ضلع ٹانک میں یکے بعد دیگرے رونما ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد ’انسداد دہشت گردی حکمت عملی (انٹی ٹریرازم سٹریٹجی)‘ تشکیل دی گئی ہے جس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن اِس کا مرحلہ وار اطلاق جاری ہے۔ ضلع ٹانک کے علاقائی پولیس سربراہ کے مطابق ”2 نئے تھانہ جات (پولیس اسٹیشنز) کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ’دابرا‘ اور ’عمراڈہ‘ میں بنائے جائیں گے۔ ذہن نشین رہے کہ مذکورہ دونوں علاقے قبائلی اضلاع کی حدود پر واقع ہیں اور فیصلہ سازوں کو اُمید ہے کہ نئے پولیس سٹیشنوں کی تعمیر سے نہ صرف جرائم پیشہ عناصر بالخصوص عسکریت پسندوں کی آمدورفت روکنے میں مدد ملے گی۔رپورٹس بتاتی ہیں کہ جنوری 2022ء سے نومبر 2022ء تک پولیس پر دہشت گرد حملوں کے 151واقعات ہوئے جن میں 105پولیس اہلکار شہید اور 109زخمی ہوئے تاہم پولیس حکام تشدد کے اِن واقعات کو ”دہشت گردی کے الگ تھلگ واقعات“ کے طور پر دیکھتے اور بیان کرتے ہیں اور جب تک تفتیش سے ثابت نہیں ہوگا کہ یہ سارے واقعات کسی ایک ہی ملک دشمن گروہ کی ’کارستانی‘ ہے اُس وقت اِنہیں الگ الگ ہی تصور کیا جائے گا۔ ان واقعات سے پریشان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر دہشت گردی کی ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے فوری اور بڑے پیمانے پر کاروائی نہ کی گئی تو خیبرپختونخوا دوبارہ 2006ء سے 2015ء کے دوران جیسی صورتحال کا سامنا کرے گا۔ صوبائی فیصلہ سازوں کو سمجھنا ہوگا کہ ’گڈ گورننس‘ کا فقدان سماجی سطح پر انتشار کا باعث بن رہا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بالخصوص اِس کے جنوبی اضلاع (کے مرکز ضلع ٹانک) میں امن و امان ہی ’اکلوتا مسئلہ‘ نہیں بلکہ یہاں کے لئے اعلان کردہ قریب کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے ’ٹانک کی خوبصورتی (بیوٹیفیکیشن آف ٹانک)‘ کے لئے فراہم کردہ خطیر رقم خاطرخواہ تیزی سے خرچ نہیں ہو رہی۔ شہر کے کئی حصوں میں پہلے سے موجود شاہراؤں‘ نالے نالیوں اور راہداریوں کو توڑ دیا گیا ہے اور اُن کی ازسرنو تعمیر کے لئے تعمیراتی سازوسامان (میٹریل) بھی سڑک کے بیچوں بیچ ڈھیر کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے گردوغبار پھیلا ہوا ہے اور مقامی افراد کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بھاری مشینری کے ذریعے تجاوزات ختم کی جا رہی ہیں‘ جس کا ٹانک کے باسیوں نے خیرمقدم کیا ہے لیکن یہ کام کب مکمل ہوگا‘ اِس بارے میں کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق جب تک شاہراہوؤں کے اطراف میں نکاسیئ آب کے نالے نالیاں (نظام) تجاوزات سے واگزار کر کے تعمیر نہیں کیا جاتا اُس وقت تک شاہراہ کی تعمیر کرنا وسائل کا ضیاع ہو گا اور سست ترقیاتی کاموں کی دوسری وجہ بجلی اور ٹیلی فون کی تاریں اور کھمبے بھی ہیں جنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے یا جنہیں قائم رکھتے ہوئے تجاوزات کا خاتمہ اضافی مشکل ہے۔