والدین کے سائے سے محروم بچوں کی کفالت کے لئے الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت قام آغوش الخدمت ہوم پشاور میں یتیموں کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے معززین اور آغوش ہوم میں زیر کفالت باہمت بچوں نے شرکت کی۔ الخدمت کے صوبائی صدر خالد وقاص نے یوم یتامی کی اہمیت اور مقاصد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی قرارداد کے مطابق آرفن کئیر فورم کے تحت ہرسال اسلامی دنیا میں رمضان المبارک کے دوران یتیم بچوں کاعالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ والد کی شفقت سے محروم بچوں کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے اور ان کو بنیادی سہولیات فراہم کر کے انہیں معاشرے کارآمد شہری بنایا جا سکے۔ پاکستان میں ماں باپ کے سائے سے محروم یتیم بچوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 50 لاکھ کے قریب ہے۔ جن کی کفالت قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ دین اسلام میں مسلمانوں کو واضح الفاظ میں ہدایت کی گئی ہے کہ غریبوں، ناداروں، یتیموں، بیواوں، مظلوموں اور مسافروں کا خیال رکھا جائے۔حضرت عمر فاروق ؓ اپنے دور خلافت میں رات کو بھیس بدل کر مدینہ کی گلیوں میں گھومتے تھے کہ کسی گھر سے بھوک کے مارے بچوں کے رونے کی آواز تو نہیں آرہی۔فلاحی معاشرے کا تصور یہی ہے کہ مالدار لوگ اور ادارے غریب، کمزور اور بے سہاروں کی مدد کریں۔حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ آپ میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے بھی وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ کمزوری اور غربت میں پھنسے لوگوں کی مدد کرناچند اداروں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 45 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے کی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں۔سب سے زیادہ وہ بچے متاثر ہو رہے ہیں جن کی کفالت کرنے والے زندہ نہیں رہے۔ہمارے صوبے میں یتیم بچوں کی تعداد دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ ہے۔ہزاروں بے سہارا بچے ایسے ہیں جن کے والدین طبعی موت مرگئے۔ کچھ دہشت گردی کا نشانہ بن گئے۔ کچھ ٹریفک حادثات اور قدرتی آفات کا شکار ہوئے۔والدین کے سایہ شفقت اور کفالت سے محروم ہونے والے ان یتیم بچوں میں سے ایک تہائی سے بھی کم بچے سرکاری یتیم خانوں میں پرورش پا رہے ہیں۔کچھ بچوں کی کفالت مخیر لوگ کرتے ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام آغوش ہوم ان بے سہارا بچوں کی پرورش کا سب سے بڑا اور معتبر ادارہ ہے جہاں ان یتیم بچوں کی نہ صرف پرورش کی جاتی ہے بلکہ ان کی تعلیم، کردار سازی اور ہنر سکھانے کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ انہیں معاشرے کا کار آمد شہری بنایا جاسکے۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں 21 ہزار سے زائد یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔یتیموں کے عالمی دن کے موقع پر ان کے ساتھ افطار ڈنر کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ ان بے سہارا بچوں کو یہ احساس دلایا جاسکے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ معاشرے کے اہل خیر اور صاحب ثروت افراد کی دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اس کار خیر کو اپنے طور پر بھی جاری رکھیں اور اس اہم قومی ذمہ داری کا بیڑہ اٹھانے والے اداروں کیساتھ بھی بھر تعاون کریں۔