سمندر میں کشتی ڈوبنے پر تیرتےفریج میں پناہ لینے والا ماہی گیر 11 روز بعد ریسکیو

44 سالہ رومالڈو میسیڈو روڈریگز جولائی کے آخر میں شمالی برازیل کی ریاست اماپا کے قریب سمندر میں موجود تھے۔ ان کے پاس 23 فٹ طویل لکڑی کی کشتی تھی۔ ان کی منزل فرنچ گیانا کے پاس ایک چھوٹا جزیرہ ، لیٹ لا میرے تھا جہاں وہ مچھلیاں پکڑنے جارہے تھے۔

لیکن اچانک پانی کی خوفناک لہروں سے ان کا سامنا ہوا اور کشتی تیزی سے پانی سے بھرنے لگی۔ حیرت انگیز طور پر رومالڈو پیراکی سے نا واقف تھا اور اس نے فریچ میں بیٹھ کر جان بچائی۔ کچھ دیر میں کشتی تو ڈوب گئی لیکن وہ فریج میں تیرتے رہے۔

اس دوران وہ کھانے اور پینے سے محروم تھے لیکن گیارہ روز میں ان کا وزن دس پونڈ تک کم ہوگیا تھا۔

’میراخیال تھا کہ یا تو میں مرجاؤں گا یا پھر شارک کا نوالہ بن جاؤں گا جو اس پانی میں عام پائی جاتی ہیں،‘ رومالڈو نےبتایا۔

رومالڈو نے بتایا کہ انہیں بھوک کی بجائے پیاس کی شدت نے بہت ستایا۔ اس کے بعد 11 اگست کو بعض ماہی گیروں نے اسے دیکھ لیا اور اسے ایک کشتی میں بٹھا کر سری نام کے ساحل تک پہنچایا گیا۔

رومالڈو کی جلد جھلس چکی تھی اور کپڑے تار تار ہوچکے تھے۔

جان بچنے پررومالڈو بہت مسرور ہیں اور اسے ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ پیدائش سے تعبیرکرتے ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ جب انہیں کسی نے آواز دی تو ان کی نظر دھندلاچکی تھی لیکن بازو لہرا کر پوری قوت سے مدد مانگی۔

ڈاکٹروں کے مطابق رومالڈو کا حوصلہ بلند تھا اور اس نے آخردم تک ہار نہیں مانی تھی۔