یوکرین روس تنازعہ سے جڑے خطرات

 جن خدشات کا اظہار عالمی امن کے حوالے سے کیا جارہا تھا وہ اب حقیقت بن کر سامنے آرہے ہیں اور یوکرین جنگ میں دیگر یورپی ممالک کی شمولیت یا اس جنگ کے دائرہ پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ روز یوکرین کی سرحد کے پاس پولینڈ میں میزائل گرنے سے دو افراد ہلاک ہو گئے اگرچہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اس بات کا 'امکان کم ' ہے کہ میزائل روس کی جانب سے فائر کیا گیا ہو۔ تاہم اس نئے واقعے سے تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق  یوکرین  پر متعدد میزائل حملوں کے دوران ہی پولینڈ  کے اندر بھی ایک میزائل دھماکہ ہوا،  جس میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ میزائل حملے کے بعد پولینڈ نے نیٹو کی دفعہ چارکو فعال کرنے پر غور کرنے کی بات کہی ہے۔ادھر روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ روسی میزائل پولینڈ کی سرزمین پر داغے گئے ہوں۔ نیٹو، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے کے حوالے سے اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولینڈ کی سرزمین پر میزائل کے دھماکے کے واقعے کی اطلاعات سے وہ کافی پریشان ہیں ایک بیان کے مطابق انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرین جنگ  میں مزید وسعت سے بچنا بہت ضروری ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے بعد بالی میں نیٹو اور جی سیون کے رہنماؤں سے ہنگامی سطح پر بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پولینڈ کی حمایت کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا، میں اس بات کو یقینی بنانے جا رہا ہوں کہ ہمیں پتہ چل جائے کہ اصل میں ہوا کیا ہے۔ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولینڈ اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کومشرقی پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے فون کیا اور بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے آنے والے دنوں میں تحقیقات کو آگے بڑھانے میں قریبی روابط کا عہد کیا ہے، تاکہ اس کی بنیاد پر ہم آگے کے مناسب اقدامات کا تعین کر سکیں۔اقوام متحدہ میں پولینڈ کے مستقل نمائندے کرزیزٹوف سزرسکی نے کہا ہے کہ اس حوالے سے پولینڈ کا موقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن سمیت یورپ کے متعدد رہنماؤں نے اس واقعے پر تشویش کے اظہار کے ساتھ ہی پولینڈ کی حمایت کرنے کا عہد کیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدربائیڈن نے پولینڈ کی تحقیقات کے لیے مکمل امریکی حمایت اور مدد کی پیشکش کی ہے۔ صدر بائیڈن نے نیٹو کے تئیں امریکہ کی آہنی سکیورٹی کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس نے پولینڈ کے صدر ادرزیج ڈوڈا سے فون پر حمایت کا عہد کرنے کے لیے بات کی ہے۔ہیبسٹریٹ نے ٹویٹر پر لکھا کہ پولینڈ اس واقعے سے متعلق باریک بینی سے تحقیقات کرے گا، جس میں کل رات دو شہریوں کی موت ہو گئی تھی۔ جرمنی اپنے نیٹو پارٹنر پولینڈ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس معاملے پر ان کی اپنی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت پولینڈ میں ہونے والے میزائل حملے کی خبروں کا فوری سطح پر جائزہ لے رہی ہے اور اس معاملے میں وہ اپنے اتحادیوں کی مدد کرے گی کیونکہ وہ ثابت کریں گے کہ آخر ہوا کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نیٹو سمیت اپنے دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی رابطہ کر رہے ہیں۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یوکرین جنگ میں کسی بھی وقت غلط فہمی یا دانستہ طور پر داغے گئے کسی بھی میزائل سے عالمی جنگ کی چنگاری بھڑک سکتی ہے۔