سائنسی تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ ہم ٹھنڈ لگنے، گرم چیز چھونے سے اُنگلیاں جل جانے،پلکیں جھپکانے اور گرم چیز کو کھانے یا پینے سے پہلے غیر ارادی طور پر جو پھونک مارتے ہیں وہ ہماری چھٹی حس کی ہدایت پر ہمارے اعضا کے فوری ردعمل کا نتیجہ ہے۔ اور یہ قدرتی طور پر انسان کے بچاؤ کا اہم ذریعہ بھی ہے۔عام طور پر جب ہم گرم چائے، قہوہ، کافی پیتے یا کوئی گرما گرم مشروب اور خوراک کھانے لگتے ہیں تو منہ میں ڈالنے سے پہلے اس پر غیر ارادی طور پرپھونک مارتے ہیں۔تاکہ منہ کو جلنے سے بچا سکیں کھانے پینے کے دوران درجہ حرارت کے بارے میں جاننا تو ممکن نہیں ہوتا مگر کھانے یا مشروب سے خارج ہونے والی بھاپ سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ چیز کتنی گرم ہے جس کے باعث ہم لاشعوری طور پر انہیں کھانے یا پینے سے قبل پھونک مارتے ہیں۔طبی ماہرین نے تحقیق کے بعد ثابت کیا ہے کہ پھونک مارنا غذا یا مشروب کو واقعی ٹھنڈا کردیتا ہے۔جب آپ پھونک مارتے ہیں تو آپ اپنے جسمانی درجہ حرارت کے قریب ہوا کو منہ سے خارج کرتے ہیں۔ہمارے جسم کا اوسط درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور پھونک مارنے سے کپ یا پلیٹ کے اردگرد کی ہوا ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔ہم سانس کے ذریعے پانی کے بخارات کو گرم پلیٹ یا کپ کی سطح سے دور دھکیل دیتے ہیں جس سے مزید پانی کے مالیکیولز بخارات بن جاتے ہیں۔یہ طریقہ کار مشروبات کو زیادہ جلد ٹھنڈا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ ٹھوس غذا کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔غذا یا مشروب جتنے گرم ہوں گے پھونک سے انہیں ٹھنڈا کرنا اتنا آسان ہوگا، جبکہ معمولی گرم چیز پر یہ طریقہ کار زیادہ موثر نہیں ہوتا۔یہ الگ بات ہے کہ پھونک مارنے کی بجائے اگر گرم مشروب یا کھانے کی چیز کو تھوڑی دیر صبر کر کے کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہے‘اسی طرح کسی گرم چیز کو چھونے کے بعد ہم غیر ارادی طور پر انگلیوں کو منہ میں دباتے، ہوا میں جھٹکتے یا کان کی لو سے لگاتے ہیں جس سے فوری طور پر کچھ ریلیف ملتا ہے۔ یہ غیر ارادی طرز عمل ہمارے اعضا ء کو نقصان سے بچانے کا قدرتی فارمولہ ہوتا ہے۔ جس کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔جب ہمیں چھینک آتی ہے تو زبان پر فوری طور پر الحمدللہ کے الفاظ آتے ہیں۔دینی تعلیم یہ ہے کہ کوئی چھینک کر اللہ کا شکر ادا کرے تو پاس بیٹھا شخص یرحمک اللہ کہے جس کے معنی ہیں کہ اللہ تعالی تم پر رحم فرمائے۔ جدید طبی تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ جب چھینک آتی ہے تو دل کی دھڑکن رک جاتی ہے چھینکنے کے بعد دل پھر سے دھڑکنا شروع کرتا ہے۔ جس پر شکرانے کے الفاظ زبان سے نکلتے ہیں۔اگر دل دھڑکنا بند کردے تو انسان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرجاتی ہے۔سائنس دان انسان کے غیر ارادی اعمال پر مزید تحقیق کر رہے ہیں اسی طرح خوابوں کی حقیقت کیا ہے اور ان کے ہماری زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ بھی ایک سربستہ راز ہے جن کی حقیقت جاننے اور انسانی زندگی پر ان کے اثرات پر طبی ماہرین تحقیق میں مصروف ہیں۔یہ تو ایک ٹھوس حقیقت ہے کہ انسان کی بہت ساری غیر ارادی افعال حفاظتی نکتہ نگاہ سے اہم ہوتے ہیں اور اگر ان افعال کو انسانی ارادے پر چھوڑا جاتا تو یقینا اس قدر تیزی سے اور بروقت ردعمل ممکن نہ ہوتا اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آنکھ میں کچھ گرتے وقت جب آنکھ جھپک کر ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی تیزی سے وقوع پذیر ہونے والا مرحلہ ہوتا ہے جس کے بارے میں ارادی طور پر یا سوچ سمجھ کر ردعمل دینے کا وقت نہیں ہوتا۔