لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں پنجاب پولیس کے مبینہ تشدد اور شیلنگ سے پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔پولیس نے پیش قدمی کرنے والے متعدد کارکنان کو گرفتار بھی کرلیا۔
پی ٹی آئی ترجمان مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد اور شیلنگ سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ایک کارکن بلال اسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق بلال کے سر پر پولیس نے ڈنڈے مارے تھے۔ مسرت جمشید چیمہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ رانا ثنا اور محسن نقوی اپنے مشن میں کامیاب ہو گئے، انہوں نے ایک ماں سے ان کا بیٹا اور کسی بہن سے اس کا بھائی چھین لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ تھا یہ پولیس اہلکار آج اپنے آقا کے حکم پر خون پینے آئے ہوئے ہیں اسی لیے ہم نے ریلی نہیں نکالی لیکن رانا ثنا نے پھر بھی ایک اور سانحہ ماڈل ٹاؤن دہرا دیا۔
مسرت جمشید چیمہ نے مزید کہا کہ ایک نہتے محب وطن شہری کا خون ان قاتلوں کے سر ہے جنہوں نے آج پولیس اہلکاروں کو حکم دیا تھا کہ جتنے بندے مرتے ہیں مار دو۔
انہوں نے کہا کہ آج پولیس اہلکاروں کی آنکھوں میں خون تھا، خواتین پر ڈنڈے برسائے گئے، ان پر تشدد کیا گیا، ہمیں اس نظام سے اب انصاف کی امید نہیں رہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ علی بلال غیر مسلح اور ہمارے سرشار اور پرجوش پی ٹی آئی ورکر کو پنجاب پولیس نے قتل کر دیا، شرمناک،انہوں نے کہا انتخابی جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے غیر مسلح کارکنوں پر یہ ظلم، پاکستان قاتل مجرموں کی گرفت میں ہے ہم آئی جی، سی سی پی او اور دیگر کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرائیں گے۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ پولیس تشدد سے پی ٹی آئی کارکن جاں بحق ہو گیا ہے فرخ حبیب نے اپنے ٹوئٹ میں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فاشسٹ حکومت نے ظلم کی انتہا کردی ہے، پی ٹی آئی کے پرانے ورکر علی بلال کو پولیس کے ظلم و تشدد سے شہید کردیا گیا ہے، اس امپورٹڈ حکومت نے کارکنوں کا خون بہانا شروع کردیا ہے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مقتول کارکن کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ دیر قبل بلال زمان پارک کے باہر موجود تھا۔قبل ازیں پنجاب حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد تحریک انصاف کی ریلی روکنے کیلیے مال روڈ پر پولیس کی بھاری نفری موجود رہی۔
کینال روڈ سے زمان پارک کی طرف جانے والے تمام راستے بند کیے اور مال روڈ سے کینال کی جانب بھی راستے کو بند کردیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کرکے جلسہ، جلوس، ریلی پر پابندی عائد کر دی۔
لاہور میں ٹریفک اور سکیورٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر پابندی لگائی گئی، جس کا نفاذ آج سے شروع ہو گا جو آئندہ 7 روز تک جاری رہے گی۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور کارکنوں کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم بھی ہوا۔
پولیس نے شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کر کے پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔اس دوران پاکستان تحریک انصاف نے اپنی ریلی ملتوی کردی۔