سطح سمندر میں اضافہ

کسی بھی ملک کا سمندر کے پاس واقع ہونا اس کے لئے معاشی خوشحالی کی علامت ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی نے اس مثبت پوزیشن کو منفی میں بدل دیا ہے اور جو ممالک سمندر کنارے واقع ہیں ان کو لینے کے دینے پڑ نے کاخطرہ بڑھ گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ 1900 کے بعد سمندر کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش، چین، بھارت اور نیدر لینڈزجیسے ملکوں اور نشیبی ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر تقریبا 900 ملین افراد کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں بھر پور کوششوں کے بعد 1.5ڈگری سیلسیسس کی کمی بھی ہو جائے تو بھی سمندری سطح میں نمایاں اضافہ ہو گا۔گوتریس سمندری سطح میں اضافے سے عالمی سطح پر امن اور سلامتی کو درپیش خطرے سے متعلق سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے خبردار کیا کہ کرہ ارض کا درجہ حرارت اس حد تک اضافے کی جانب بڑھ رہاہے جہاں سطح سمندرمیں اضافہ متعدد چھوٹے جزائر سمیت کئی ممالک کیلئے سزائے موت کے مترادف ہوگا۔ اقوا م متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بقول خطرے کا شکار ملکوں کے علاوہ ہر براعظم میں بڑے شہروں پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ان بڑے شہروں میں قاہرہ، لاگوس، ماپوتو، بنکاک،ڈھاکہ،جکارتہ،مومبئی،شنگھائی، کوپن ہیگن، لندن،لاس اینجلس، نیو یارک، بیونس آئریزاور سین ٹیاگو شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دیا کہ گلوبل وارمنگ میں ایک ڈگری کا ہر حصہ شمار ہوتا ہے کیونکہ اگر درجہ حرارت 2 ڈگری سیلسیس یعنی3.6 ڈگری فارن ہائٹ بڑھتا ہے تو سطح سمندر میں اضافہ دوگنا ہو سکتا ہے اور درجہ حرارت میں مزید اضافے کے ساتھ تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔گوتیرس کے مطابق عالمی موسمیاتی تنظیم نے جو ڈیٹا جاری کیا اس میں سطح سمندر میں اضافے کے سنگین خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ1900کے بعد سے سمندر کی اوسط سطح میں پچھلے 3,000 سالوں میں کسی بھی پچھلی صدی کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر گزشتہ صدی کے دوران سمندر کا درجہ حرارت پچھلے گیارہ ہزار برسوں میں کسی بھی وقت کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بلند ہوا ہے۔سیکرٹری گوتریس کا کہنا ہے کہ اس کے نتائج کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔نشیبی ساحلی علاقے اور ملک کرہ ارض سے غائب ہو سکتے ہیں۔ دنیا کو بڑے پیمانے پر تمام کی تمام آبادیوں کے اخراج کا سامنا ہو سکتا ہے اور تازہ پانی، زمین اور دوسرے وسائل کے لئے مسابقت شروع ہو سکتی ہے۔گوتریس دنیا کی توجہ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے لاحق خطرے کی جانب دلانا چاہتے ہیں تاکہ اس سلسلے میں مناسب اقدام اٹھائے جائیں۔2015 میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے منظور کیے گئے تاریخی پیرس معاہدے میں کہا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت صدی کے آخر تک زیادہ صنعتی دور سے پہلے کے سطح سے زیادہ دو ڈگری سیلسیس تک بڑھے اور جتنا ممکن ہوسکے اسے 1.5ڈگری سیلسیس کے قریب رکھا جائے۔گوتریس کا کہنا ہے کہ سمندری سطح میں ا ضافے کی بنیادی وجہ آب وہوا کا بحران ہے اور دنیا کو اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور سلامتی کونسل کو اس سلسلے میں سیاسی عزم کی تشکیل کیلئے اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔واضح رہے کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس مالٹا نے منعقد کیا ہے جو اس ماہ کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔