پاکستان مختلف حوالوں سے ایک منفرد ملک ہے۔ ہمارا ملک زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ ہمارے ہاں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے۔ہمارے ہاں سال میں چار موسم ہوتے ہیں۔ہماری زمینیں انتہائی زرخیز ہیں ہمارے پاس وافر مقدار میں آبی ذخائر پائے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود ہم گندم، آٹا، دالیں، سویابین، کوکنگ آئل،پیاز، ٹماٹر، سبزیاں، پھل اور دیگر زرعی اجناس بیرون ملک سے درآمد کرتے ہیں۔اگر زراعت کی طرف توجہ دی جائے اور جدید ٹیکنالوجی سمیت ترقی یافتہ ممالک خاص طور پر پڑوسی ملک چین کے تجربات سے استفادہ کیا جائے تو زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکتا ہے۔چین جس کی دنیا میں سب سے بڑی آبادی ہے باوجود اس کے وہاں پر خوراک اور غذاکے حوالے سے کبھی بھی کمی کا سامنا نہ ہونا اس امر کی دلیل ہے کہ کم زمین سے زیادہ پیداوار حاصل کرکے غذائی قلت کا مقابلہ بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ہمارے پاس قدرت کے دئیے ہوئے وسائل کی کمی نہیں بلکہ ہمارے ہاں منصوبہ بندی اور پلاننگ کی کمی ہے اگر اس طرف توجہ دی جائے تو ہمارے وسائل کو منظم انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے غذائی قلت کے مسئلے کا خاتمہ ہوگا اور ہم ایک بار پھر غذائی اجناس درآمد کرنے کی بجائے برآمد کرنے کے قابل ہوں گے۔یہ تو غذائی قلت کا معاملہ ہے جہاں تک توانائی بحران کی بات ہے تو اس ضمن میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہاں بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس جتنے آبی ذخائر ہیں ان سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جبکہ ہماری قومی ضرورت صرف 23 ہزار میگاواٹ ہے۔ہم نے ڈیم اور بجلی گھر بنانے کے بجائے تیل اور گیس سے چلنے والے بجلی گھر خریدے اور توانائی کی آدھی ضروریات انہی تھرمل پاور سٹیشنوں سے پوری کرتے ہیں۔چونکہ تھرمل پاور کمپنیوں کو تیل خریدنے کے پیسے بروقت نہیں دے سکتے اس وجہ سے آدھے سے زیادہ تھرمل پاور ہاؤسز بند رہتے ہیں اور بجلی کی کمی کے باعث روزانہ بارہ سے سولہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کرناپڑتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 27 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔لیکن عوام کو بجلی نہیں مل رہی۔ آج صورتحال یہ ہے کہ روزانہ دن اور رات کے اوقات میں چھ چھ گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جس کی وجہ سے صنعتی یونٹوں، کاروباری حلقوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ سردیوں میں ڈیموں میں پانی کی کمی کے باعث بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے جبکہ گرمیوں میں رسد کے مقابلے میں طلب زیادہ ہو نا لوڈ شیڈنگ کا باعث بن جاتا ہے۔عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لئے اہم اصلاحاتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑھ کر سولر انرجی کے حوالے سے عوام کو مراعات دے کر واپڈا پر بوجھ کم اور عوام کو سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں۔شمسی توانائی سے ہم اس قدر بجلی پیدا کرسکتے ہیں کہ اس سے نہ صرف گھریلو ضروریات پوری ہونگیں بلکہ صنعتی استعمال کیلئے بھی اس سے استفادہ کیا جا سکے گا۔