پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن میں سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں جہاں بلے باز رنز کے انبار لگارہے ہیں اور وہیں باؤلرز بھی اپنا جادو جگانے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز کھیلے گئے میچ میں لاہور قلندرز کے کپتان اور فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف تباہ کن باؤلنگ کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہو رہے ہیں۔میچ کے آغاز میں شاہین نے نہ صرف حریف بلے بازوں کو پریشان کیا بلکہ اپنے دوسرے اوور کی تیسری گیند پر جیسن روئے کو ایسی یارکر پھینکی کہ وہ توازن کھو بیٹھے اور جہاں کھڑے تھے وہیں گر گئے۔لاہور کے کپتان نے اس گیند کے بعد ڈی آر ایس سے بھی رجوع کیا لیکن اس میں ناکامی ہوئی۔ تاہم میچ میں اپنی تباہ کن باؤلنگ کی وجہ سے ان کی ٹیم نہ صرف 199 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئی بلکہ تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کی وجہ سے انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔شاہین کی یہ کارکردگی اس لیے بھی خوش آئند ہے کیوں کہ وہ پی ایس ایل کے اس ایڈیشن سے قبل انجری کا شکار تھے۔شاہین نے اپنے مستند یارکرز سے نہ صرف حریف بلے بازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے بلکہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ وہ اپنی پرانی فارم میں واپس آگئے ہیں۔ایک وقت تھا جب وسیم اکرم اور وقار یونس کے ٹو کرشر یارکرز سے بلے باز خوفزدہ ہوتے تھے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان ٹیم میں کئی فاسٹ باؤلرز آئے لیکن ٹو کرشنگ یارکرز پھینکے والے بہت کم باؤلرز نظر آئے۔ ایسے میں شاہین کی جیسن روئے کویارکر کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے ان کا موازنہ وقار یونس سے کرنے لگے ہیں۔ایک ٹوئٹر صارف نے تو سوشل میڈیا پر اعلان کردیا کہ انہوں نے وقار یونس کو بھی باؤلنگ کرتے دیکھا اور شاہین شاہ آفریدی کو بھی، ان کے خیال میں وقار یونس بھی اتنی اچھی یارکر نہیں پھینکا کرتے تھے۔ ایک اور صارفکے خیال میں انجری کے بعد شاہین آفریدی کی یہ سب سے بہترین گیند تھی۔بعض صارفین نے تو شاہین آفریدی کی شاندار کارکردگی کو اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا بھرپور جواب قرار دیا۔چند روز قبل ہی سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے شاہین آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ورلڈ کپ کے فائنل میں انجری کے باوجود انہیں باؤلنگ کرنی چاہئے تھی۔دیکھا جائے تو پی ایس ایل میں کوئی بھی ٹیم جیت جائے تو یہ پاکستان اور کرکٹ کی جیت ہے۔گزشتہ روز پشاور اور کوئٹہ گلیڈئیٹر کے درمیان کھیلے گئے میچ میں یہی کچھ دیکھنے کو ملا۔ جہاں پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو چار وکٹوں سے شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔کراچی میں کھیلے گئے میچ میں پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مقررہ 20 اوورز میں چار وکٹوں پر 154 رنز بنائے۔افتخار احمد 50 اور اوڈین سمتھ 25 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔پشاور زلمی کی جانب سے عثمان قادر نے سب سے زیادہ دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ جیمز نیشم اور ارشد اقبال نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔کپتان بابراعظم 19 رنز بنا سکے۔ تاہم وہ پی ایس ایل میں سب زیادہ یعنی 2500 رنز مکمل کرنے والے پہلے بیٹسمین بن گئے۔سوشل میڈیا پر اس میچ پر تبصرے تو ٹاس کے ساتھ ہی شروع ہو چکے تھے۔ تاہم جیت کے بعد پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے نسیم شاہ کو گلے لگایا تو پھر شائقین کی بڑی تعداد نے اس منظر پر تبصرے پیش کرنا اپنا فرض سمجھ لیا۔کئی صارفین نے اسے انتہائی حسین، دلچسپ، خوبصورت اور دلکش منظر قرار دیا۔ کسی نے لکھا کہ یہ جپھی بہت قیمتی ہے تو کسی نے اسے پی ایس ایل کی خوبصورتی سے تعبیر کیا ہے۔ کرکٹ پاکستان نے اسے میچ کے بہترین لمحات قرار دیا۔ ایک صارف نے تو ریاضی کا بہت سادہ سا فارمولا بھی پیش کر دیا۔ ان کے مطابق اگر بابر خوش ہیں تو پھر اس کا صاف مطلب یہ ہو گا کہ پاکستان خوش ہے۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز یہ میچ پشاور زلمی کے ہاتھوں ہار تو ضرور گئی مگر جس طرح نسیم شاہ اور حسنین نے باؤلنگ کی تو شائقین نے اس عمدہ کارکردگی کی بھی کھل کر تعریف کی۔اس سیزن میں کراچی اور لاہور کے درمیان ایک خاص قسم کی مقابلہ بازی نظر آئی اور ان دونوں ٹیموں کا مقابلہ شائقین کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے، اس طرح کراچی کنگز اور پشاور زلمی میں بھی ایک خاص ماحول ہوتا ہے اور اس کی وجہ محمد عامر اور بابر اعظم ہیں۔ اب اگر بات کی جائے کراچی کنگرز کی تومسلسل تین میچوں میں ناکامی کے بعد بلآخر کراچی کنگز نے رواں برس پی ایس ایل کا پہلا میچ جیت ہی لیا اور وہ بھی روایتی حریف لاہور قلندرز کے خلاف۔پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن میں کراچی کنگز نے لاہور قلندرز کو 67 رنز سے ہرا دیا۔کراچی میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران لاہور قلندر کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا تھا۔کراچی کنگز کی جانب سے اننگز کا آغاز میتھیو ویڈ اور جیمز ونس نے کیا اور دونوں کھلاڑیوں نے کنگز کو 70 رنز کا اچھا آغاز دیا۔جیمز ونس نے 46 اور میتھیو ویڈ 36 رنز بنائے جبکہ حیدر علی نے 18 اور شعیب ملک نے 10 رنز کی اننگز کھیلی۔لاہور قلندرز کے شاہین آفریدی، حارث رف، زمان خان اور لیام ڈاسن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔کراچی کنگز کے 186 رنز کے ہدف کے تعاقب میں لاہور قلندرز کی ٹیم 18 ویں اوور میں 118 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور کنگز نے 67 رنز سے میچ جیت لیا۔لاہور قلندرز کی جانب سے مرزا طاہر بیگ کے بعد کوئی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔ مرزا طاہر بیگ نے 45 رنز بنائے جبکہ کامران غلام نے 23 اور سکندر رضا نے18رنز کی اننگز کھیلی کراچی کنگز کی جانب سے عاکف جاوید نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا، انھوں نے چار وکٹیں جبکہ بین کٹنگ اور عامر یامین نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔سوشل میڈیا پر کراچی کنگز کی پہلی کامیابی کے ساتھ ساتھ لاہور اور کراچی کی روایتی مقابلہ بازی کا بھی ذکر ہے۔اس طرح مجموعی طور پر اب تک پی ایس ایل کے تمام میچز انتہائی دلچسپ اور یہاں تک کہ بھارتی میڈیا یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ پی ایس ایل انڈیا کرکٹ لیگ سے زیادہ معیاری لیگ ہے۔