رازگیر گیس فیلڈ کوہاٹ سے گیس فروخت کرنے کا معاملہ، پیٹرولیم ڈویژن سے وضاحت طلب

وزیراعظم آفس (پی ایم او) اور خیبرپختونخوا حکومت نے پیٹرولیم ڈویژن سے کوہاٹ میں گیس فیلڈ سے مسابقاتی بولی کے بغیر گیس کی فروخت پر وضاحت طلب کرلی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم آفس نے رازگر فیلڈ کے اقلیتی شیئر ہولڈر کی جانب سے تیسرے فریق کو مسابقاتی بولی کے بغیر گیس کی فروخت پر 2 جنوری کو مذکورہ ہدایت جاری کی تھی۔

تاہم اب تک پیٹرولیم ڈویژن نے وزیراعظم آفس کو جواب نہیں دیا۔

خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پیٹرولیم کنسیشنز (ڈی جی پی سی) نے بھی ڈویژن کو بھی یاد دہانی کرائی کہ اسے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت اس طرح کی فروخت پر فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل پی سی میاں نسیم جاوید کا کہنا تھا کہ ’ شیئر ہولڈر کی جانب سے اختیار کیا گیا طریقہ کار مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے گیس کی تیسرے فریق کو فروخت کے لیے ایک مسابقاتی عمل مرتب کرنے کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت ایک معاہدوں میں صوبائی حقوق کو تحفظ فراہم کیا ہے۔

میاں نسیم جاوید کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی کرنے اور سی سی آئی کے کسی بھی فیصلے کی خلاف ورزی کو پختونخوا حکومت قبول نہیں کرے گی۔

اس ماہ کے اوائل میں گیس کی پیداواری کمپنی ( ایم او ایل پاکستان) جو گیس فیلڈ کی آپریٹر اور 10 فیصد گیس کی شیئر ہولڈر ہے، نے اپنے پارٹنرز کو گیس کی ایک نجی کمپنی (یونیورسل گیس ڈسٹریبیوشن کمپنی) کو لین دین کے ذریعے فروخت کرنے کے حوالے سے بتایا تھا۔

ایک اور نجی جوائنٹ وینچر پارٹنر پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ (پی او ایل) کے گیس فیلڈ میں 25 فیصد حصص ہیں۔