دنیا بھر میں سالہا سال سے ہتھیار فروخت کرنے میں اول پوزیشن پررہنے والے امریکہ کو چینی ہتھیاروں کی زیادہ فروخت پر تشویش ہونے لگی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق اعلیٰ امریکی فوجی عہدے داروں نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ چین کی فوجی سازو سامان کی فروخت میں تیزی سے آگے بڑھنے کی صلاحیت امریکہ کو دو اہم خطوں میں مہنگی پڑ رہی ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مزید سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امریکی افواج کی نگران یوایس سینٹرل کمانڈ کے کمانڈروں اور یو ایس افریقی کمانڈ نے واضح طور پر چین کی جانب سے فوجی سازوسامان کی جدیدت کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے جس نے پہلے ہی چین کو پینٹاگان کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ہے۔سینٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل کوریلا نے گزشتہ روز پچھلے دس برسوں میں خطے میں چین کے فوجی سازوسامان کی فروخت میں 80 فی صد اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ یہ چین کی جانب سے سرایت کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے سے پہلے کی دوڑ ہے۔انہوں نے امریکی فوجی سازو سامان کی منظوری ملنے اور سامان کی فراہمی کے طویل انتظار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے سیکورٹی شراکت داروں کی سیکورٹی کی ضروریات حقیقی ہیں اور ہم سامان فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت کھو رہے ہیں امریکی دفاعی اور انٹیلی جنس حکام برسوں سے، خاص طور پر، بیجنگ اور افریقی ممالک کے درمیان ہتھیاروں کے سودوں کے اثرات کے بارے میں مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔ فروری 2020 میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کی جانب سے افریقی ممالک کو فوجی سازو سامان اور تکنیکی تربیت کے ساتھ فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایس آئی پی آر آئی کے ڈیٹا پر واشنگٹن میں قائم اٹلانٹک کونسل کے تجزیے پر مبنی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے سب صحارا افریقہ میں 2010 سے 2021 کے درمیان دو ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار فروخت کیے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین نے 2017 اور 2020 کے دوران سب صحارا افریقہ میں امریکہ کے مقابلے میں تقریبا تین گنا زیادہ مالیت کے ہتھیار بیچے۔سینٹ کام اور افریکام کے کمانڈروں نے قانون سازوں کو بتایا کہ چین ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے جتنا آگے بڑھے گا، امریکہ کو ان ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے اتنی ہی زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ امریکہ چین بڑھتے اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے میں مشکل کا شکار ہے کیونکہ چین امریکہ کی طرح طویل پس و پیش کرنے کی بجائے تیزی کے ساتھ ہتھیار فروخت کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ چین تیزی کے ساتھ دنیا میں امریکہ کی جگہ لے رہا ہے اور موجودہ حالات میں امریکہ اسے روکنے میں یکسر ناکام ہے۔