شکار کا خوف ، لیکن خارش کا کیا کرے

آسٹریلیا: ماہرین نے کئی بار دیکھا ہے کہ یلوفِن ٹیونا مچھلیاں جان بوجھ کر شارک کے پاس جاتی ہیں اور شارک اپنے چپو نما ابھار سے انہیں کھجلی کرکے خارش دور کرتی ہیں۔ اگرچہ شارک ٹیونا کو نوالہ بنا سکتی ہے لیکن پھر بھی وہ شارک کو اس عمل کی اجازت دیتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیونا کے جسم سے کئی طفیلیے (پیراسائٹ) چپک جاتے ہیں جو اسے مسلسل پریشان کیے رہتے ہیں۔ اسی لیے یلوفِن ٹیونا شارک کی خدمات لیتی ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وہ اپنی ہی جیسی مچھلیوں کی مدد بھی لے سکتی ہے تو وہ ایسا کیوں کرتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دیگر کےمقابلے میں شارک کی جلد زیادہ کھردری ہوتی ہے جو ایک ریگ مال کا کام کرتی ہے۔ ایک جانب سے وہ ہموار ہوتی ہے اور دوسرے رخ پر ہاتھ پھیرا جائے تو وہ کھردری ہوتی ہے۔

جامعہ ویسٹرن آسٹریلیا کے کرس تھامپسن نے یہ انکشاف کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سمندر میں طرح طرح کے طفیلیے ہوتے ہیں جو ان کی آنکھوں، جلد اور پھیپھڑوں سے چپک کر کبھی خارش اور کبھی تکلیف کی وجہ بنتے ہیں۔

ماہرین نے شارک اور دیگر مچھلیوں کے درمیان یہ تعاون جاننے کے لیے بحرالکاہل، بحرِہند اور اوقیانوس میں 36 مقامات پر کیمرے لگائے اور ہر کیمرے نے 2 سے 3 گھنٹوں کی ویڈیو بنائی۔ اس طرح کل 6000 کیمروں سے 261 مختلف انواع کے 117,000 جانوروں کی ویڈیو سامنے آئی۔

انہی ریکارڈنگ میں یلوفِن ٹیونا مچھلی دیکھی گئیں اور 44 فیصد ویڈیو میں اسے شارک بالخصوص بلیو شارک کھجلی کر رہی تھی۔ اکثر ویڈیو میں ٹیونا اپنا نچلا دھڑ شارک کی دم سے رگڑ رہی تھی۔ حیرت انگیز طور پر شارک ٹیونا کو آسانی سے کھا سکتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ شارک کے پاس جاتی دکھائی دیں۔

ماہرین نے بتایا کہ فطری نظام میں یہ ایک جانور کی دوسری نوع کے جانور سے مدد ہے۔ دنیا میں شارک کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے اور یوں ٹیونا اور دیگر مچھلیوں کو خطرناک طفیلیوں سے جان چھڑانے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔