انفارمیشن ٹیکنالوجی نے گزشتہ ربع عشرے میں جتنی ترقی کی ہے اسے دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔جن لوگوں کی عمر ستر اور اسی کے پیٹے میں ہے وہ اگر اپنے بچپن کی زندگی اور آج کے دور کا جائزہ لیں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی نئی دنیا یا نئے سیارے میں آگئے ہیں۔پچاس سال سے زائد عمر کی موجودہ نسل نے دنیا میں جوتبدیلی اور ترقی دیکھی ہے اس کی مثال لاکھوں برس کی معلوم انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ تبدیلی کی اس لہر کی زد میں آکر کئی اقدار، روایات،رسومات اور زندگی کے رنگ ڈھنگ مکمل طور پر تبدیل ہو گئے ہیں اور بہت سی رسومات اور اقدار ناپید بھی ہو چکے ہیں۔ہم اگر صرف ایک آلہ اینڈرائیڈ فون کو لے کر سوچیں تو اس طلسماتی آلے نے ہماری زندگی کے طور طریقوں کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا ہے۔ موبائل آنے سے لینڈ لائن ٹیلی فون قصہ پارینہ بن گیا۔ فون ڈیٹا نے ڈی ایس ایل کی جگہ لے لی۔آج سے چالیس پچاس سال پہلے جب ٹیلی فون سسٹم آیا تھا تو کچھ ہوشیار لوگ کہتے تھے کہ ایک دور آئے گا جب لوگ پشاور، مردان، نوشہرہ، سوات، چترال اور دیر میں بیٹھ کر امریکہ، سعودی عرب، کویت، لندن، جرمنی اور فرانس میں اپنے پیاروں سے بالمشافہ بات چیت کریں گے ہمیں یہ باتیں دیوانے کا خواب لگتی تھیں سکائپ آنے سے وہ خواب مخصوص لوگوں کے لئے شرمندہ تعبیر ہوگیا آج موبائل سے ہر شخص دنیا کے کسی بھی حصے میں اپنے پیاروں سے آمنے سامنے گپ شپ لگاتا ہے۔موبائل نے دستی گھڑی، الارم کلاک، وال کلاک، کیلکولیٹر،ٹائپ رائٹر اور کمپیوٹر کی بھی جگہ لے لی۔اب لوگ اپنا بلڈ پریشر، شوگر لیول اور کولیسٹرول بھی موبائل کے زریعے چیک کرتے ہیں۔ یہ آلہ آپ کو سمتوں اور قبلے کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔بازار سے مہنگے داموں کتاب خریدنے یا اپنی ضرورت کی کتاب ڈھونڈنے کے لئے شہر شہر کتب خانوں کی خاک چھاننے کی تکلیف کا بھی موبائل نے ازالہ کردیا۔اب آپ نیٹ سے کوئی بھی کتاب ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں۔قرآن حکیم کی سینکڑوں انداز کی تلاوت،کسی بھی زبان میں ترجمہ، احادیث مبارکہ اور اسلامی کتب بھی موبائل پر دستیاب ہیں۔اب موبائل کے سامنے کیمرہ بھی دقیانوسی لگتا ہے۔ موبائل پر گھنٹوں کی فوٹیج بنائی جاسکتی ہے۔سینما جانے کی روایت بہت پرانی ہوگئی آپ اپنی پسند کی فلمیں ڈاؤن لوڈکرکے دیکھ سکتے ہیں۔وقت گزاری کے لئے گیم کھیل سکتے ہیں۔یہ معلومات کے حصول اور ترسیل کا تیز ترین ذریعہ ہے۔یہ موبائل کی ہزاروں میں سے صرف چند ایپلی کیشن ہیں۔اسے جدید دور کا جادوئی چراغ اور طلسم ہوشربا کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہو گا۔یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ہاں ہر ٹیکنالوجی اور جدت کا مثبت استعمال کم اور منفی استعمال زیادہ ہورہا ہے تاہم اس میں قصور ٹیکنالوجی کا نہیں بلکہ خود ہمارا ہے۔سوشل میڈیا اور موبائل فون کو ہی دیکھئے ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اس کے ذریعے وقت اور پیسے دونوں کا ضیاع کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں ان کے ذریعے وقت اور پیسے دونوں سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ لوگوں نے گھر بیٹھے اتنے پیسے کمانے کا گُر سیکھ لیا ہے کہ انہیں کہیں ملازمت کی ضرورت ہی نہیں۔دیکھا جائے تو انٹرنیٹ، موبائل اور نئی ٹیکنالوجی سے بے روزگاری کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ اس طرف خصوصی توجہ دی جائے اور موثر رہنمائی کا نظام موجود ہو۔