کفایت شعاری

کفایت شعاری کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر موجودہ مشکل حالات سے نکلنا مشکل ہے اور یہ کفایت شعاری انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر لازمی ہے کیونکہ جس ملک میں بھی وسائل پر بے تحاشا بوجھ پڑے تو اس کا یہی حل ہے کہ وسائل کی بچت کی جائے اور وسائل سے استفادہ سوچ سمجھ کر کفایت شعاری کے ساتھ کیا جائے۔ لیکن اِس کفایت شعاری کا مظاہرہ زیادہ وسائل رکھنے والوں کی جانب سے خاطرخواہ دیکھنے میں نہیں آ رہا۔حالانکہ یہاں پرکفایت شعاری کے زیادہ مثبت اور تیز اثرات سامنے آئیں گے۔ کیونکہ جن کے پاس سرمایہ زیادہ ہے اگر وہ کفایت شعاری سے کام لیں تواس سے معیشت کو زیادہ سنبھالا مل سکے گا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر (مزید) قرض حاصل کرے اور اِس سلسلے میں معاہدے کی کوشش جاری ہے کیونکہ تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کو مستحکم کرنے  سے بچنے کیلئے ’آئی ایم ایف‘ کی مدد (قرض) کی اشد ضرورت ہے۔آئی ایم ایف‘ کے وفد نے مذاکرات کے کئی اَدوار کے بعد پاکستان کو اِقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں  میں اصلاحات کی ایک فہرست دی ہے۔ جس میں سرفہرست کفایت شعاری ہے۔ ایک طرف اگر وسائل میں اضافے کیلئے ٹیکسز کی بات کی گئی ہے تو دوسری طرف اخراجات میں نمایاں کمی کی بھی ہدایت کی گئی ہے‘حقیقت یہ ہے کہ معاشی اصلاحات کا آغاز غریبوں کی بجائے سرمایہ داروں سے ہونا چاہئے۔ بنیادی اصلاحات کے ذریعے معیشت کی بحالی پر کسی کو اعتراض نہیں بلکہ بحیثیت قوم ہم سب کو اس میں اپنا حصہ بھی ڈالنا چاہئے تاہم معیشت کی بحالی میں حصہ بقدر جثہ ہونا چاہئے۔اس عمل میں اگر نچلے یعنی متوسط و محنت کش طبقے پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے انہیں ریلیف دیا جائے اور ان کی معاشی حالت کو سدھارا جائے تو اس سے ان کی قوت خرید میں اضافہ ہوگا  جس سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ اس وقت تو صورتحال یہ ہے کہ ملک میں دو ہی طبقات میں اضافہ ہورہا ہے، یعنی غریب ترین اور امیر ترین، متوسط طبقہ ایک طرح سے ختم ہورہا ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے نیگ شگون نہیں‘کیونکہ یہ متوسط طبقہ ہے جو منصوعات اور پیدوار کا بڑا حصہ خریدتا ہے۔دوسری صورت میں اگر ملک کا ایک بڑا طبقہ کچھ خرید نہیں سکے گا تو اس سے پیدوار اور منصوعات کے مارکیٹ میں آنے کا عمل بھی رک جائیگا۔ عام آدمی کو توقع ہے کہ کفایت شعاری‘ غربت‘ بے روزگاری‘ کم ہوتی آمدنی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے سنگین مسائل کا کوئی دیرپا حل تلاش کیا جائے گا۔ توجہ طلب ہے کہ پاکستان کی ساٹھ فیصد سے زائد آبادی انتہائی غربت یا غربت کا شکار ہے۔ اگر حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری سے کام لیا جائے تو قرضوں کا حجم کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ فی الوقت معیشت بچانے کی ضرورت ہے۔ خوش آئند ہے کہ حکومت نے اِس بات کا وعدہ کیا ہے کہ کفایت شعاری کے ذریعے ایک خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھی جائے گی۔ اس ضمن میں حصہ بقدر جثہ کفایت شعاری کا فارمولا ہی کام کریگا اور اس سے موجودہ مشکل حالات میں کمی آئے گی۔