پشاور یونیورسٹی کے طلبا نے تدریسی عمل کی بندش کے خلاف پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ احتجاج میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا بھی شریک تھے۔احتجاج کرنیوالے طلباکاکہنا تھا کہ اساتذہ ان کے لئے بہت محترم ہیں لیکن تدریس کا بائیکاٹ کرنا نہ صرف طلبا بلکہ معاشرے کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہے۔ اساتذہ کی طرف سے بار بارکلاسز کے بائیکاٹ کی وجہ سے طلبہ کا قیمتی وقت اور پیسوں کا ضیاع ہورہاہے۔ انکا کہنا تھا کہ پچھلے 10سالوں میں یونیورسٹی اساتذہ نے 8بار کلاسز کا بائیکاٹ کیا ہے اور یہ بائیکاٹ ہفتوں اور مہینوں پر محیط رہے۔ طلبا کاکہنا تھا کہ ہم اساتذہ کے جائز مطالبات کے حق میں ہیں لیکن طلبہ کو قربانی کا بکرا نہیں بننے دینگے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اساتذہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ ختم نہیں کیا تو طلبا گورنر ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ خیبر پختونخواجامعہ پشاور ملک کے ممتاز تعلیمی اداروں میں شامل ہے۔یہ شہر کے اندرالگ تھلگ تعلیمی
شہر ہے اس یونیورسٹی کے احاطے میں جامعہ پشاورکے علاوہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی‘خیبر میڈیکل کالج اور زرعی یونیورسٹی بھی واقع ہے۔ان تعلیمی اداروں میں قوم کے ہزاروں بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ گذشتہ ایک عشرے کے دوران یونیورسٹی کی فیسوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ بہت سے والدین اپنے گھریلو اخراجات پر کٹ لگا کر اور دال روٹی پر گذارہ کرکے بچوں کا تعلیمی خرچہ اٹھاتے ہیں اور اکثر والدین قرضے لے کر اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کرتے ہیں ایسے میں یونیورسٹی میں آئے روز ہڑتالیں تشویش کا باعث ہیں۔اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اساتذہ کے مسائل اگر بغیر ہڑتال اور بائیکاٹ کے حل ہوتے تو وہ کیوں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوتے یعنی اساتذہ کے مسائل کا حل طلباء کے بہتر ماحول میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے‘ یعنی اولین ترجیح ان افراد کو مسائل اور مشکلات سے دور رکھنا ہے جو قوم کے معماروں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں صرف اسی صورت میں یکسوئی کے ساتھ درس و تدریس کا عمل بخوبی انجام پا سکتا ہے۔