پیاز کرنسی کے طور پر استعمال ہونے لگا

پیاز اپنی کمیابی اور مہنگا ہونے کے باعث گوہر نایاب بنتی جا رہی ہے فلپائن میں پیاز کو ایک دن کے لیے کرنسی کے طور پر استعمال کیا گیا۔

پیاز کچھ عرصہ قبل تک ایک سستی اور ہر دسترخوان کی زینت بننے والی سبزی تھی جو کھانوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ سلاد کا لازمی جزو ہوتی تھی تاہم جیسے جیسے یہ مہنگی ہونے کے ساتھ کمیاب ہوتی گئی ویسے ویسے یہ عام سبزی گوہر نایاب بنتی گئی پہلے یہ دسترخوانوں پر سلاد میں سے کم ہوئی پھر اکثر لوگوں نے سالن اور کھانوں میں اس کا استعمال کم کردیا۔

یہ تو پیاز کے حوالے سے ایک عمومی بات تھی لیکن دنیا میں ایک ایسا بھی ملک ہے جہاں پیاز کی عدم دستیابی نے اس کو ایک دن کے لیے کرنسی کا درجہ دے ڈالا اور لوگوں نے پیاز کو بطور کرنسی استعمال کرتے ہوئے اس کے بدلے اپنی من پسند چیزیں خریدیں۔

فلپائن کے ایک ریٹیل اسٹور نے پیاز کو ایک دن کے لیے بطور کرنسی استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا لوگوں نے فائدہ اٹھایا اور بڑی تعداد نے ایک پیاز کے عوض اپنی من پسند دیگر اشیا خریدیں۔

فلپائن جہاں اس وقت پیاز کی شدید قلت ہے اور  ملک میں زرعی کیفیات اور ذخیرہ گاہوں کی کمی کی وجہ سے پیاز کا بحران پیدا ہوچکا ہے۔ جس کے باعث وہاں ایک کلو پیاز کی قیمت 2 ہزار روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ ایسے میں وہاں کے ایک ریٹیل اسٹور ’’جاپان ہوم سینٹر‘‘ نے پیاز کو ایک دن کے لیے کرنسی کے طور پر لینے کا اعلان کیا۔

اعلان کے مطابق ہفتہ 4 فروری کو اسٹور نے پیاز کو بطور کرنسی استعمال کیا۔ اس روز ایک پیاز کے عوض گاہک منتخب شدہ 3 اشیا میں سے کوئی بھی اٹھا سکتا تھا۔

اس منصوبے کو ’عوامی باورچی خانے کا سودا سلف‘ (کمیونٹی پینٹری) کانام دیا گیا ہے جو کووڈ 19 کے تناظر میں اپریل 2021 میں شروع کی گئی تھی۔ اس میں لوگ کھانے کے کوئی بھی شے رکھ کر اس کے بدلے کھانے کی کوئی بھی شے اٹھا سکتے تھے اور یہ طریقہ بہت مقبول ہوا تھا۔

اس منصوبے سے حاصل ہونے والی پیاز کو ان غریب عوام کو فراہم کیا گیا جو اس کو خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، کیونکہ فلپائن کے بہت سے کھانوں میں پیاز کا استعمال لازم وملزوم ہوتا ہے۔