دوستی ایسا ناطہ 

بے شک ایک اچھا اورمخلص دوست قدرت کی طرف سے کسی کے لئے بھی ایک بہترین تحفہ ہوتاہے چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسانی رشتوں میں خون کے رشتوں کے علاوہ بلکہ بعض اوقات خونی رشتوں سے بھی زیادہ جس رشتے نے بڑا مقام پایا ہے وہ ہے دوستی۔ کہاجاتا ہے کہ ہمارا بھائی ہمارا بازو ہوتا ہے،لیکن ہمارا دوست ہمارادل ہوتا ہے کہ جس کو ہم اپنے سارے راز بتاتے ہیں اور جس سے ہم اپنی ہر خوشی اور غم بانٹتے ہیں، جس کو ہم ہر دکھ سکھ کا ساتھی بناتے ہیں۔ کسی حکیم نے کہا تھا کہ دوست ایک چھتری کی طرح ہوتا ہے، جب بھی مسائل اور مشکل کی بارش ہوتی ہے ہم کو اس کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ تجربہ اور مشاہدہ بھی یہی بتاتا ہے کہ خوشیوں سے زیادہ غم کے وقت انسان کو اپنے دوست کے کندھے کی ضرورت پڑتی ہے کہ جس پر سر رکھ کر وہ رو بھی سکے اور اسی کندھے کے سہارے اس تیزوتند آندھی میں وہ چل بھی سکے۔ ایک انسان کی زندگی میں دوست اور دوستی کی اسی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اسلام نے بھی دوست کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس سلسلے میں نہایت مفید ہدایات بھی دی ہیں تاکہ انسان اس کے فوائد سے بہرہ ور ہوسکے اور اس کے مضر اثرات سے خود کو بچاسکے۔

 اس لئے کہ دوستی ایک دودھاری تلوار ہے، اگر اس کو مکمل احتیاط کے ساتھ نہ برتا جائے تو فائدے سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لئے اسلام نے اس عظیم نعمت کو کس طرح برتنا ہے اس کو واضح کردیا ہے اور اس سلسلے میں نہایت ہی مفید تعلیمات بھی ہم کوعطا کردی ہیں۔ ہر مصیبت میں دوست ایک مضبوط سہارا بن کر انسان کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، وہ مشکلات ومصائب کے طوفان سے گھبراکر اپنا دامن بچا کر نکل نہیں جاتا، بلکہ دوست کی جانب آنے والے مصائب کے تیر کو اپنے سینے میں جذب کرکے بھی وہ مسکراتا رہتا ہے۔ سچا،پکا، مخلص اور خیر خواہ دوست کم ہی ملتا ہے۔ اور یہ خیر خواہ، مخلص اور نیک دوست جب مل جائے تو اس کی حفاظت کرنا اور اس کو کسی صورت حال میں نہ چھوڑنا انسان کیلئے ضروری ہوجاتا ہے۔

 ورنہ قیامت کے دن کئی سارے لوگ اپنے اپنے ہاتھوں کو کاٹ کھارہے ہوں گے صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے برے دوستوں کی صحبت اختیار کرلی تھی، اور ان برے دوستوں نے ان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیا دوستی میں نیکوکاروں کی دوستی ہمیشہ سے ہی انسان کی زندگی میں ترقی کے لئے ایک نہایت اہم تقاضہ رہی ہے۔ اچھے لوگوں کی دوستی سے انسان کو نفع ضرور پہنچتا ہے، اور اگر  بالفرض ایسا نہ بھی ہو تو کم از کم وہ برائی سے اور نقصان سے محفوظ رہتا ہے۔ جبکہ اس کے بالکل برعکس برے دوستوں کی سنگت بہر صورت بالواسطہ یا بلا واسطہ نقصان دہ ہی ثابت ہوتی ہے اس وقت موبائل اور سوشل میڈیا کی وجہ سے دوستی کے آداب بھی بدل گئے ہیں جس تیزی سے دوست بنائے جارہے ہیں اس میں خطرہ بہرحال رہتاہے کہ کوئی بھی بدنیت انسان دوستوں کی صف میں شامل ہوکر کسی بھی وقت ڈس سکتاہے چنانچہ دوستی جیسے خالص رشتے اور تعلق کو سوشل میڈیا کے ذریعہ آلود ہ ہونے سے بچانا بھی ضرور ی ہے۔