حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال سے استعفے کا مطالبہ کر دیا ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ چیف جسٹس کی پوزیشن متنازع ہوچکی ہے،ا نکواستعفیٰ دیناچاہیے، 90دن میں الیکشن کےفیصلےکوحکومت پرمسلط کردیاگیا۔ کیوں جھوٹ بولاگیا کہ ججزنےخود کوکیس سے الگ کرلیا؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ بینچ سے الگ نہیں ہوئے،3رکنی بینچ اس پٹیشن پر بنایا جو خارج ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا یہ الیکشن کا معاملہ نہیں،یہ عدالتی سہولت کاری کامعاملہ ہے،کیاصرف پی ٹی آئی نےالیکشن لڑنا تھا، سیاسی جماعتوں کوکیوں نہیں سناگیا؟ سپریم کورٹ کی لاج رکھنےکیلئے ہی سیاسی جماعتوں کوسن لیتے ، ناقابل سماعت کیس کے اوپرچیف جسٹس نےتین ممبربینچ بنایا،ناقابل سماعت کیس کافیصلہ قبول نہیں کیاجاسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا یہ بات واضح ہوچکی عمران داری اوراسکی سہولت کاری کی جاری تھی،سچ بولنےوالےججزنےاپنےفیصلےکےذریعےسہولت کاری کوبےنقاب کیا،آج عمران داری پرآئین کی فتح ہوئی۔
انہوں نے کہا جس کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی کےحق میں آنا ہواس میں جسٹس اعجازکوبٹھایا جاتاہے،جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاانہوں نےساتھی ججزکےفیصلےسےاتفاق کیا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ بینچ سے الگ نہیں ہوئے،کیوں جھوٹ بولاگیا کہ ججزنےخود کوکیس سے الگ کرلیا؟
وزیر اطلاعات نے کہا تاریخ میں پہلی بارخارج ہونے والی پٹیشن پربینچ بنایا گیا،3رکنی بینچ اس پٹیشن پربنایا جو خارج ہوچکی ہے،جب کوئی پٹیشن ہی نہیں ہےتوسماعت کس چیز کی ؟جوفیصلے سیاسی حکمت کوقبول کرانےکیلئےدیےجائیں وہ قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نےبھی فل کورٹ بنانےکی استدعاکی،4ججزنےکہاکہ فل کورٹ بنادیں،تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہوسکے،اطہرمن اللہ کافیصلہ عدالتی کارروائی پرسوالیہ نشان ہے،سیاسی صورتحال،عدالتی معاملات پرجسٹس اطہرمن اللہ کابڑافیصلہ آیاہے۔