خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی دارالحکومت پشاورمیں کوڑا کرکٹ سے بجلی پیداکرنے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک جرمن کمپنی آئی ٹی پی نے کوڑا کرکٹ سے بجلی بنانے میں سرمایہ کاری کی پیش کش کی ہے۔ اس منصوبے کی کاغذی کاروائی شروع کردی گئی ہے مذکورہ کمپنی جرمنی کے علاوہ انگولا، بھارت، ترکی اور جنوبی افریقہ میں بھی کوڑے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگا چکی ہے۔ پشاور کی آبادی پچاس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر خاندان روزانہ چار سے پانچ کلو کوڑا کرکٹ گھر سے باہر پھینکتا ہے۔شہر کی چھ تحصیلوں سے روزانہ 602میٹرک ٹن کوڑا کرکٹ جمع کیا جاتا ہے ہسپتالوں اور کارخانوں کا فاضل مواد بھی شامل کیا جائے تو پشاور سے روزانہ 2048ٹن کوڑا کرکٹ نکلتا ہے۔ شہر کی صفائی پر مامور ادارے 60فیصد کوڑا کرکٹ اٹھا کر ہزار خوانی اور لنڈی اخون کے ڈمپنگ زون میں ٹھکانے لگاتے ہیں۔جبکہ 40فیصد گندگی کوڑا دانوں اور آس پاس چھوڑ جاتے ہیں کوڑا دان سے ڈمپنگ زون منتقل کرتے وقت گندگی اٹھانے والی گاڑیاں پانچ سے دس فیصد کوڑا کرکٹ سڑکوں پر بھی بکھیر دیتی ہیں جس کی وجہ سے آلودگی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔اور فضائی آلودگی کی وجہ سے گلے اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ہم اپنے گھرکے اندر روزانہ صبح شام صفائی کرتے ہیں مگر اپنی گلیوں اور محلوں کی صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔ گھر کا کوڑا کرکٹ پلاسٹک کے تھیلے میں ڈال کر ہم کھڑکی سے باہرگلی میں پھینک دیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ گلی کے نکڑ پر ڈال کر اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہوتے ہیں۔شہر سے گذرنے والی آبپاشی کی نہروں کوبھی کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف علاقوں میں خالی پلاٹوں کو بھی کوڑا کرکٹ اور غلاظت ڈالنے کے لئے استعمال کیاجاتا ہے جس کی وجہ سے پورا علاقہ آلودگی کا شکار ہوتا ہے۔ نیسپاک کے حالیہ سروے کے مطابق میونسپل ادارے شہر میں روزانہ جمع ہونیوالا 88فیصد کوڑا کرکٹ اٹھالیتی ہیں جبکہ 12فیصد روزانہ کوڑا دانوں اور گلی کوچوں میں چھوڑ جاتی ہیں۔محکمہ بلدیات نے شہر میں صحت و صفائی، نکاسی آب اور صاف پانی کی فراہمی کی ذمہ داری ڈبلیو ایس ایس پی کے سپردکردی ہے۔ جس کے پاس روزبروز پھیلتے ہوئے شہر کی ضروریات پوری کرنے کے لئے وسائل بہت محدود ہیں۔ پشاور کے گردونواح کے کھیت کھلیاں اور باغات اب کنکریٹ کے جنگلوں میں تبدیل ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے شہر کی آبادی میں سالانہ تین فیصد کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے تعلیم، صحت، رہائش، تفریح اور صفائی کا اہتمام کرنا مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔شہر کے کوڑا کرکٹ کو ری سائیکل کرکے اس سے بجلی پیدا کرنا ایک انقلابی منصوبہ ہے۔ جس سے ایک طرف کوڑا کرکٹ سے شہریوں کی جان چھوٹ جائے گی۔ فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی آئے گی ری سائیکل ہونے والے مواد کو کھاد کے طور پراستعمال کیا جاسکے گا اور بجلی کی ضرورت بھی پوری ہوگی۔صوبائی حکومت پشاور کو دوبارہ پھولوں کا شہر بنانے کے عزم کا بار بار اظہار کرتی ہے۔ وسیع تر عوامی مفاد میں کوڑا کرکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر فوری اور سنجیدگی سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہر کو آلودگی سے پاک کیاجاسکے۔