حج 2023ء

’کورونا وبا‘ کی وجہ سے حج ادائیگی عرصہ 3 سال (دوہزاربیس‘ دوہزار اکیس اور دوہزار بائیس تک) محدود رہی اور اِس دوران مسلم و غیرمسلم ممالک میں رہنے والوں کے لئے مختص ’حج کوٹہ‘ معطل رکھا گیا۔ رواں برس (1444 ہجری) کے موقع پر (تین سال بعد) حج کوٹہ بحال کر دیا گیا ہے اور یہ خوش خبری سعودی حکومت کی جانب جاری کرتے ہوئے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اِس سال فی حاجی مقررہ بیمہ (انشورنس) فیس 235 سعودی ریال سے کم کر کے 88 ریال کی جا رہی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ رواں برس (دوہزارتئیس میں) کوٹہ سسٹم کے تحت دنیا بھر سے 25 لاکھ افراد کو حج ادا کرنے کی اِجازت دی جائے گی۔ سعودی گورنمنٹ کے اعلان کے مطابق اِس سال بھارت سے 1 لاکھ 75 ہزار 25‘ پاکستان سے 1 لاکھ 80 ہزار اور بنگلہ دیش سے ’1 لاکھ 27 ہزار‘ افراد حج ادا کریں گے۔ رواں برس پاکستان سے 1 لاکھ 79 ہزار 210 خوش نصیب فریضہئ حج اَدائیگی کی سعادت حاصل کریں گے۔ حج درخواستوں کی وصولی کا عمل 16مارچ سے 31 مارچ تک جاری رہے گا جبکہ وہ پچاس فیصد عازمین جو سرکاری حج کی سہولیات سے استفادہ کریں گے اُن کے ناموں کی قرعہ اندازی 5 اپریل کے روز کی جائے گی۔
 سعودی عرب کی جانب سے دیئے گئے پاکستانی حاجیوں کے کوٹے کے دیگر پچاس فیصد عازمین جو کہ نجی اداروں کی خدمات (حج انتظامات) سے استفادہ کریں گے اُن کا حکومتی قرعہ اندازی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ سرکاری طور پر حج کے سفری و دیگر جملہ انتظامی اخراجات شمالی علاقوں (لاہور‘ اسلام آباد‘ پشاور ملتان و ملحقہ دیہی و شہری علاقہ جات) سے تعلق رکھنے والے فی عازم کے لئے 11 لاکھ 75 ہزار روپے جبکہ جنوبی علاقوں (کراچی‘ کوئٹہ‘ سکھر اور حیدر آباد و ملحقہ علاقہ جات) سے تعلق رکھنے والے فی عازم کے لئے 11 لاکھ 65 ہزار روپے مقرر ہیں جبکہ نجی ادارے باسہولت حج پیکجز کے لئے ایک سے دس لاکھ روپے فی حاجی زیادہ قیمت مقرر کئے ہوئے
 ہیں۔ حج کے بارے میں مزید اور تازہ ترین معلومات وزارت ِمذہبی امور کی خصوصی ویب سائٹ ”hajjinfo.org“ سے حاصل کی جا سکتی ہیں جبکہ سرکاری یا نجی طور پر حج کرنے والے مذکورہ ویب سائٹ کے ذریعے کسی بھی قسم کی بے قاعدگی یا وعدے کی خلاف ورزی کے بارے میں متعلقہ حکام کو مطلع کر سکتے ہیں۔ عازمین حج کو چاہئے کہ وہ کسی بے ضابطگی پر خاموش رہنے کی بجائے اِس بارے میں متعلقہ حکام کو لازماً آگاہ کریں۔ تجویز ہے کہ ’حج 2023ء‘ کے قومی اخبارات اور بالخصوص الیکٹرانک ذرائع ابلاغ کے ادارے خصوصی رابطہ کاری کا انتظام (ہاٹ لائنز) کے قیام کی صورت کر سکتے ہیں جس کی اگرچہ ماضی میں مثال نہیں ملتی لیکن یہ تجربہ عازمین حج اور اُن کے پاکستان میں اہل خانہ کے لئے باعث اطمینان و تسلی اقدام ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی ممالک نے اپنے حاجیوں کو ایک خاص قسم کی بریسلیٹ (چوڑی) دیتے ہیں جسے پہننے کی صورت کسی بھی حاجی (مرد یا عورت) یا سعودی عرب میں مقام اور موجودگی کا علم ’جی پی ایس (GPS)‘ کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے یہ قدم اگر پاکستان بھی کرلے تو بہت بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ وفاقی کابینہ اور قبل ازیں اقتصادی رابطہ کونسل سے منظوری کے بعد ’حج پالیسی 2023ء‘ کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے حج اخراجات خطے کے دیگر ممالک بھارت و بنگلہ دیش سے کم ہیں۔حج کی ادائیگی کسی بھی مسلمان کے لئے زندگی بھر کا خواب ہوتا ہے
 اور بہت سے لوگ دہائیوں تک اِس بامقصد و مقدس عبادت کے لئے جمع پونجی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود موجودہ عالمی معاشی صورتحال کی وجہ سے ایسے لوگوں کی امیدیں ادھوری رہ سکتی ہیں کیونکہ سخت معاشی حقائق سے حج کا سفر بھی ہر سال مہنگا ہو رہا ہے۔ پاکستان کے عازمین حج کے لئے رواں سال حج چند لاکھ روپے مہنگا ہوا ہے جبکہ دیگر ممالک میں اِس کی قیمت زیادہ بڑھی ہے۔ یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ نئی حج پالیسی کے تحت پاکستان کے ایک لاکھ سے زائد عازمین حج کے کوٹے کا پچاس فیصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ قیمتی زرمبادلہ کی بچت کے لئے تیار کی گئی اس حکمت عملی کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی یا اُن کے عزیزواقارب ترجیحاً حج پر جا سکیں گے اگرچہ اس اقدام سے معاشی طور پر ملک کو فائدہ ہوگا اور غیر ملکی کرنسی (زرمبادلہ) حاصل ہو گا لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے پاکستان میں رہنے والے ایسے افراد جن کا کوئی عزیز بیرون ملک سے اُن کی سفر ِحج کے لئے کفالت نہیں کر رہا اُن کے لئے حج مواقع کم ہوں گے۔ چونکہ حج ایک ایسی عبادت ہے جس کی خواہش ہر مسلمان کے دل میں ہوتی ہے اِس لئے لیکن قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود کم آمدنی رکھنے والے طبقات کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حج کی سعادت حاصل کریں جس کی راہ میں حائل کمزور روپیہ اور مضبوط ڈالر ہے۔ مزید برآں اگرچہ سعودی عرب نے حج اخراجات میں کمی کی ہے لیکن مملکت نے مختلف ٹیکسوں میں اضافہ بھی کیا ہے‘ جس کا مطلب ہے سعودی عرب میں قیام کے دوران قیام و طعام کے اخراجات زیادہ ہوں گے۔ ہوائی جہازوں کا کرایہ پہلے ہی بڑھ چکا ہے جبکہ مدینہ منورہ میں رہائش پہلے سے زیادہ مہنگی ہے۔ تمام معاشی طبقوں کے عازمین حج کی سہولت کے لئے سعودی حکومت کے ساتھ مسلم ممالک کو بھی حج سستا بنانے کے لئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔