کھیلوں کی تاریخ کا عظیم اجتماع



جزائر عرب الہند کے جدید شہر قطر میں کھیلوں کی تاریخ کے سب سے بڑا معرکے فیفا ورلڈ کپ کے مقابلے جاری ہیں۔دنیا بھر کی 32 بہترین ٹیمیں مد مقابل ہیں۔دوحہ میں فرانس کی ٹیم دفاعی چیمپیئن کی حیثیت سے شرکت کررہی ہے۔فٹ بال کے یہ عالمی مقابلے قطر کے آٹھ جدید میدانوں میں ہو رہے ہیں پاکستان کی فٹ بال ٹیم عالمی کپ کے لئے تو کوالیفائی نہیں کر سکی تاہم سیالکوٹ میں بنے ہوئے فٹ بال اور پاک فوج کے دستے سیکورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال کر پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔عالمی مقابلوں کے لئے قطر جیسے چھوٹے سے ملک کا انتخاب بڑا اعزاز ہے۔عالمی مقابلوں کے لئے کھیل کے میدانوں کا ایک دلفریب شہر بسایا گیا ہے۔فیفا انتظامیہ کے مطابق کورونا وباء اور عالمی معاشی بحران کے باوجود قطر ورلڈ کپ کے لئے 30 ہزار ٹکٹوں کی فروخت نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔قبل ازیں ماسکو فیفا ورلڈ کپ میں 23 ہزار ٹکٹ فروخت ہوئے تھے۔فٹ بال کے عالمی مقابلوں کے انعقاد سے جزیرہ عرب کے اس چھوٹے سے ملک کی معیشت، سیاحت اور ترقی کو نئی جہت مل سکتی ہے۔ قطر کی مجموعی آبادی تازہ جائزوں کے مطابق 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے جو رقبے کے لحاظ سے لاہور سے اور آبادی کے لحاظ سے پشاور سے بھی کم ہے۔قطر کی آبادی کا دو تہائی سے زیادہ حصہ غیر ملکی شہریوں پر مشتمل ہے جو تیل اور گیس کے پلانٹس اور تعمیراتی شعبے میں کام کررہے ہیں۔یہاں گیس کے تیسرے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ قطر کی فی کس آمدنی ایک لاکھ ڈالر ہے اس لحاظ سے یہ دنیا کا سب سے امیر ترین ملک ہے۔قطر 1971 تک برطانوی نو آبادی رہا ہے۔تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی بدولت قطر نے گذشتہ پچاس سالوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اب یہ اقوام کے درمیان تنازعات کے حل کے لئے ثالثی اور مذاکرات کی میزبانی کا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔قطر ائیر ویز پاکستان کی فنی معاونت سے قائم ہوئی تھی آج وہ دنیا کی متمول اور بہترین ائیر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔قطر ایک بہترین مثال ہے ان ممالک کیلئے جو جدید دور سے ہم آہنگ پالیسیوں پر گامزن ہو کر ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچنا چاہتے ہیں۔ قطر نے یہ بھی سکھا دیا ہے کہ کسی بھی ملک کا  اہم ہونا نہ تو رقبے کے لحاظ سے ہے اور نہ ہی آبادی کے لحاظ سے۔بہت سے ممالک رقبے میں قطر سے بہت بڑے ہیں اور آبادی کے لحاظ سے بھی وہ کثیر آبادی والے ممالک میں شامل ہیں تاہم ان کا اہمیت اسلئے کم ہے کہ انہوں نے عالمی سطح پر اپنے کردار کو نمایاں طور پر تسلیم نہیں کروایا ہے۔واضح رہے کہ یہ صرف کھیلوں کا شعبہ نہیں جہاں قطر نے اپنا لوہا منوایا ہے بلکہ اس سے قبل افغان مسئلے میں قطر نے جو کلیدی کردار ادا کیا اس نے بھی دنیا کے اس چھوٹے ملک کی عالمی سطح پر اہم ترین حیثیت کو ثابت کیا ہے۔دنیا بھر کے تنازعات میں ایک غیر متنازعہ ثالث کی حیثیت سے قطر نے اپنے آپ کو منوایا ہے اور اس لئے تو آج وہ ہر لحاظ سے مرکز نگاہ بناہواہے۔