خیبر پختونخواحکومت نے صوبے کے سرکاری کالجوں میں زیر تعلیم لاکھوں طلباء و طالبات کو انصاف تعلیم کارڈ کے ذریعے مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا ہے جن میں کامرس اور ووکیشنل کالج بھی شامل ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں سمیت پورے صوبے کے طلباطالبات کو داخلہ اور ٹیوشن فیسیں معاف کی گئی ہیں۔یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ کابینہ نے متفقہ طور پر اس کی منظوری دیدی۔وزیر اعلیٰ نے سکولوں، کالجز اور ہسپتالوں سمیت دیگر مکمل شدہ اور تکمیل کے قریب سرکاری منصوبوں کے لئے متعلقہ عملے کی منظوری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایسے منصوبوں کے حوالے سے ایس این ایز ایک ہفتے کے اندر بھیجنے کی ہدایت کی ہے تاکہ مکمل شدہ اداروں میں عملے کی بروقت تعیناتی ہو اور ان سے عوام مستفید ہوں۔ وزیر اعلی نے قومی تعمیر کے محکموں کے کاموں کو شفاف بنانے کے لئے ان کو ای ٹینڈرنگ پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کی بھی ہدایت کی۔ صوبائی کابینہ نے صوبے کے تمام بوائز اور گرلز سرکاری کالجز کے طلباء و طالبات کو داخلہ اور ٹیوشن فیس کی معافی کیلئے ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو انصاف تعلیم کار ڈ کیلئے99 کروڑ 85 لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری دیدی۔اس سے صوبے کے 274 زنانہ و مردانہ کالجز کے 2لاکھ 44ہزار 858طلباو طالبات کو رواں تعلیمی سال کی فیسیں معاف کی جائیں گی۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا ہائر ایجوکیشن ریسرچ انڈومنٹ فنڈ(ترمیمی)بل2022کی بھی منظوری دیدی۔ ترمیم کا مقصد سرکاری شعبے کے کالجوں کو شامل کرنا، بورڈ کی از سر نو تشکیل،بورڈ کے اختیارات اور امور کو نئی شکل دینا اور بورڈ کا آڈٹ اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کے سپرد کرنا ہے۔ کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ایک نئے زون (زونvi-) کے قیام کی منظوری دیدی۔ نئے زون میں ضلع اپر کوہستان،لوئر کوہستان، کو لئی پالس کوہستان، تورغر، بٹگرام، بونیر، شانگلہ اور ٹانک کے علاوہ صوابی، ہری پور اور مانسہرہ کے پسماندہ علاقے شامل ہوں گے۔صوبائی کابینہ نے اپر چترال کی تحصیل موڑکہو اور تورکہوکو دو ریوینو تحصیلوں میں تقسیم کرنے اور ضلع صوابی کی تحصیل گدون کو تحصیل کا درجہ دینے کی منظوری دے دی ہے کمر توڑ مہنگائی کے اس دور میں بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنا والدین کے لئے مشکل ہو چکا ہے۔غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات کا بوجھ اٹھانے کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں سکولوں اور کالجوں سے اٹھانے پرمجبور ہوچکے ہیں اور نہ صرف پرائیویٹ تعلیمی اداروں بلکہ سرکاری تعلیمی اداروں کے اخراجات اٹھانا بھی عام لوگوں کی استطاعت سے باہر ہو چکا ہے۔اس صورت حال میں صوبائی حکومت کی طرف سے کالجوں کے داخلہ اورٹیوشن فیس کی معافی کا اعلان عوام کے لئے بڑا ریلیف ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جن اقوام نے ترقی کی بلندیوں کو چھوا ہے انہوں نے تعلیم کو اولین ترجیح قرار دے کر ہی اس منزل کو پایا ہے۔ موجودہ حکومت جس تندہی اور ذمہ داری سے اس سلسلے میں اقدامات کر رہی ہے وہ دوسرے صوبوں کیلئے بھی ایک مثال ہے۔ اور صحت کے شعبے میں عام شہری کو مفت علاج کی سہولت دینے کے بعد اب مفت تعلیم کی سمت پیش رفت کے ذریعے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔