خیبرپختونخوا ممکنہ تحلیل، نگران سیٹ اپ کیلئے تیاریاں شروع

بنوں:موجودہ سیاسی بحران اور پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد نگران سیٹ اپ کیلئے ممکنہ تیار یاں شروع ہو گئی ہیں۔بنوں ڈویژن سے اہم شخصیت کو نگران کابینہ میں شامل کئے جانے کا قوی امکان ہے۔

 متوقع نگران سیٹ اپ میں بنوں سے تعلق رکھنے والی بااثر سیاسی و سماجی خاتون سابق نگران صوبائی وزیر محترمہ آسیہ جہانگیر،سابق ایم پی اے سید حامد شاہ،پیر سید قیصر عباس شاہ سمیت دیگر اہم شخصیات کو گرین سگنل ملنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

 خیبر پختونخوا کے سابق نگران حکومت میں بنوں سے تعلق رکھنے والے سابق چیف جسٹس جسٹس(ر) دوست محمد خان وزیر اعلیٰ جبکہ چار رکنی کابینہ کا تعلق بنوں ڈویژن سے تھا۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافے اور صوبائی اسمبلی کے ممکنہ تحلیل کے بعد خیبر پختونخوا کے نگران سیٹ آپ کیلئے بھی تیاریوں کا سلسلہ متوقع طور پر شروع ہوگیا ہے جس میں ایک بااثر خاتون سمیت کئی دیگر شخصیت کو شامل کئے جانے کی اطلاعات  سننے میں آ رہی ہیں۔

 اس حوالے سے ذرائع کی جانب سے ملنے والی معلومات کے مطابق عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا اسمبلی کے ایڈوئس موصول ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہے جس کے بعد وزیر اعلیٰ گورنر خیبر پختونخوا کو اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے خط لکھیں گے تاہم موجودہ سیاسی تناؤ کے باعث گورنر کی جانب سے ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کرینگے۔

 وزیر اعلیٰ کی جانب سے دی گئی ایڈوئس کے48گھنٹوں کے بعد اسمبلی خود بخود تحلیل ہوجائیگی اس حوالے سے خیبر پختونخوا کی سیاسی موسم انتہائی گرم ہوگیا ہے اور ممکنہ طور پر نگران سیٹ اپ کیلئے بھی کئی  بااثر سیاسی شخصیات متحرک ہوگئی ہیں۔

 اس سلسلے میں بنوں ڈویژن میں اہم شخصیات کو نگران سیٹ اپ کا حصہ بنائے جانے کا قوی امکان ہے اس وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا تعلق بنوں سے ہے جس کی بنیاد پر نگران سیٹ اپ کیلئے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے ناموں کا چناؤ ہوگا۔

 ذرائع کے مطابق سابق نگران سیٹ میں شامل خاتون جوکہ خیبر پختونخوا کی سیاسی خاندانوں اور کاروباری خاندانوں میں شمار ہونے والی محترمہ آسیہ جہانگیر کا نام بھی لیا جارہا ہے موصوفہ اس سے قبل بھی نگران سیٹ اپ کا حصہ رہی ہے اس کے علاوہ پیمرا کے بورڈ آف گورنر ووئمن چیمبر آف کامرس اور خیبر پختوپختونخوا وومن کمیشن کی رکن بھی ہے۔

 دوسری طرف قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن اور مولانا لطف الرحمن کے انتہائی قریبی ساتھی سابق ایم پی اے صوبے کے بیوروکریسی کا ڈان مانے جانیوالا سید حامد شاہ جبکہ میاں نواز شریف کے دیرینہ ساتھی پیر سید عباس شاہ کے صاحبزادے سابق ٹیکنیکل ڈائریکٹر ایریگیشن خیبر پختونخوا پیر سید قیصر عباس شاہ کو بھی نگران حکومت میں شامل ہونے کیلئے اشارے ملے ہوئے ہیں حالانکہ سابق دور نگران سیٹ اپ میں وزیر اعلیٰ اور چار صوبائی نگران وزرا کا تعلق بنوں سے تھا۔

خیبر پختونخوا کے نگران حکومت کے قیام تک چند ہفتے انتہائی اہم ہے اور اس دوران کچھ بھی ہوسکتا ہے اس حوالے سے ملنے والی معلومات میں بنوں کے کئی شخصیت کو نگران حکومت میں شامل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے اس سلسلے میں سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔