تندی باد مخالف کا مقابلہ

دنیا میں افراد اور اقوام کو آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔کھبی جنگ وجدال، کبھی قدرتی آفات اورکبھی سیاسی و معاشی بحرانوں میں گھر کر قوموں کو امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔ایسے میں کچھ اقوام بحرانوں اور آزمائشوں سے گھبرا کر اپنا تشخص کھو دیتی ہیں  جبکہ زندہ قومیں آزمائشوں کو بھی اپنے لئے مواقع میں تبدیل کرتی ہیں بشرطیکہ اس قوم کی قیادت پرعزم، مخلص اور کچھ کر گزرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ برصغیر میں مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہو چکی تھی شاعر مشرق نے اپنی شاعری سے انہیں جگانے کی کوشش کی ’مولانا الطاف حسین حالی نے مسلمانوں کی حالت زار پرمدوجذر اسلام کے نام سے معرکۃ الآرا کتاب چھاپ دی۔سرسید احمد خان کہتے کہ جب قیامت کے دن اللہ تعالی مجھ سے پوچھیں گے کہ دنیا سے کونسا کارنامہ سرانجام دے کر آئے ہو۔ تو میں مسدس حالی اللہ کے حضور پیش کروں گا کہ اسے لکھنے کی مولانا حالی سے میں نے فرمائش کی تھی۔سر سیّد نے مسلمانوں کو علمی پستی سے نکالنے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد رکھی اس مشن کو ان کی وفات کے بعد سرسلطان محمد شاہ اور نواب وقار الملک نے مکمل کیا۔چوہدری رحمت علی کا کہنا تھا کہ اگر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پہلے قائم ہو جاتی تو پاکستان 1947 کے بجائے1920 میں ہی بن چکا ہوتا۔بے سروسامان مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں صرف باہمی اتحاد، اتفاق، بھائی چارے اور ایثار کے جذبے کے تحت آزادی کی منزل کو پا لیا۔ایسے حالات میں ایک طرف انگریز مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے درپے تھا تو دوسری طرف ہندو بھی مسلمانوں کیخلاف سازشوں میں برابر کا شریک تھا باوجود اس کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جس طرح پاکستان کے قیام کو ممکن بنایا اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔تھوڑے عرصے میں اس قدر بڑی کامیابی کے پیچھے جو جذبہ تھا اس نے یہ سب کچھ ممکن بنایا۔قیام پاکستان کے بعد بھی یہ قوم مختلف آزمائشوں سے گزری ہے‘ جارح پڑوسی کے ساتھ تین مرتبہ تباہ کن جنگیں لڑیں،ہولناک زلزلوں، سیلابوں، خشک سالی کا سامنا کیا۔دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا۔ تاہم ہر بار یہ قوم ایثار اور اتحاد کے جذبے کا مظاہرہ کرکے سرخرو ہوئی‘اس وقت ایک بار پھر سیلابوں کی صورت میں اس وقت قوم کو آزمائش کا سامنا ہے‘تاہم جس طرح جذبے اور لگن سے متاثرین کی مدد کی جار ہی ہے اور پوری قوم یکجاں ہو کر اس مشکل گھڑی میں سیلاب متاثرین کی مدد میں حاضر ہے تو اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ بہت جلد ملک کے تمام متاثرہ علاقوں میں معمول کی زندگی بحال ہوجائیگی‘اگر چہ نقصانات کا آزالہ تو ممکن نہیں تاہم باقی رہنے والوں کی تکالیف اور مصائب کو کم کرنے میں ضرور کامیابی مل سکتی ہے‘توقع ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلاب اور اس کے نتیجے میں ناقابل تلافی جانی ومالی نقصان کے باوجود قوم اس آزمائش سے بھی سرخرو ہو کر نکلے گی۔