کچھ افراد واقعی مچھروں کے لیے 'مقناطیس' ثابت ہوتے ہیں اور اس حوالے سے جسمانی مہک کردار ادا کرتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
راک فیلر یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو مچھر زیادہ کاٹتے ہیں ان کی جلد میں ایسے مخصوص کیمیکلز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مہک سے منسلک ہوتے ہیں۔
اور بری خبر یہ ہے کہ مچھر اپنی پسندیدہ مہک یا یوں کہہ لیں کہ وقت گزرنے کے باوجود ان افراد کے ساتھ 'وفادار' رہتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اگر آپ کی جلد پر ان کیمیکلز کی مقدار زیادہ ہے تو ہر جگہ مچھر کاٹنے سے بننے والے سرخ نشان آپ کے جسم پر سب سے زیادہ نظر آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مچھروں کے کاٹنے کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں مگر زیادہ تر کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود نہیں۔
اس تحقیق میں 64 افراد شامل کیا گیا تھا اور ان کے ہاتھوں پر کہنیوں تک نائیلون کی جرابیں پہنائی گئی تھیں تاکہ ان کی جسمانی مہک متاثر نہ ہو۔
پھر درجنوں مچھروں کو چھوڑا گیا اور دریافت ہوا کہ مچھر مخصوص مہک کی جانب زیادہ حملہ آور ہوئے۔
محققین نے اس حوالے سے ایک مقابلہ کرایا اور یہ جان کر دنگ رہ گئے کہ آخری نمبر پر رہنے والے شخص کے مقابلے سرفہرست فرد پر مچھروں کی توجہ 100 گنا زیادہ تھی۔
اس تحقیق میں مچھروں کی ان قسم کو استعمال کیا گیا تھا جو مختلف امراض جیسے زرد بخار، زیکا اور ڈینگی پھیلاتی ہے۔
محققین کے مطابق مچھروں کی دیگر اقسام میں بھی اسی طرح کے نتائج کا امکان ہے مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جسمانی مہک کے علاوہ ایسے افراد کی جلد میں مخصوص ایسڈز کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جو جسمانی بو کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق جسمانی مہک یا ان ایسڈز سے چھٹکارا تو ممکن نہیں مگر تحقیق سے مچھروں کو دور رکھنے کے لیے نئے طریقوں کو دریافت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیق میں مچھروں کی سونگھنے کی حس کو ختم کرکے بھی تجربات کیے گئے تو معلوم ہوا کہ یہ کیڑے ہمیشہ مخصوص افراد کی جانب ہی لپکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سیل میں شائع ہوئے۔