پاکستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں دکاندار کہتے ہیں کہ انہیں پیچھے سے مال مہنگا ملتا ہے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے تیل کے نرخ بڑھ گئے اشیاء کی ترسیل پر اخرجات تین گنا بڑھ گئے ہیں اس وجہ سے ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی۔گیس اور بجلی کے نرخوں میں بھی تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے جس سے پیداواری لاگت بڑھ گئی اور اشیائے ضروریہ کے دام بھی بڑھ گئے۔ مجسٹریسی دور میں سرکاری حکام بازاروں کا دورہ کرکے نرخنامے پر عمل درآمد یقینی بناتے تھے۔آج ایک مجسٹریٹ کی جگہ چار سرکاری محکموں کے اہلکار بازاروں کا دورہ کرتے اور چھاپے مارتے ہیں۔صارفین شکوہ کرتے ہیں کہ ان کو درپیش مسائل کے حل کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر جوابدہی کا موثر نظام وضع کیا جاتا اور مجرموں کو عبرت ناک سزائیں دی جاتیں تو کسی کی مجال ہوتی کہ قانون توڑنے کی جرات کرے۔والی سوات کے حوالے سے یہ واقعہ زبان زد عام ہے کہ ایک مرتبہ وہ زیر تعمیر سڑک کا معائنہ کرنے پہنچے۔ٹھیکیدار نے نہایت غیر معیاری میٹریل استعمال کیا تھا۔جس پر والی سوات نے ٹھیکیدار کو بلایا اوراس کو موقع پر عبرت ناک سزادی۔اس کے بعد کسی کو گھپلا کرنے کی جرات نہیں ہوئی والی سوات کی تعمیر کی گئی سڑکیں آج بھی اصلی حالت میں موجود ہیں۔کہا جاتا ہے کہ ایک بار افغانستان کے بادشاہ داؤد شاہ کو تانگوں کے کرایوں میں خود ساختہ اضافے کی شکایت ملی انہوں نے بھیس بدل کر خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔کابل کے تانگہ سٹینڈ میں ایک تانگے والے سے پل چرخی جانے کا کرایہ پوچھا۔تانگہ بان نے کہا کہ آپ کتنا کرایہ دیں گے۔بادشاہ نے کہا کہ دس افغانی دونگا۔تانگہ والے نے کہا اور اوپر جائیں۔داود شاہ نے کہا بیس افغانی۔تانگہ بان نے کہا اور اوپر جائیں‘بادشاہ نے کہا تیس افغانی۔تانگہ بان تیس افغانی کرائے پر راضی ہوا۔اور کہاکہ اب تالی مارو۔ راستے میں تانگہ بان نے بادشاہ کا وضع قطع دیکھ کر پوچھا کہ آپ پولیس والے ہیں۔بادشاہ نے کہا اور اوپر جائیں۔تانگہ بان نے کہا کہ گورنر ہو۔ بادشاہ نے کہا اور اوپر جائیں۔تانگہ بان کہنے لگا کہ جرنیل ہو۔ بادشاہ نے کہا کہ اور اوپر جائیں۔تانگہ بان نے تنگ آکر پوچھا کہ سردار داؤد شاہ ہو۔بادشاہ نے کہا کہ اب تالی مارو۔تانگہ بان نے گھبراکے پوچھا کہ کیا آپ مجھے جرمانہ کریں گے بادشاہ نے کہا اور اوپر جائیں۔تانگہ بان نے پوچھا کہ جیل میں ڈآلیں گے۔بادشاہ کہنے لگے اور اوپر جائیں تانگہ بان نے گھبرا کر پوچھاکہ مجھے پھانسی چڑھاؤگے داود شاہ نے کہا کہ اب تالی مارو۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر مواخذے اور پکڑ کا خوف ہو توکسی کو قانون کی خلاف وزری کی جرات نہ ہوگی تاہم اگر پکڑ دھکڑ کا خوف نہ ہو تو پھر مہنگائی سمیت بہت سے مسائل کاحل اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔