ملک میں آٹا بحران نے عوام کو ہلکان کردیا۔ آٹے کی قیمتوں مین اچانک دو سو فیصد اضافہ کیا گیا اور بیس کلو گرام آٹے کا تھیلا گیارہ سو روپے سے بڑھا کر تین ہزار تین سو کردیا گیا۔ ملک کے تمام شہروں میں لوگ آٹے کے حصول کیلئے دکانوں اور سیل پوائنٹس کے باہر طویل قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔آٹا مہنگا ہونے کی وجہ سے تندور والوں نے روٹی کی قیمت بھی بڑھا دی اور ایک سو بیس گرام روٹی کا وزن تھوڑا سا بڑھا کر قیمت تیس روپے کردی گئی۔روٹی کے ساتھ انسان کی بقا وابستہ ہے ہر امیر اور غریب کے گھر میں روزانہ تین وقت روٹی پکتی ہے۔ امرا ء کو آٹا سونے کے دام بھی ملے تو ان کیلئے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر ایک غریب آدمی اور ملازمت پیشہ شخص اپنے گھر کے اخراجات کیسے پورا کرے۔ پہلے مرغی کے گوشت کی قیمت ایک سو بیس روپے سے
بڑھا کر پانچ سو روپے کردی گئی۔ مرغی کھائے بغیر لوگ گزارہ کرسکتے ہیں اس لئے مرغی اور انڈے مہنگے ہونے پر لوگوں کو کوئی خاص پریشانی نہیں ہوئی مگر آٹے کے بحران کی بات ہی اور ہے۔ متعلقہ حکام کاکہنا ہے کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں، اپریل میں نئی فصل آنے تک گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔پھر آٹے کی قیمت میں کیوں دو سو گنا اضافہ کردیا گیا۔دوسری طرف خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک نے پریس کانفرنس میں آٹے کی
صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ صوبے میں آٹے کی سالانہ کھپت50 لاکھ ٹن ہے جس میں سے 13 لاکھ ٹن آٹے کی ضرورت صوبے کی اپنی پیداوار سے پوری کی جاتی ہے۔۔باقی ماندہ آٹا مختلف ذرائع سے پورا کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔اصل ایشو ریٹ ہے۔ڈالر کے ریٹ بڑھنے کے اثرات اشیائے خوردنوش پر پڑتے ہیں۔ وفاقی حکومت نے رواں سال کیلئے گندم کے نرخ31 سو روپے فی من مقرر کئے تھے‘ سندھ نے چار ہزار روپے مقرر ریٹ مقرر کیا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ پختونخوا کی حکومت 13 سو روپے میں 20 کلو کا سستا آٹا لوگوں کو مخصوص سیل پوائنٹس پرفراہم کر رہی ہے‘ صوبائی حکومت آٹے پر عوام کو 35 ارب
روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے فلور ملوں کو گندم کا کوٹہ پانچ ہزار ٹن یومیہ سے بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار ٹن یومیہ مقرر کیا ہے جس سے آٹے کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ وزیر خوراک نے افغانستان کو آٹے کی سمگلنگ کے الزام کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو آٹا یا گندم افغانستان بھیجا جا رہا ہے وہ ورلڈ فوڈ پروگرام پاسکو سے خرید کر افغانستان کو فراہم کر رہا ہے‘ انہوں نے اعلان کیا کہ سرکاری نرخ سے زائد قیمت پر آٹا فروخت کرنیوالے ڈیلرز کو بلیک لسٹ کیا جائیگا۔ توقع ہے کہ صوبائی حکومت کی وضاحت کے بعد صوبے میں آٹے کے نرخوں میں کمی آئے گی اور عام لوگوں تک سبسڈائزڈ ریٹ پر آٹے کی آسانی فراہمی کیلئے سرکاری سطح پر فوری اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے تاکہ مہنگائی کے مارے غریب عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔