لاہور:حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران بینکوں سے 377 فیصد سے زیادہ قرض لیاجو 13کھرب 98 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ قرضہ 2کھرب 93 ارب روپے تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 23-2022 کے جولائی تا جنوری کی مدت کے دوران نجی شعبے کے لیے بینک کی جانب سے قرضوں کی فراہمی 49.5 فیصد کم ہوگئی گئی جس سے معاشی سست روی کا اشارہ ملتا ہے۔
آمدنی میں کمی کے درمیان پی ڈی ایم کی حکومت نے اپنے بڑھتے اخراجات پورے کرنے کے لیے ٹریژری بلز اور پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز نیلامی کے ذریعے بہت زیادہ شرح سود پر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لینا جاری رکھا۔
حکومت نے آئندہ ڈھائی ماہ میں بینکوں سے مزید 57 کھرب روپے قرض لینے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔مالی سال 22 کے اختتام تک شیڈول بینکوں کے ذریعے حاصل کیے جانے والے قرضے 146.3 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔
جولائی سے جنوری کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 3کھرب 97 ارب روپے تک کم ہوگیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7 کھرب 85 ارب روپے تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 23 میں معاشی شرح نمو بمشکل 2 فیصد رہ سکتی ہے۔
سٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بینکوں نے نجی شعبے کو مالی سال 2023 کے 7 ماہ میں 4 کھرب 17 ارب روپے فراہم کیے جو گزشتہ سال کے 520 ارب روپے تھے۔
اسلامی بینکوں سے 90 ارب 80 کروڑ روپے کا قرضہ لیا گیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ قرضہ 103 ارب 90 کروڑ روپے تھا۔