اس وقت پوری دنیا کی نظریں چین پر ہیں جو مشرق وسطیٰ میں دیرینہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرچکا ہے اور اب یورپی ممالک بھی چین کی اس صلاحیت اور طاقت سے استفادہ کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔ حال ہی میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بیجنگ کے تین روزہ دورے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چین یوکرین میں امن کے قیام میں اہم کردار اد ا کر سکتا ہے۔چینی رہنما شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات سے قبل بیجنگ میں فرانسیسی کمیونٹی کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، میکرون نے کہا کہ فرانس یوکرین میں امن و استحکام کے لی ے چین کے ساتھ مل کر اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھانے کوشش کرے گا۔چین، روس کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو، جن کی حالیہ دنوں میں تجدید ہوئی ہے، استعمال کرتے ہوئے ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے بیجنگ کے اس بیان کی طرف توجہ دلائی جس میں یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت اور کیف اور روس کے درمیان امن کی تجویز پیش کی گئی ہے۔چار سالوں میں فرانسیسی صدر کے چین کے اس پہلے دورے میں یوکرین کے تنازعے کے
غالب رہنے کا امکان ہے۔ ان کے دفتر کے ایک اہل کار نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ شی کے ساتھ بات چیت میں اپنے موقف پر سختی سے ڈٹے رہیں گے۔میکرون، یورپ کے ساتھ چین کے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے، ان میں توازن پیدا کرنے اور ساتھ ہی ساتھ،ایشیا پیسیفک میں فرانسیسی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔میکرون نے بیجنگ کی فرانسیسی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خود کو چین سے الگ نہیں کرنا چاہئے اور فرانس چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو جاری رکھنے کے لئے فعال کردار ادا کرے گا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ میکرون نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ فون کال کے دوران اپنے دورہ چین اور یوکرین کے لئے حمایت پر تبادلہ خیال کیا۔میکرون کے دفتر نے کہا کہ بات چیت میں فرانس اور امریکہ میں یہ مشترکہ خواہش پائی گئی کہ ہم چینیوں کے ساتھ مل کر، یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور دیرپا امن کے قیام کے لئے کام کریں۔امریکی اور فرانسیسی صدور یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ شمال، جنوب یکجہتی کی عالمی کوششوں میں چینیوں کا تعاون حاصل کریں، اور آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع پر،ایک مشترکہ ایجنڈابنائیں۔میکران، جمعرات کو صدر شی اور دیگر چینی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں گے اور شام کو ایک سرکاری عشائیہ میں شرکت کریں گے۔ اسکے بعد مقامی طلبا سے ملنے کے لئے جنوبی چین میں گوانگزو جائیں گے۔ان کے ساتھ اعلی سیاست دانوں، کاروباری رہنماؤں اور کچھ مشہور شخصیات کا ایک وسیع وفد بھی ہو گا۔میکرون کا دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب تائیوان کے صدر سائی انگ وین اور امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میک کارتھی کے درمیان کیلی فورنیا میں بدھ کو ایک اہم ملاقات ہو رہی ہے۔باجود اس کے کہ چین نے خبردار بھی کیا ہے لیکن امریکی ایوان کے سپیکر میکارتھی یہ ملاقات کر رہے ہیں۔چین کا کہنا تھا کہ میکارتھی، تائیوان کے صدر کے
ساتھ ملاقات کر کے آگ سے کھیل رہے ہیں اور چین صورت حال کو بغور دیکھ رہا ہے اور علاقائی سلامتی اور قومی خود مختاری کا دفاع کرے گا۔چین کا دعویٰ ہے کہ جمہوری تائیوان، اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور ضرورت پڑی تو وہ طاقت کے ذریعے اسے حاصل کر لے گا۔بیجنگ کا اس ہفتے دورہ کرنے والوں میں یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین بھی شامل ہیں، جنہوں نے تیاریوں میں تعاون کے لئے پیر کو پیرس میں میکرون سے ملاقات کی۔پچھلے ہفتے ایک تقریر میں، وون ڈیر لیین نے بیجنگ کو خبردار کیا کہ وہ یوکرین کی جنگ کی براہ راست حمایت نہ کرے، جب کہ یورپی یونین کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کو برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔اس طرح چین نے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں ایک طرف تو اس نے روس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر لئے ہیں اور ایک طرح سے دنیا میں طاقت کا توازن قائم کرنے کی بہترین پالیسی اپنائی ہے تو دوسری طرف یورپی ممالک کے ساتھ بھی اس کے اقتصادی روابط اتنے مضبوط ہیں کہ وہ بھی چین کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔