ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں‘لاکھوں رہائشی مکانات زمیں بوس ہوگئے اور مکین کھلے آسمان تلے آگئے ہیں‘ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں ہزاروں افراد ابھی تک پہاڑوں اور غاروں میں پناہ گزیں ہیں۔سڑکیں، پل، ہوٹل، بازار، دفاتر اور درجنوں چھوٹے بجلی گھر بھی تباہ ہوگئے۔ سینکڑوں خاندان ایسے ہیں جن کی کفالت کرنے والے سیلاب کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب قوم پر آزمائش کا وقت آتا ہے تو پوری قوم متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرتی ہے۔ہر شخص رضاکار بن کر میدان میں اترتا ہے اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کرتا ہے حالیہ آفت کے دوران بھی کئی ایسے لوگوں کو بھی دیکھا گیا جن کے اپنے گھر تباہ اور بچے سیلاب کی نذر ہو گئے تھے مگر وہ دوسروں کی جانیں بچانے میں مصروف تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سال مون سون کے سیلاب نے 33 ملین سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے۔

 ہر سات میں سے ایک پاکستانی باشندہ اس سال اس آفت سے متاثر ہوا ہے اور قریب دس لاکھ گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ بیس لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت کردہ فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ تین ہزار چار سو اکاون کلومیٹر طویل سڑکیں اور 149پل بھی بہہ گئے ہیں۔امسالہ مون سون کے دوران دو ماہ کی بارشوں نے ملک کے بیشتر حصوں میں شدید سیلاب کو جنم دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔ حکام نے گزشتہ روز بتایاکہ جون سے پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران تقریبا 1,000 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں‘ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار نے بھی اس کی مزید تصدیق کر دی‘ سالانہ مون سون فصلوں کو سیراب کرنے اور پورے برصغیر میں جھیلوں اور ڈیموں کو بھرنے کیلئے ضروری ہے، لیکن ہر سال مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والا سیلاب اپنے ساتھ بڑی تباہی بھی لاتا ہے۔ 

خیبر پختونخوا میں بہت سے دریا پچھلے کچھ دنوں میں بپھر کر کناروں سے باہر آ گئے اور ایک مشہور ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو بہا کر لے گئے‘ سوات جو سیلابوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے وہاں وادی کالام سے صوبے کے باقی حصوں تک بذریعہ سڑک رسائی بند ہے اور بجلی اور مواصلات کے نظام بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں‘چارسدہ انتظامیہ کے مطابقپانی کی بہت زیادہ مقدار نے دریائے سوات میں ایک بڑے واٹر کنٹرول سسٹم کے دروازے کو تباہ کر دیا، جس سے چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع میں سیلاب آ گیا‘اس طرح پورے ملک میں ہنگامی صورتحال ہے تاہم ایسے میں امدادی کاروائیوں میں تیزی آنے سے متاثرین کی بحالی کاعمل بھی شروع ہوچکا ہے اور قوی امید ہے کہ ماضی کی طرح اس آزمائش کی گھڑی میں بھی شہری ایک دوسرے سے بڑھ کر متاثرین کی مدد کیلئے پہنچیں گے اوروہ وقت دور نہیں جب ایک بار پھرزندگی معمول پر آجائے گی۔