عالمی وباء کے بعد جدت پسندی 

عالمی کورونا وباء نے جہاں بین الاقوامی سطح پر کساد بازاری اور بے روزگار سمیت کئی معاشی مشکلات میں اضافہ کیا ہے وہاں اس وباء نے دنیا میں نئی روایات کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کی ہے اور بہت سے ممالک نے اس دوران جدت کو اپنانے میں کامیابی حاصل کی۔اقوام متحدہ کے مطابق انڈونیشیا‘پاکستان‘ کینیا‘ برازیل اور جمیکا سمیت متعدد ترقی پذیر ممالک نے اپنی مجموعی معاشی ترقی کی رفتار کے مقابلے میں جدت پسندی کے عالمی انڈکس میں توقع سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وباکے دوران جدت طرازی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس ضمن میں ترقی پذیر ممالک بھی نمایاں رہے ہیں۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس عالمی ادارے نے یہ انتباہ بھی کیا کہ موجودہ علاقائی تنازعات سے اس ترقی کو خطرات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی تنظیم WIPO کی ایک رپورٹ کے مطابق اختراعی سرگرمیوں کا محرک بننے والے تحقیقی اور ترقیاتی اخراجات اور دیگر سرمایہ کاری میں گزشتہ برس کووڈ کی عالمی وبا کے باوجود بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔

ویپو کے سربراہ ڈیرن ٹینگ کے مطابق یہ ہماری توقعات کے برعکس تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پہلے آنے والے مختلف نوعیت کے نشیب و فراز کی وجہ سے اختراعی شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں کمی واقع ہو جاتی تھی‘ لیکن صحت کے عالمی بحران نے مکمل طور پر نئے علاقوں میں جدت طرازی کے اخراجات میں اضافے کو جنم دیا، اور ان علاقوں میں بھی، جنہیں عام طور پر اس طرح کی سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ نہیں ملتا تھا۔اعلی سطحی کارپوریٹ شعبے کی طرف سے2021  میں اختراعی کام کے لیے تحقیق اور ترقی میں 10 فیصد اضافے کے ساتھ 900 ارب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی گئی۔ یہ رقم کووڈ کی عالمی وبا سے قبل اس شعبے میں خرچ کی جانے والی رقم سے زیادہ ہے۔ اس سرمایہ کاری کا زیادہ تر حصہ فارماسیوٹیکل، بائیو ٹیکنالوجی، اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں لگایا گیا۔فارماسیوٹیکل اور بائیو ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں جدت پر بھاری سرمایہ کاری سے ترقی پذیر ممالک نے فائدہ اٹھایا۔گزشتہ برس نئے یا پہلے سے موجود کاروباروں کو وسعت دینے کے لیے سرمایہ کاری یا 'وینچر کیپیٹل کے منصوبوں میں بھی بے تحاشہ تقریبا ًپچاس فیصد اضافہ ہوا۔

WIPOکے مطابق سرمایہ کاری کی اس سطح کا موازنہ نوے کی دہائی کے اواخر میں انٹرنیٹ کے عروج کے زمانے میں کی گئی سرمایہ کاری سے کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ ترقی لاطینی امریکہ، کیریبئن اور افریقی خطوں میں دیکھی گئی۔ لیکن ویپو نے متنبہ کیا، ''2022  میں وینچر کیپیٹل کی آؤٹ لک زیادہ سنجیدہ ہے۔ اس کی وجہ یوکرین میں جنگ کے ارد گرد گھومنے والی علاقائی و تزویراتی افراتفری، خوراک اور توانائی کی سلامتی کے بدترین بحرانوں کے باعث اختراعی شعبے میں سرمایہ کاری ماند پڑنے کے خدشات ہیں۔اس عالمی ادارے نے یہ وارننگ بھی دی ہے کہ عام طور پر جدت سے متعلق سرگرمیوں کی مالی اعانت میں اضافے کے نتیجے میں شروع ہونیوالی پیداوار بھی جمود کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ ویپو کے سربراہ ڈیرن ٹینگ نے کہاعالمی جدت طرازی کی معیشت اس سال ایک چوراہے پر کھڑی ہے۔

 اگرچہ 2020  اور 2021  میں جدت طرازی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، لیکن 2022  میں نہ صرف عالمی غیر یقینی صورتحال بلکہ جدت طرازی پر مبنی پیداوار میں مسلسل ناقص کارکردگی کی وجہ سے یہ منظر نامہ دھندلا ہوا ہے ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے اس ادارے نے دنیا کے جدت پسند ممالک کی سالانہ درجہ بندی شائع کی ہے جس میں سوئٹزرلینڈ مسلسل 12ویں سال اس فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ پاکستان جدت پسندی کے عالمی انڈکس میں توقع سے بہتر کارکردگی دکھانے والے ملکوں میں شامل ہے لیکن گلوبل انوویشن انڈیکس 2022  کے مطابق طویل عرصے سے شمالی امریکہ اور مغربی یورپ میں بہت زیادہ مرکوز رہنے والی جدت پسندی کی معیشت آہستہ آہستہ متنوع ہو رہی ہے۔

جدت پسندی کی اس فہرست میں سرفہرست 10 ممالک میں سنگاپور کے علاوہ اب بھی باقی تمام مغربی ممالک ہیں۔ امریکہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سویڈن اور برطانیہ سے ایک مقام اوپر یعنی دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔ لیکن چین اس فہرست میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور وہ گزشتہ سال 12 ویں کے مقابلے میں اس سال سے گیارہویں نمبر پر آگیا ہے۔ چین ایک دہائی قبل جدت اپنانے والے ممالک کی فہرست میں 34ویں نمبر پر تھا۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ انڈونیشیا‘ پاکستان‘ کینیا‘برازیل اور جمیکا سمیت متعدد ترقی پذیر ممالک نے اپنی معاشی ترقی کی سطح کے مقابلے میں جدت طرازی کے انڈیکس پرتوقع سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔