بچوں میں سمارٹ فون کی لت

دور حاضر میں مواصلات کے جدید آلات خصوصا سمارٹ فون کے استعمال نے انسانی زندگیوں کوبڑی حد تک متاثر کیا ہے۔ سمارٹ فون کو اکیسویں صدی کی اہم ترین ایجادات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سمارٹ فون نے ذاتی اور سماجی روابط میں بے انتہا آسانیاں پید ا کرنے کیساتھ ساتھ عام لوگوں پر علم و آگاہی کے نئے دروازے کھول دئیے ہیں۔ڈاکٹروں کے مطابق سمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے بچوں میں نظر کی کمزوری کے ساتھ ساتھ دماغی اور اعصابی دباؤ کی بیماریاں عام ہیں۔۔کم عمر بچوں میں طویل دورانیے تک سمارٹ فون استعمال کرنے کی عادت نے دنیا بھر میں والدین کو ان کی ذہنی صحت کے حوالے سے بھی متفکر کر رکھا ہے۔ والدین سکرین ٹائم پر قابو پا کر بچوں کی جسمانی اور دماغی صحت کو یقینی بنا سکتے ہیں تاہم انسانی ترقی کیاس ایک انتہائی اہم سنگ میل کے بے شمار فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے غلط استعمال سے جڑے نقصانات بھی سائنسی بنیادوں پر ثابت شدہ ہیں‘ اس وقت دنیا بھر میں طبی ماہرین ان مضر اثرات کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ اٹھارہ کروڑ سے زائد موبائل صارفین کے ساتھ پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں موبائل فون کا استعمال بہت زیادہ ہے۔گزشتہ چند سالوں میں سمارٹ فون کے گھر گھر پہنچ جانے سے اس کی رسائی بچوں سے لے کر ہر عمر کے فرد تک ہو چکی ہے۔پاکستان میں کم عمر بچوں کے سمارٹ فون استعمال کرنے کے منفی اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔ طبی امور کے ماہرین بچوں میں اسمارٹ فون کے بڑھتے استعمال کو انکی صحت کیلئے خطرناک قرار دے رہے ہیں‘ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اب کم عمر بچوں سمیت نوجوانوں کی تمام سرگرمیوں کا دارومدار موبائل فون پر ہے‘ماہرین کے مطا بق موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس کے کئی فوائد بھی ہیں لیکن اس کیساتھ ساتھ اب معاشرے پر اس صورتحال کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں‘ بڑی عمر کے افراد میں مسلسل موبائل ٹائپنگ کی وجہ سے ہاتھ کی نسیں متاثر ہوتی ہیں اور کئی بار نوبت سرجری تک پہنچ جاتی ہے۔ اسی طرح بچوں کے بہت زیادہ برقی آلات استعمال کرنے سے ان کے دماغ پر اثر پڑتا ہے۔ایک ہی مقام پر موجود رہ کر زیادہ وقت گزارنے سے بچوں میں سستی بڑھ جاتی ہے اور اس کے نتیجے کے طور پر وہ موٹاپے کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی جائیں تو جسمانی صحت سے جڑے مسائل میں شدت آجاتی ہے جس میں وقت سے پہلے جسم کا جھک جانا یعنی کبڑا پن شامل ہے۔ یہ بچوں پر موبائل فون کا پہلا نقصان دہ اثر ہے۔ زیادہ ٹیکسٹ یا میسج ٹائپنگ ٹینڈونائٹس کا باعث بن سکتی ہے‘ جس میں اعصاب اور پٹھوں کا کھنچا شامل ہے‘ غلط طریقے سے موبائل پکڑنے کی وجہ سے یہ ہاتھوں، کمر اور گردن میں درد کا باعث بنتا ہے‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کو محفوظ طریقے اور ذمہ داری سے استعمال کرنے کے بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے‘ ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں خاص طور پر بچوں کیلئے کچھ ضوابط اور فون کے استعمال کے دورانیے کا تعین ضروری ہے۔بچوں کو سکھائیں کہ موبائل فون پر مختصر سی گفتگو کی جائے‘ والدین خود موبائل کا استعمال کم کریں بچوں پر بھی اس کے اثرات نظر آئیں گے اور وہ بھی اس کے استعمال کو محدود کرینگے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بچوں کو روزانہ کچھ وقت دوڑنے، کھیلنے یا چہل قدمی کی سرگرمیوں میں گزارنا چاہئے۔