جس وقت یہ سطور شائع ہورہی ہونگی پاکستان تحریک انصاف اپنے لانگ مارچ کاحتمی مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے پنڈی میں میدان سجائے ہوئے ہوگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کااعلان بھی کرے گی ملک کی سیاسی صورتحال تیز ی سے تبدیلی کے مراحل سے گزررہی ہے۔تاہم پاکستان تحریک انصاف آج یعنی ہفتہ کو اپنے لانگ مارچ کے حتمی مراحل سے گزررہی ہوگی اٹھائیس اکتوبر کو شروع ہونے والے مارچ نے اپنے ابتدائی پروگرام کے تحت چار نومبر کو اسلام آبادپہنچناتھا مگر عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد اس کے شیڈول میں نمایا ں تبدیلی آئی اور اب یہ مارچ چھبیس نومبر کو پنڈی پہنچ رہاہے لانگ مارچ کے اس آخری مرحلہ کی کامیابی کادارومدار خیبر پختونخوا کے کارکنوں پر ہے اور یہی وجہ ہے اس بار اراکین اسمبلی کو حلقوں کی سطح پر اہداف حوالہ کیے گئے ہیں ساتھ ہی خیبرپختونخواسے قافلوں کی روانگی کاشیڈول بھی جاری ہوچکاہے جس کے مطابق خیبر پختونخوا سے حقیقی آزادی مارچ آج چھبیس نومبر کو صوبائی صدر پرویز خان خٹک کی قیادت میں روانہ ہو گا پشاور، خیبر اور مہمند کے قافلے پشاور ٹول پلازہ سے صبح 9 بجے روانہ ہونگے چارسدہ کا قافلہ چارسدہ ٹول پلازہ سے صبح ساڑھے نوبجے روانہ ہوگا مردان کا قافلہ مردان ٹول پلازہ سے صبح 10 بجے روانہ ہوگا ضلع ملاکنڈ کا قافلہ صبح سواد س بجے کرنل شیر خان سے صوابی کا قافلہ صوابی ٹول پلازہ سے صبح پونے گیارہ بجے نوشہرہ کا قافلہ صوابی ریسٹ ایریا سے صبح 11 بجے روانہ ہوگا ہزارہ ریجن کے قافلے ہزارہ موٹر وے سے ساڑھے گیارہ بجے روانہ ہونگے خیبرپختونخوا کے تمام قافلے دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک راولپنڈی، مری روڈ فیض آباد پہنچیں گے جس میں ساؤتھ ریجن کے قافلے زیر قیادت صوبائی سیکرٹری جنرل علی امین گنڈا پور براستہ سی پیک شرکت کرینگے واضح رہے کہ چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق تمام قافلوں کو 1بجے فیض آباد پہنچنا لازمی ہے اس سلسلہ میں بتایاجاتاہے کہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی میں تبدیلی متوقع ہے پہلے پاکستان تحریک انصاف کاارادہ پنڈی یا اسلام آبادمیں دھرنے کاتھا جس کے لیے کارکنوں کو پوری تیاری کے ساتھ آنے کی تاکید کی گئی تھی اس مقصد کے لیے پنڈی کے پارک میں انتظامات بھی کیے گئے تھے پنجاب حکومت کی طرف سے عارضی واش رومز بنانے کے ساتھ ساتھ ٹینٹ بھی لگائے جارہے تھے جس سے یہی لگ رہاتھاکہ پی ٹی آئی طویل دھرنے کاارادہ رکھتی ہے مگر اس دورا ن عمران خان کے لب ولہجے میں بتدریج تبدیلی کو واضح طورپر محسوس کیاجانے لگا مثال کے طورپر انہوں نے کہاکہ ہم الیکشن کے لیے ایک سال بھی انتظار کرسکتے ہیں اسی طرح ان کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آیاکہ آرمی چیف کوئی بھی ہو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا اسی طرح فواد چوہدری نے کئی مواقع پر کہاکہ تعینات ہونے والوں کی اہلیت پر سوال نہیں مسئلہ تعیناتی کرنے والوں کی اہلیت کاہے مبصرین نے لب ولہجہ کی اس تبدیلی کو نہ صر ف محسوس کیا بلکہ اس کاخیرمقدم بھی کیا کیونکہ ا س یہ امیدپیداہوچلی کہ پی ٹی آئی کی سیاست میں ٹھہراؤ آسکے گا جس سے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال بھی بہتری اور استحکام کی جانب گامزن ہوسکے گی سو اس صورت حال میں یہ کہاجارہاہے کہ ہوسکتاہے کہ چھبیس نومبر کو پی ٹی آئی دھرنے کے بجائے لانگ مارچ کو جلسہ عام کی صورت میں ختم کردے۔عمران خان کی صحت بھی فی الوقت انہیں اجازت نہیں دے رہی کہ وہ طویل دھرنے پر بیٹھ جائیں اس لیے اس امکان کااظہار کیاجارہاہے کہ عمرا ن خان آج لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب میں اگلی تاریخ کااعلان کرکے اپنی تحریک میں ایک بارپھرچندروزکاوقفہ لائیں گے یہ بھی کہاجارہاہے کہ عمرا ن خان مغرب سے پہلے پہلے خطاب مکمل کریں گے تاکہ وہ روشنی میں ہی واپس جاسکیں چنانچہ اگر خیبرپختونخوا کے کارکنوں کے لیے جاری کردہ شیڈول کاجائزہ لیا جائے تو صورت حال سمجھنے میں آسانی ہوگی تمام کارکنوں کو ہر صورت ساڑھے بارہ بجے تک پنڈی پہنچنے کی تاکید کی گئی ہے گویا کارکن ہرصورت تین بجے تو پہنچ چکے ہونگے اوریہی وقت ہوگا کہ عمران خان خطاب کریں ان کی صحت اور ساتھ ہی سیکورٹی صورت حال کے تناظر میں ان کی آمد ورفت ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ہوگی یوں آج پی ٹی آئی کے لیے انتہائی اہم دن ہے کیونکہ اپریل کے بعد سے اس نے جو تحریک شروع کی ہوئی ہے اس کا نکتہ عروج آج ہے پی ٹی آئی بھی دھرنے سے زیادہ اس امر کی کوشش کررہی ہے کہ ریکارڈ تعداد میں کارکنوں کی آمدکویقینی بنایاجائے آج کے دن وہ اپنی بھرپورعوامی مقبولیت کو سامنے لانے کے لیے حقیقی معنوں میں تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہے پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر ز کو بھی واضح پیغام دیا جاچکاہے کہ اس بار غلطی اورغفلت کی کوئی گنجائش نہیں مطلوبہ تعداد میں کارکن لانے میں ناکام رہنے والوں کو پارٹی ٹکٹ نہ دینے کے حوالہ سے پہلے ہی خبردار کیاجاچکاہے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے آج کسی بڑے اعلان کی بھی توقع ہے جیساکہ وہ خودکہہ چکے ہیں کہ چھبیس نومبر کو سرپرائز دوں گا پی ٹی آئی کالانگ مارچ ایک ایسے وقت میں حتمی مراحل میں داخل ہورہاہے کہ جب طویل ا نتظار کے بعد صوبہ میں نئے گورنرحلف لے چکے ہیں دس اپریل سے خالی رہنے والے اس منصب پر جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حاجی غلام علی کی تعیناتی کے بعدوہ بد ھ کو حلف بھی لے چکے ہیں گویا جس وقت صوبہ سے پی ٹی آئی کے قافلے پنڈی کارخ کررہے ہونگے نئے گورنر اپنے فرائض پوری طرح سے سنبھال چکے ہونگے جس کے بعد اب پی ڈی ایم صوبہ میں پی ٹی آئی کو کھل کرکھیلنے سے روکنے کی پوزیشن میں آچکی ہوگی نئے گورنر ایک فعال سیاسی کارکن کے طورپر پہچانے جاتے ہیں جنہوں نے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کو اس کے مرکزیعنی پشاور میں میئر کے الیکشن میں بری طرح سے شکست سے دوچار کردیاتھا سو اب صوبائی حکومت کو بھی احتیاط کے ساتھ آگے بڑھناہوگا نئے گورنر کی آمد کے بعد صوبہ کی اپوزیشن جماعتوں کو پشاور میں ایک مورچہ بھی میسر آگیاہے ویسے بھی بعض وفاقی وزراء کی طرف سے گورنر راج کے حوالہ سے بیانات کی روشنی میں اس منصب کی اہمیت بھی بڑھ چکی ہے۔