یورپ پر جنگ کے منڈلاتے سائے نئے سال پر بھی محیط نظر آرہے ہیں اور یوکرین جنگ کا خاتمہ جلد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ امریکہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس جنگ میں سرمایہ جھونک رہا ہے اور یوکرین کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کر رہا ہے،تازہ ترین پیش رفت کے طور پر امریکہ نے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل شکن نظام دے رکھا ہے جس پر روس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اورروسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ انہیں سو فیصد یقین ہے کہ ان کی افواج یوکرین میں امریکہ کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام تباہ کر دیں گی۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب روس کو توڑناچاہتا ہے۔اتوار کو قومی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ ان کی افواج امریکہ کے جدید ترین میزائل دفاعی نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ابھی چند روز پہلے ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے پیٹریاٹ دفاعی میزائل نظام یوکرین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔روسی صدر نے یورپی ممالک کو بھی شدید تنقید کا نشانہ
بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب کی کوشش ہے کہ روس بلکہ تاریخی روس کو متعدد حصوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ تقسیم اور فتح کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارا مقصد دوسرا ہے، ہمارا مقصد روسی لوگوں کو متحد کرنا ہے۔صدر پوٹن نے ''تاریخی روس کا لفظ استعمال کرتے ہوئے یہ دلیل دینے کی کوشش کی ہے کہ یوکرینی اور روسی ایک ہی قوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم درست سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات، اپنے شہریوں اور اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔روسی صدر نے ایک مرتبہ پھر یہ دعوی دہرایا کہ ماسکو تنازعے کا ایک قابل قبول حل تلاش کرنے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے اور روس اس تنازعے کو ختم کرنے کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ یوکرین کا تھا، ہمارا نہیں۔دوسری جانب یوکرین جنگ کی وجہ سے چین اور روس کے مابین قربت پیدا ہو رہی ہے اور اس کا اندازہ چینی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بھی ہوتا ہے، جو انہوں نے اتوار کے روز دیا ہے۔ یورپی ماہرین ماضی میں متعدد مرتبہ ایسے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ چین اور روس کے خلاف بیک وقت امریکی پابندیاں ان دونوں ممالک کو قریب لا سکتی ہیں۔چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے یوکرین جنگ کے حوالے سے آج ملکی موقف کا دفاع کرتے ہوئے آنے والے سال میں روس کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ وانگ نے کہا کہ چین روس کے ساتھ اسٹریٹیجک باہمی اعتماد اور دو طرفہ باہمی تعاون کو مزید
مضبوط بنائے گا۔ چینی دارالحکومت میں ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہوئے وانگ نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں یعنی چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بگاڑ کا ذمہ دار بھی واشنگٹن حکومت کو ٹھہرایا ہے اور دیکھا جائے تو یہ الزام کچھ زیادہ غلط بھی نہیں کیونکہ اس وقت عالمی منظر نامے پرجو بھی تنازعات نظر آرہے ہیں ان میں امریکہ کا ہاتھ دیکھا گیا ہے چاہے وہ یوکرین روس جنگ ہے یا پھر تائیوان اور شمالی کورریا کامعاملہ۔ جہاں تک یوکرائن جنگ کا تعلق ہے تو اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں اور کورونا وباء سے متاثرہ عالمی معیشت اب اس جنگ کے دباؤ میں ہے امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ وہ روس کو اس جنگ کے ذریعے معاشی مشکلات کا شکار کرے تاہم چین نے اس مشکل میں روس کا جس طرح ساتھ دیا ہے اس لئے امریکہ کے منصوبے پر پانی پھیر دیا ہے اور روس نہ صرف پہلے سے زیادہ معاشی طور پر مضبوط ہوا ہے بلکہ اس نے یورپی ممالک کو بھی گیس کی سپلائی بند کرکے اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔