مصنوعی ذہانت کو ترقی کے لئے بروئے کار لانے کی باتیں روز سننے کو ملتی ہیں۔ ماہرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے 30 کروڑ نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔سرمایہ کاری بینک گولڈمین ساکس کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ ممالک میں ایک چوتھائی نوکریوں کی جگہ لے سکتی ہے تاہم ترقی پذیر ممالک میں روزگار پر اس کا کوئی قابل ذکراثر نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب نئے مواقع اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے، مصنوعی ذہانت عالمی سطح پر تیار ہونے والی اشیا ء اور خدمات میں سات فیصد اضافہ کر سکتی ہے۔یہ معیشت میں پیداواری صلاحیت کو بڑھائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے اثرات مختلف شعبوں میں مختلف ہوں گے۔ انتظامی نوعیت کے امور میں 46 فیصد اورقانونی پیشوں میں 44 فیصد کام خودکار ہو سکتے ہیں لیکن تعمیرات کے شعبے میں صرف چھ فیصدجبکہ دیکھ بھال کے شعبے میں چار فیصد کام خود کار ہوں گے۔فنون لطیفہ سے متعلق لوگوں کو مصنوعی ذہانت سے متعلق یہ تحفظات ہیں کہ یہ ان کے روزگار کے مواقع کو نقصان پہنچ سکتاہے۔مصنوعی ذہانت کے فروغ سے میڈیا کے شعبے میں دور رس تبدیلیاں متوقع ہیں۔پنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے صحافیوں کو اپنے کام کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔تحقیق کے مطابق 60 فیصد افراد آج ایسی نوکریاں کر رہے ہیں جوآج سے80سال پہلے موجود نہیں تھیں 1980 کی دہائی کے بعد ٹیکنالوجی میں تبدیلی نے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے سے زیادہ تیزی سے لوگوں کو بے روزگار کیا۔ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کے طویل المدت اثرات انتہائی غیر یقینی ہیں۔مصنوعی ذہانت سے متعلق تمام پیش گوئیوں پر مکمل انحصار نہیں کیاجاسکتا۔ یہ بات طے ہے کہ مصنوعی ذہانت ہمارے کام کرنے کے طریقے میں خلل نہیں ڈالے گی لیکن ہمیں اعلی پیداواری صلاحیت اور کم اخراجات سے ممکنہ معیار زندگی کے فوائد پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور اگر دوسری کمپنیاں اور معیشتیں بھی ٹیکنالوجی کی تبدیلی کو بہتر طور پر اپنا لیتی ہیں تو نقصان یا ناکامی کے امکانات بہت کم ہو جائیں گے۔مصنوعی ذہانت کا آسان مفہوم یہ ہے کہ جو کام انسانی دماغ کرتا ہے وہی کام مشینوں سے لیا جائے۔ خط لکھنے کے عمل کی جگہ پہلے ٹائپ رائٹر نے لی تھی پھر کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ نے اس کی جگہ لے لی۔ ایک موبائل سیٹ کی خوبیاں گنوانے بیٹھ جائیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اس ایک آلے نے ٹائم پیس، گھڑیال، ہاتھ کی گھڑی، ڈکشنری، مترجم اور سحری کے لئے اٹھانے والوں کی جگہ لے لی۔اسی موبائل سے آپ اگلے سات دنوں تک موسم کا حال بھی جان سکتے ہیں۔ کعبے کی سمت کا تعین بھی کرسکتے ہیں۔ کسی لوکیشن کا پتہ بھی لگا سکتے ہیں فاصلے بھی مانپ سکتے ہیں اپنا بلڈ پریشر اور شوگر لیول بھی چیک کرسکتے ہیں۔تصویریں بناسکتے ہیں ان کی ایڈیٹنگ کرسکتے ہیں۔سات سمندر پار اپنے کسی عزیز کو وڈیو کال کرکے ان سے بالمشافہ بات کرسکتے ہیں۔اپنے گھر میں بیٹھ کر دنیا کی کسی بھی لائبریری میں موجود اپنی ضرورت کی کتاب کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اس طلسمی آلے کی خصوصیات پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔اتنی سہولیات اگر آپ کے ہاتھ میں موبائل آپ کو فراہم کرتا ہے تو ان خدمات سے وابستہ سینکڑوں ہزاروں لوگوں کا روزگار ختم ہوگیا ہے لیکن ساتھ ہی بہت سے متبادل روزگار بھی سامنے آئے ہیں۔ اس لئے مصنوعی ذہانت کے فروغ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔