رانا ثناء اللہ کو بنا ثبوت کے اشتہاری بنا دیا، لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ رانا ثناء اللہ کو بلاوجہ اشتہاری بنا دیا۔

راولپنڈی بنچ میں اینٹی کرپشن انکوائری کیخلاف وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ رانا ثنااللہ نے وارنٹ گرفتاری اور ایف آئی آر اخراج کی درخواست کی۔

اینٹی کرپشن نے بتایا کہ ایف آئی آر میں الزام ہے کہ رانا ثناء اور ان کی اہلیہ نے زمینیں خریدیں، ایف آئی آر میں رانا ثنا کا نام نہیں بطور صوبائی وزیر الزام ہے۔

عدالت نے کہا کہ رانا ثناء اللہ خلاف کچھ نہیں آپ کو کیوں نا جیل بھیجیں، ہزاروں صوبائی وزیر گزرے رانا ثناء کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے، یہ بتایا جائے یہ کرپشن رشوت کیسے بن گئی، اس کا ثبوت دیں، یہ بتائیں رانا ثناء اللہ نے کس کو رشوت دی جرم کیا بنتا ہے، سول جج نے غیر قانونی بغیر ریکارڈ دیکھے وارنٹ جاری کئے۔

عدالت نے کہا کہ پلاٹنگ ٹھیک ہے یا غلط یہ مالک جانے، آپ بتائیں کرپشن کہاں ہے، کیا یہ زمین ڈی سی ریٹ سے کم خریدی گئی؟، ڈی سی ریٹ نہیں تو جرمانہ ہوسکتا ہے ، یہ رانا ثناء اللہ سے دھوکہ ہوا ہے آپ کو خریدار کا تحفظ کرنا چاہیے تھا، آپ نے بلاوجہ رانا ثناء اللہ کو اشتہاری بنا دیا، عدالت کو گواہ بتائیں جس نے کہا ہو رانا ثناء نے رشوت دی ہے، ٹھیک جواب نا دیا تو ڈائریکٹر کو جیل بھیج دوں گا، یہ مذاق ہے اداروں کا جسے چاہا ملزم بنایا، وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی اور آئیندہ تاریخ پر وزیر داخلہ اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھی تیاری کیساتھ پیش ہونے کا حکم دیا۔

سماعت کے بعد میڈیا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کو ہمارے خلاف کچھ نہیں ملا تو جعلی مقدمات بنائے ہیں، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب حکومت پنجاب کی ایما پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، یہ تین سال پرانا مقدمہ ہے جو 3 اکتوبر 2019 کو درج ہوا کیا گیا، جو ایف آئی آر درج کی گئی میں اس میں نامزد بھی نہیں ہوں نہ میرا کوئی کردار ہے، ایک ماہ قبل آناً فانًا ایک جے آئی ٹی بنا کر ریکارڈ کو ٹیمپر کیا گیا، ماتحت کورٹ میں غلط بیانی کرکے مجسٹریٹ کو گمراہ کیا گیا، غلط حقائق بیان کرکے میرا وارنٹ حاصل کیا گیا، جو میڈیا کو جاری کرکے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔

میں نے پنجاب حکومت اور عمران نیازی کے ایما پر کی گئی اس گھٹیا کوشش کو چیلنج کیا، مجھے امید ہے ہائی کورٹ سے انصاف ملے گا، جن لوگوں نے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی خاص طور پر ڈی جی اینٹی کرپشن کی سرزنش ہونی چاہیے، وقت آنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرینگے۔