بجلی سستی ہونے کی نوید


 


پانی و بجلی کے وفاقی وزیر نے نوید سنائی ہے کہ اکتوبر سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی۔حکومت نے ماہانہ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز عائد نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اس سے قبل ماہانہ دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ میں ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ساتھ ہی یہ مژدہ بھی سنایا گیاتھا کہ جون جولائی کے لئے دوسو یونٹ والوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ منہا کرکے دوبارہ بل جاری کئے جائیں گے تاہم صارفین کو پرانے بل ہی تھما دئیے گئے اور باقاعدگی سے بل جمع کرنے والے 98 فیصد صارفین ادائیگیاں کر چکے تھے انہیں کس طرح ریلیف ملے گا اس حوالے سے حکومت اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔حکومت نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اگست تک ختم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا مگرعوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات نہیں مل سکی۔حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث تمام ڈیم اور آبی ذخائر بھر چکے ہیں اس کے باوجود بجلی کی طلب اور رسد میں جھ ہزار میگاواٹ کا فرق برقرار ہے۔شہری علاقوں میں چار سے چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بارہ سے اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔خیبر پختونخوا میں سیلاب سے 9 گرڈ سٹیشنوں اور 26 فیڈرز کو نقصان پہنچا ہے جبکہ کمیونٹیز کے زیر اہتمام چلنے والے کم از کم 28 بجلی گھر تباہ ہو چکے ہیں پیسکو حکام کے مطابق متاثرہ گرڈ سٹیشنوں اور فیڈرز کی بحالی میں ایک ہفتے سے پندرہ دن تک کا وقت لگ سکتا ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ ہائیڈرو پاور سٹیشنوں سے کم پیداوار کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو فرنس آئل سے بجلی پیدا کرکے ڈیمانڈ پوری کرنی پڑتی ہے تیل سے جو بجلی پیدا ہوتی ہے اس کا خرچہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی شکل میں صارفین سے وصول کیا جاتا رہا ہے۔حکومت نے تین سو یونٹ تک کے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ وصول نہ کرنے کا اعلان تو کیا ہے مگر یہ وضاحت نہیں کی کہ تین سو یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والوں پر اضافی بوجھ ڈالا جائے گا یا یہ نقصان حکومت خود برداشت کرے گی۔بجلی کی قیمتوں میں پندرہ فیصد تک اضافے، بھاری ٹیکسوں اور فیول ایڈجسٹمنٹ عائد کرنے سے بجلی کا بل ادا کرنا متوسط اور غریب کے بس سے باہر ہوچکا ہے دو پنکھے، ایک فریج اور چار بلب استعمال کرنے والوں کا بل دس سے بارہ ہزار آتا ہے۔بیس ہزار کی آمدنی والے لوگ بجلی وگیس کا بل ادا کریں، بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کریں یا گھر کا چولہا گرم رکھنے اور بچوں کا پیٹ پالنے کی فکر کریں۔مہنگائی ہے کہ اس میں روز مرہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے‘یہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے غریب آدمی کی کمر ٹوٹ چکی ہے‘اس لئے  فیول ایڈجسٹمنٹ پالیسی پر نظر ثانی اور غریبوں کو ریلیف پہنچانے کے لئے فوری اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔