خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ فیڈرل ٹرانسفرز کے تحت صوبے کو فنڈز کی منتقلی میں تاخیر اور وفاق کے ذمے بقایا جات کی عدم ادائیگی کے باعث صوبے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 61.89 ارب روپے بقایا ہیں۔نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ این ایف سی، این ایچ پی اور ضم اضلاع کے فنڈز کی مد میں ادائیگیوں کی بندش کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے۔صوبے خصوصا ًضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کی بندش سمیت وفاق سے جڑے دیگر مالی معاملات وزیر اعظم کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو صوبائی حکومت کی بچت مہم پر صحیح معنوں میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ نگراں حکومت موجودہ مالی صوت حال میں غیر ضروری اخراجات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔دستیاب مالی وسائل کے دانشمندانہ استعمال اور بہتر طرز حکمرانی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔نگراں حکومت کی طرف سے فنڈز کی بندش سے متعلق وفاق سے شکوہ سابقہ صوبائی حکومت کے موقف کی تائید ہے کہ وفاق صوبے کو وسائل فراہم نہیں کر رہا جس کی وجہ سے معاشی مسائل بڑھ رہے ہیں۔خیبر پختونخوا بندرگاہ سے دور ہونے اور ضرورت کے مقابلے میں مالی وسائل کم ہونے کی وجہ سے مستقل معاشی مشکلات کا شکار رہا ہے۔وفاق میں ہم خیال حکومت ہونے کے باوجود صوبے کو اس کی ضرورت کے مطابق فنڈز فراہم نہیں کئے جاتے۔وفاق کے زیر انتظام قبائلی اضلاع کو آئینی ترمیم کے تحت خیبر پختون خوا میں ضم کرنے کا جب فیصلہ ہوا تھا تب یہ بھی طے پایا تھا کہ چاروں صوبے قابل تقسیم وفاقی محاصل میں سے اپنے حصے کا تین فیصد دس سال تک ضم اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لئے وقف کریں گے۔ مگر وفاق اور خیبر پختونخوا کے سوا کسی بھی صوبے نے اپنے حصے کا تین فیصد ضم اضلاع کو نہیں دیا جس کی وجہ سے صوبے پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔خیبر پختونخوا میں پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کا خالص منافع صوبے کا آئینی حق ہے جو وفاق نے صوبے کا ادا کرنا ہے کئی سالوں تک یہ منافع سالانہ چھ ارب روپے تک محدود رکھا گیا صوبائی حکومت نے معاملہ عدالت میں اٹھا تو منافع کی رقم اے جی این قاضی فارمولے کے تحت ڈی کیپ کر دی گئی۔اس کے باوجود خالص منافع اور بقایا جات کی مد میں وفاق کے ذمے اربوں روپے واجب الادا ہیں۔صوبے کو اپنے اخراجات جاریہ پورے کرنے کے لئے کمرشل بینکوں سے قرضے لینے پڑتے ہیں۔نگران حکومت کی طرف سے صوبے کے مالی حقوق حاصل کرنے کا عزم حوصلہ افزا ہے توقع ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردی اور تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے اس صوبے کے جائز اور آئینی حقوق کی ادائیگی اس صوبے کی مشکلات کم کرنے میں مدد کریگی۔وقت کم ہے اور مقابلہ سخت‘ نگران حکومت کو اس حوالے سے تیزی کے ساتھ اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ یہ دیرینہ مسئلہ بخوبی حل ہو اور صوبے کو اپنا حق ملے۔