سال 2023ء: درکار مہارتیں 

”میں تھرو آؤٹ فرسٹ ڈویژن رکھتا ہوں لیکن مجھے نوکری کیوں نہیں مل رہی؟“ اِس سوال کا جواب پانچ مہارتوں اور تین صلاحیتوں م پوشی ہے‘ جنہیں آئندہ چند سطور میں مختصراً بیان کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان میں ’روزگار کی تلاش‘ کے لئے صرف تعلیمی اسناد (ڈگریاں) ہی کافی نہیں رہیں بلکہ تعلیم کے ساتھ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ چند دیگر علوم میں مہارت بھی ضروری ہے اور اگر بنیادی سے اعلیٰ تعلیم تک کے مراحل خوش اسلوبی (یعنی اچھے نمبروں) سے طے کر بھی لئے جائیں تو پاکستان کی ’جاب مارکیٹ‘ کی ضرورت اور تقاضے اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں اور اِنہیں پورا کرنے سے ملازمت ملنے کے امکانات زیادہ روشن ہو جاتے ہیں۔ بہت سی ٹیک کمپنیوں بالخصوص ’سٹارٹ اپس‘ اداروں کو ایسے عارضی و مستقل کارکنوں کی تلاش رہتی ہے جو انٹرنیٹ سے آشنا ہوں۔ جس طرح تدریسی عمل میں انگریزی زبان پر عبور ضروری سمجھا جاتا ہے بالکل اِسی طرح پاکستان کی جاب مارکیٹ میں انٹرنیٹ سے آشنائی اور مہارت ایک ایسی قابلیت یعنی کامیابی کی کنجی (جادوئی عمل) ہے کہ جس کے ذریعے مختلف ملازمتوں کے دروازے کھولے جا سکتے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کہلانے والی انٹرنیٹ کی دنیا صرف معلومات تک رسائی یا اپنے مطلوبہ معلومات حاصل کرنے تک محدود نہیں بلکہ اِس کے ذریعے نجی و کاروباری زندگی یا امور و معاملات کو بھی منظم انداز میں سرانجام دیا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کریانہ سٹور سے لیکر سٹیشنری مارٹ اور جوتوں کی فروخت سے لیکر ڈیپارٹمنٹل سٹور تک کمپیوٹروں کی مدد سے طولانی حسابات منٹوں میں اِس لئے بھی کئے جاتے ہیں تاکہ مستقبل کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے اور گاہگوں (صارفین) کے رجحانات کے بارے میں سائنسی بنیادوں پر (درست) معلومات جمع کی جا سکیں۔ پاکستان میں ہم نصابی علوم میں سیکھنے کے لئے کچھ ایسی بہترین مہارتیں (مواقع) موجود ہیں جن سے متعلق علم حاصل کرنا عمر کی قید سے آزاد ملازمت دلوا سکتا ہے۔ اِن ’ہم نصابی علوم‘ میں تین شعبے ”ویب تھری پوائنٹ زیرو‘  بلاکچین (blockchain) اور این ایف ٹی ایس (Nfts)“ سرفہرست ہیں۔ بنیادی طور پر ’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ کے تبدیل ہوتے اسلوب اور بالخصوص ’جاب مارکیٹ‘ کی ضروریات اور تقاضوں کو سمجھنے کے لئے 5 مہارتوں کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ آغاز کیمونیکیشن سکلز یعنی اظہار رائے‘ تبادلہئ خیال اور کسی مؤقف (نکتہئ نظر) کے بیان (مواصلات) کی مہارت سے ہونا چاہئے۔ چاہے کوئی شخص ’ای میل‘ لکھ رہا ہو یا وہ فری لانسنگ کمیونی کیشن کے بارے میں کوئی تصور (پروپوزل) دینا چاہتا ہو یا مختلف شعبوں کے فیصلہ سازوں کے اجلاس (میٹنگ) میں نمایاں رہنا چاہتا ہو‘ اُسے اعلیٰ (انتظامی) و ادنیٰ (غیرانتظامی) ہر درجے کی ملازمت میں ترقی کے لئے جس ایک صلاحیت کی ضرورت پڑتی ہے وہ ’کیمونیکشن سکلز‘ ہی ہوتی ہیں اور اگر بغور دیکھا جائے تو ہمارے گردوپیش میں وہی لوگ زیادہ سیاست و قیادت کے علاوہ ہر شعبہئ زندگی میں نمایاں دکھائی دیتے ہیں جن کی مواصلاتی صلاحیتیں متعلقہ کام کاج کی جگہوں یا شعبوں میں مؤثر ہوتی ہیں۔ دوسروں سے پوچھنے کی بجائے اپنے بارے میں خود سے پوچھیں کہ آپ کی مواصلاتی صلاحیتیں کس قدر ’بہترین چمکدار اور نمایاں (پالشڈ)‘ ہیں۔ اگر آپ کو محسوس ہو کم گوئی حاوی ہے اور اکثر آپ اپنی بات بروقت کرنے سے رہ جاتے ہیں تو ایسی صورت میں آپ کو ’کیمیونیکیشن سکلز‘ بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اِس صلاحیت  کے ساتھ آپ کی شخصیت میں خودبخود ’خوداعتمادی‘ بھی غالب ہوتی چلی جائے گی۔اظہار و بیان پر عبور سے شخصیت سازی تک کا اہداف حاصل کرنے کے بعد دوسری اہم ضرورت ”تنقیدی سوچ کی مہارت (کریٹیکل تھنکنگ سکلز)“ کا ہونا ہے۔ اِس مرحلے (تنقیدی سوچ کی مہارت) میں معلومات کا تجزیہ کرنا’ثبوت اور استدلال (منطق) کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں‘ ایوری ٹیک کمپنی یا سافٹ وئر ہاؤسز اُن ملازمین کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جن میں تنقیدی سوچ کی صلاحیت ہوتی ہے اور ایسے کارکنوں کو خاص کارکن (ویلیو ورکرز) کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے کیونکہ کسی بھی کام کا تنقیدی نکتہئ نظر سے جائزہ لینے کی وجہ سے اُس کے معیار و مقدار میں بہتری آتی ہے۔کیمونیکیشن سکلز اور کریٹیکل تھنکنگ کے بعد انٹرپرسونل سکلز کی باری آتی ہے جسے مل جل کر کام کرنے (ٹیم ورک) کے پیرایئے میں ’باہمی مہارت‘ کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر ’باہمی مہارت‘ ایک ایسا لطیف شعبہ ہے جس  میں ساتھی کارکنوں کے جذبات کا احساس کیا جاتا ہے اور اُن کی ظاہری (معلوم) و پوشیدہ (مخفی) صلاحیتوں کو کھوج کر اُنہیں کسی سیڑھی کی طرح درجہ بہ درجہ بلند ہونے (پیشہ ورانہ زندگی  میں آگے بڑھنے کے مواقع) فراہم کئے جاتے ہیں۔ کسی بھی ادارے میں یہ بات بہت ہی خاص اہمیت رکھتی ہے کہ اُس کے کارکن آپس میں بات چیت کرتے ہوئے کس قدر مثبت انداز اختیار کرتے ہیں۔ چھوٹی بڑی کمپنیوں کو ایسے کارکنوں کی ہمیشہ تلاش رہتی ہے جو نہ صرف اپنا کام بخوبی سرانجام دے سکیں بلکہ وہ ساتھی کارکنوں کے ساتھ مل کر بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔چوتھی مہارت ’قیادت (لیڈرشپ)‘ سے متعلق ہے۔ اداروں کو ہمیشہ ایسے کارکنوں کی تلاش ہوتی ہے جو دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ اگر کوئی بھی شخص اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہتے ہے تو اُسے اپنے مقررہ کام (وظیفے) سے زیادہ امور کی ذمہ داری لینی ہو گی اور یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں وہ ’اضافی دلچسپی و محنت‘ سے قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔ پانچواں کا آخری مرحلہ ’پرابلم سالوئنگ سکلز‘ یعنی کسی کی ذات میں ایسی صلاحیت کا ہونا ہے کہ وہ درپیش مسائل کی شکایات اور اُن پر فریاد کرنے کی بجائے مسئلے مسائل حل کرنے کی مہارت رکھتا ہو۔ اگر کسی شخص پر صرف اِسی ایک صلاحیت کا رنگ غالب ہو جائے تو اُس کے لئے زندگی بہت ہی خوشگوار ہو جاتی ہے اور وہ بہت ہی کم وسائل کے ساتھ بھی ایک مطمئن زندگی بسر کر سکتا ہے کیونکہ ہر مسئلہ درحقیقت ایک نئے حل کی تلاش کی دعوت دے رہا ہوتا ہے اور جب کسی مشکل کے ایک سے زیادہ بہتر حل تلاش اور تجویز کئے جاتے ہیں تو اِس سے مشکل فوری طور پر زائل ہو جاتی ہے اور اُس ایک مشکل سے مزید مشکلات جنم نہیں لیتیں‘ سال 2022ء اختتام پذیر ہونے والا ہے۔ ملازمت بالخصوص جز وقتی اور بہتر روزگار کی تلاش کرنے والوں کو نیا سال (2023ء) اِس عہد سے شروع کرنا چاہئے کہ وہ 3 شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اِن میں کمپیوٹر پروگرامنگ (کوڈنگ)‘ آن لائن مارکیٹنگ (اِی کامرس) اور آن لائن فروخت کے ہنر (اِی شاپنگ کے موجود وسائل سے استفادہ) شامل ہیں۔ اِن تینوں شعبوں میں نمایاں مقام حاصل کرنے یعنی نام کمانے اور آگے بڑھنے کے لئے اوّل الذکر 5 ماہرانہ صلاحیتوں پر کسی نہ کسی درجے عبور ضروری ہے۔ اُمید ہے کہ قومی و صوبائی فیصلہ ساز اور بالخصوص نجی تعلیمی اداروں کے فیصلہ ساز نصابی سرگرمیوں کے ساتھ طلبہ کی شخصیت سازی اور مستقبل میں کامیابی کے لئے ضروریات سے بھی اِنہیں بہرہ مند (لیس) کریں گے۔