سانپ انسان کے لیے دہشت کا دوسرا نام ہے اگر یہ زمین سے ہزاروں فٹ بلند دوران پرواز جہاز کے کپتان کی سیٹ کے نیچے سے نکل آئے تو اس سے آگے سوچنا کافی دہشتناک ہوسکتا ہے۔
اگر آپ کے سامنے کوئی سانپ اچانک آجائے تو کیا حالت ہوگی لیکن اگر جہاز کے اڑان بھرنے کے بعد زمین سے ہزاروں فٹ بلندی پر کپتان کی سیٹ کے نیچے سے کنگ کوبرا نکل آئے تو کیا ہوا اس کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے ایسی ہی ایک سنسننی خیز صورتحال جنوبی افریقہ سے اڑان بھرنے والی ایک پرواز میں پیش آئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ میں بیچ کرافٹ بیرن 58 نامی پرائیویٹ جہاز نے بلومفونٹین سے پریٹوریا کی جانب اڑان بھری جس میں چار مسافر سوار تھے لیکن ایک اور بھی تھا جس سے سب لاعلم تھے۔
جہاز جب زمین سے 11 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچا تو کپتان کو اپنے طیارے میں ایک اضافی مسافر کی حرکت محسوس ہوئی اور وہ کوئی انسان نہیں بلکہ کیپ کوبرا نسل کا ایک جان لیوا انتہائی زہریلا سانپ تھا جو اس کی سیٹ کے نیچے رینگ رہا تھا۔
یہ انکشاف عام انسان کے اوسان خطا کرنے کے لیے کافی تھا لیکن کپتان نے اس نازک موقع پر ہمت سے کام لیا اور خوف کا شکار ہوکر اپنے ساتھ مسافروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے بجائے جہاز کی ہنگامی لینڈنگ کرائی۔
جہاز کے کپتان ایرازمس نے بی بی سی کو بتایا کہ زہریلے سانپ کو دیکھ کر میرا دماغ چند لمحوں کے لیے ماؤف ہوگیا تھا۔ یہ حیرت اور خوف کا ملا جلا لمحہ تھا۔ مجھے اپنی کمر پر کچھ سرد سا احساس ہوا، پہلے مجھے لگا کہ میں نے پانی کی بوتل صحیح بند نہیں کی اس لیے پانی شرٹ میں اندر گر رہا ہے تاہم جب میں نے نیچے بائیں جانب دیکھا تو مجھے کوبرا سانپ نظر آیا جو مڑ کر واپس میری سیٹ کے نیچے چلا گیا۔
کپتان نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر ہنگامی لینڈنگ پر مجبور ہوئے کیونکہ کیپ کوبرا کا ڈسنا جان لیوا ہوسکتا ہے اور اس کا زہر اپنے شکار کو 30 منٹ میں موت کی نیند سلا سکتا ہے
ایرازمس نے تسلیم کیا کہ وہ اس موقع پر ڈرے ہوئے تھے کہ اگر سانپ پیچھے مسافروں کی طرف چلا گیا تو افراتفری پھیل جائے گی لہذا انہوں نے سب کو اس صورتحال سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا اور مسافروں کو بڑی احتیاط سے بتایا کہ میری سیٹ کے نیچے سانپ ہے اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جہاز کو جلد از جلد زمین پر اتار لیں۔
کپتان نے بتایا کہ ان کا یہ اعلان سن پر مسافر ایک دم خاموش ہوگئے اور مجھے ایسا لگا کہ تمام لوگ اس لمحے جیسے سکتے میں آگئے ہوں۔ بعد ازاں طیارے نے ویلکوم شہر میں ہنگامی لینڈنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق جہاں سے اس طیارے نے اڑان بھری تھی وہاں ووسٹر فلائنگ کلب کے دو ملازمیں نے طیارے میں سانپ کی نشاندہی کرکے اس پکڑنے کی کوشش کی تھی مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ بعد ازاں کپتان ایزامس نے بھی مسافروں کی آمد اور جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل سانپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی تاہم انہیں بھی کوبرا نہیں ملا جس پر کپتان نے خیال کیا کہ سانپ خود ہی باہر نکل گیا ہوگا۔
طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد بھی انجینیئرز نے جہاز میں اس بن بلانے مہمان کی تلاش کی مگر انہیں بھی کامیابی نہیں ملی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کے سول ایوی ایشن کمشنر پوپی کھوسہ نے ایرازمس کو ہیرو قرار دیا ہے جنہوں نے اس سنسنی خیز خوفناک صورتحال میں بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنی فضائی مہارت سے طیارے میں موجود تمام جانیں بچالیں۔
اس صورتحال پر ایرازمس کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئی عظیم کام نہیں کیا بلکہ صرف اپنی ذمے داری نبھائی۔ تعریف کو مسافروں کی کرنی چاہیے کہ جنہوں نے اس دہشت ناک صورتحال میں بھی اطمینان کا مظاہرہ کیا۔