مصنوعی ذہانت یا آرٹفیشل انٹیلی جنس وہ ٹیکنالوجی ہے جو روبوٹ کو انسانوں کی طرح بولنے، سننے اور کام انجام دینے کی صلاحیت پیدا کرسکے لیکن یہی ٹیکنالوجی انسان کے فائدے کے بجائے اس کے روزگار کی دشمن نظر آرہی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوئی انوکھی چیز نہیں رہی یہ ٹیکنالوجی موبائل فون سے لے کر جنگی طیاروں تک ہر جگہ استعمال ہو رہی ہے لیکن اب سائنسدان اسے ایک خطرہ قرار دینے لگے ہیں۔
اے آئی ٹیکنالوجی مستقبل میں لوگوں کی ملازمتوں کے لیے کیسے خطرہ بن سکتی ہے؟ اس سلسلے میں امریکی سرمایہ کار ادارے گولڈ مین سیکز نے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس شعبے کے لوگوں کو آرٹفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے زیادہ خطرہ ہے۔
گولڈ مین سیکز کی رپورٹ کے مطابق اگر اے آئی ٹیکنالوجی نے ان صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جن کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو لیبر مارکیٹ بہت بری طرح متاثر ہوگی اور اس وقت صرف امریکا میں ہی دوتہائی ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد پر ہیں۔
رپورٹ میں اس خدشے کے پیش نظر پیشگوئی کی گئی ہے کہ 30 کروڑ ملازمتیں اے آئی سے متاثر ہو سکتی ہیں، رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا کہ امریکا میں 7 فیصد ملازمتوں میں انسانوں کی جگہ اے آئی سسٹم لے سکتے ہیں جبکہ 63 فیصد ملازمتوں میں اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں کے ساتھ کام کرے گی۔
تیس فیصد شعبوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔دنیا بھر میں اگلے 10 سالوں میں 7 فیصد سروسز اور اشیا کی تیاری میں اے آئی ٹیکنالوجی کا عمل دخل ہوگا۔ اے آئی ٹیکنالوجی اس وقت عوامی توجہ کا مرکز بنی جب اوپن اے آئی نامی کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی کو متعارف کرایا۔
چیٹ بوٹ سے متعدد کام لیے جاسکتے ہیں اور مائیکرو سافٹ نے اس ٹیکنالوجی کو اپنے سرچ انجن کا حصہ بنایا ہے۔ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جیسے گوگل کی جانب سے بارڈ کے نام سے چیٹ بوٹ متعارف کرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے نتیجے میں دفتری اور انتظامی پوزیشنز کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے جس کے بعد دیگر شعبوں کا نمبر ہے۔